بدلے کی دوستی ،بدلے کی رشتے داری

بدلے کی دوستی اور بدلے کے رشتے داری تو بہت آسان عمل ہے، آجکل ہم سب کا عمومی مزاج یہ بنتا جارہا ہے کہ جیسا دوسرا ھمارے ساتھ معاملہ کرے بدلے میں ہمیں بھی اس سے وہی برتاو کرنا چاہیے،فلاں نے مجھے اپنی دعوت میں نہیں بلایا میں کیوں اسے بلاوں، فلاں نے میری بے عزتی کی تو وہ بھی بے عزت کیے جانے کا مستحق ہے ،اس نے رشتے داری توڑی ہے میں کیوں جوڑوں،فلاں نے بات چیت ختم کی ہے اب میں کیوں شروع کروں،یہ ھمارے اخلاق کا خلاصہ ہے یعنی جو ھم سے جوڑے اس سے جوڑوں جو ھم سے توڑنے کی کوشش بھی کریں تو آگے بڑھ کر اس سے معاملات ختم کرلوں ، اور بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ اخلاق صرف عام عوام کے نہیں بلکہ اچھے خاصے دین دار سمجھے جانے والے لوگوں کا بھی یہی حال ہے، جبکہ یہ کوئی اخلاق نہیں ،یہ کوئی رشتے داری جوڑنا نہیں یہ بدلہ ہے صرف ،شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ جو تم سے توڑے تم اس سے جوڑوں ،جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطاء کرو،جو تم پر ظلم کرے تم اسے معاف کرو، اگر ہمارے اخلاق ایسے ہیں ،اور ھمارا معاملہ اپنے دوستوں، رشتے داروں سے اسی طرح کا ہے تو پھر تو ھم خوش اخلاق ،رشتوں کو جوڑنے والے کہلائیں گے ورنہ کوئی بلاوجہ اپنے آپ کو خوش اخلاق و ملنسار سمجھنے کی غلطی نہ کرے،"حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے بچے، اگر تم سے ہو سکے تو صبح و شام اس طرح گزارو کہ تمھارے دل میں کسی کی طرف سے کوئی میل اور کھوٹ نہ ہو، تو یہ ضرور کرو۔ پھر فرمایا: میرے بچے، یہ (دل صاف رکھنا) میری سنت ہے۔ جس نے میری سنت سے محبت رکھی (اور اس پر چلا) وہی میری محبت رکھتا ہے، اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔"
مولوی سید وجاہت وجھی
About the Author: مولوی سید وجاہت وجھی Read More Articles by مولوی سید وجاہت وجھی: 8 Articles with 8129 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.