خیالات کے مختلف زاوئیے۔۔۔۔۔

اس دنیا میں ہرقسم کے لوگ بستےہیں، جنکی سوچ ،فکر، نظریہ اور فلسفہ ایک دوسرے سے الگ ہوتی ہے ، جس طرح ہر انسان کی پیدائشی طور پر مختلف چہروں رنگ صورت ،ہنر ، زہنی صلاحیتوں ،ہم آہنگی، مثبت اور منفی حوالے سے کائنات کے اندر آشکار ہوتے ہیں، ہر کی ایک فن تجربہ اور صلاحییتیں ایک دوسرے سے الگ الگ ہوتے ہیں، بعض کی سوچ کی پیمانہ پیالے کی مانند ہوتی ہے اور بعض کی سمندر جیسی گہری اور وسیع ہوتی ہے، اور بعض ایسے احمق اور کم عقل ہوتےہیں، جن کی خیالات کی بدولت انسان ہر لمحہ بہ لمحہ سوچ وبیچار سے ہم آہنگ ہوتے ہیں، مگر نصیب اور چھوٹے خیالات کے مالک جیسے لوگوں کا رول ہم سب کے سامنے واضع ہوجاتی ہے، اور خیالات کی کشمکش میں وہ اتنا کر گزرتے ہیں، جن کی مثالیں ہر ایک کی زبان پہ ہوتی ہے، بیان کس طرح کروں خیالات کے حوالے سے لفظوں کی جنبش بقلم زہنیت کی احثار سے سوچ کی پیمانہ کا اندازہ بخوبی لگائے ہونگے، خیالات کے حوالے سے اگر ہم مزید گہرای میں کھوج لگائے تو ہر ایک کا نظریہ سوچ اور فکر ایک دوسرے سے نفی ہوتی ہے، اگر آپ کسی تقریری مقابلے کے لئے ایک موضوع اور ایک عنوان دیں، تو صاحب عالم لوگ اپنے اپنے تحریروں میں ہر ایک موضوع کا ایک الگ سا خیالات کے پلاٹ ، کردار کا تعین کرتے ہیں، ہر ایک چاند کو اپنی زاوئیے سے دیکھے گا، کوئی ماہرانہ فلسفانہ انداز سے ، کوئی حقیقی جذبانی ماحول سے اور کوئی تنقیدی وتعمیری حوالے سے اور کوئی خیالات کی گونج میں کھوکر طوطے کی طرح رٹہ لگا کر خیالات کی ایسی مثالیں گاڑ دینا شروع کردینگے، جس کو سننے کے بعد ہر ایک انکی کمزور سوچ اور دلائل سے حیران رہ جاتی ہے، کچھ لوگوں کے خیالات مثبت انداز میں اور کچھ کے منفی انداز میں ہمارہے سامنے آجاتے ہیں،
زیر نظر تحریر کو پڑھنے کے بعد آپ کے زہنوں میں بھی یہی سوالات اٹھ کھڑے ہونگے کہ راقم آخر کس جانب اپنے خیالات دکھانے کے لئے لے جارہے ہیں،،،،،،

تو خیالات کی رنگ اور رونقیں، جو ہر انسان کی روپ میں ہمارے سامنے نظر آرہے ہیں، تو آپ لوگ بخوبی سمجھ لے ہونگے ، کہ خیالات کے زاوئیے ہر ایک دماغ میں کس طرح نظر آئیں گے، ایک قول مشہور ہیں، کہ اگر کسی مجلس میں بھیٹے ہو تو خاموش رہو، اگر کوئی بات کرنی ہو تو سوچ سمجھ کر بولو، جس طرح ایک وکیل عدالت میں دلائل دیتے ہوئے ہر بات کوباریک بینی سے دیتا ہے یعنی اس پنسل کی مانند جو شاپنر میں رگڑرگڑ کر تراشتاہے ، اسی انداز میں تراشے ہوئے خوبصورت ہیرے کی مانند خیالات کی زاوئیے کو مدنظر رکھ کر قول کو آگئے بڑھائے، کم سے کم ایسی بات ہو جس میں فلسفہ منطق اور وزنی باتیں ہو،،،،،،
راسکوہ کے دامن سے ،،،،،،،

برکت زیب سمالانی
About the Author: برکت زیب سمالانی Read More Articles by برکت زیب سمالانی: 2 Articles with 1547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.