صحافیانہ بددیانتی اور منافقت
(Prof Akbar Hashmi, Rawalpindi)
محترم !السلام علیکم! نوائے وقت
پاکستان کے روزناموں میں سر فہرست ہے ۔ اس اخبار کے بانی پاکستان کی تحریک
کے کارکن اور نظریہ پاکستان کے محافظ رہے ہیں لیکن کچھ عرصہ سے اس ادارے سے
کچھ ایسے لوگ منسلک ہوگئے ہیں کہ جن کا دین اسلام کے بارے منافقانہ طرز عمل
ہے۔ مثلا سنڈے میگزین 25-5-2014 کے صفحہ نمبر ۱۰ پر ماں کے عنوان میں حضرت
عیسیٰ علیہ السلام کے بارے جو کچھ لکھا گیا وہ سراسر قادیانی خبیث کی بکواس
ہے۔ میں نے بھرپور کوشش کی کہ ادارہ کی جانب سے اسکی تردید ہوجائے مگر نہیں
ہوئی۔ اسکے بعد 01-04-2015 کو راولپنڈی کے اخبار نوائے وقت کے صفحہ نمبر ۳
پر اسداﷲ غالب نامی شخص کا کالم چھپا تو اس نے تخت بلقیس کا لایا جانا جنوں
سے منسوب کیا جبکہ قرآن کریم میں ایک اﷲ کے ولی کی کرامات بتائی گئی۔ اس
بارے بھی اخبار کوتردید کے لیئے لکھا مگر ذمہ داروں کے کان پر جوں تک نہ
رینگی ۔ پھر میں نے اخبار کے پرانے لکھاریوں کو ای میل کیا مگر بے سود ۔
لوگوں کو اپنی ناموری قرآن سے زیادہ عزیز ہے کہ اگر وہ ذمہ داروں کو اصلاح
احوال کے لیئے لکھتے ہیں تو ناراضی مول لینا پڑتی ہے اور کالموں کی اشاعت
بند ہوجائیگی۔ جیسا کہ میرے ساتھ نوائے وقت کے سب ایڈیٹروں اور میگزین
انچارجو نے کیا۔ مگر میں توصرف اﷲ پاک کی رضا کے لیئے تبلیغ دین کے نظریہ
سے لکھتا ہوں ۔ کوئی مالی منفعت یا نامور درکار نہیں۔ اب میرے کالم ان
لوگوں نے چھاپنے بند کردیئے کیونکہ انکی خرافات کو طشت از بام کرنا انہیں
گوارا نہیں۔ لیکن میں ہار ماننے والا نہیں ۔ کالم نہ چھاپیں لیکن جو انہوں
نے تحریف قرآن کی اسکے دو ہی راستے ہیں کہ اخبار میں جلی حروف میں توبہ
شائع کریں یا پھر میں انہیں عدالت میں لے جاؤں گا۔ صحافی برادری اور اہل
علم و دانش سے اپیل کروں گا کہ اپنی زبان اور قلم کی یلغار سے نوائے وقت کو
بے ایمانوں سے پاک کردیں۔ اب ذرا ان کے بارے تفصیل پڑھیئے:
نوائے وقت کے دولکھاریوں اور صفحات کے ناخداؤں کے دو عجوبے آپ کو بھیج
رہاہوں ۔ کیا لکھنے والے غیر مسلم (قادیانی) ہیں۔ کیونکہ میں پہلے انچارج
صفحات کو لکھ چکا ہوں اور چیف ایڈیٹر کو بھی لکھ چکاہوں لیکن کوئی جواب نہ
ملا البتہ میرے کالم نوائے وقت میں چھپنا بند ہوگئے۔ اس کا کوئی ملال نہیں
کیونکہ مجھے کوئی مالی منفعت نہ ہے اور ہوبھی تو دین و ایمان مقدم ہے۔ اب
آپ کو مطلع کررہا ہوں کہ اس ادارے کے نظریاتی تشخص کو برقرار رکھا جائے۔ آپ
اس ضمن میں کوئی نظر آنے والا کردار ادا فرمائیں۔ سب سے پہلے نوائے وقت
سنڈے میگزین 25-5-2014 کے بارے تو جناب نظامی صاحب کو لکھا تھا اور انہوں
نے سخت ایکشن لیا تھا انچاج میگزین کا مجھے فون آیا مگر انہوں نے بھی تردید
نہ لگائی کیونکہ مضمون کسی مقدس گائے معین باری کا تھا جس کا مقام انکے
نزدیک کچھ بلند تھا۔ دوسرا مسئلہ یکم اپریل 2015 کے اخبار میں اسد اﷲ غالب
کا تھا جنہوں نے قرآن نہیں پڑھا یا غیر اسلام سے ہیں۔ اس بارے بھی محترمہ
رمیزہ صاحبہ کو لکھا تو کوئی جواب نہ ملا سوائے اسکے کہ میرے مبنی بر صداقت
کالم چھپنے بند ہوگئے۔ میرے کالم نہ چھپیں نہ سہی مگر نوائے وقت تو ہمارا
نظریاتی ترجمان ہے اس میں بدعقیدہ لوگوں کے خلاف تو میں ہر ممکن جدوجہد
جاری رکھو ں گا اور امید کرتا ہوں کہ آپ بھی اس معاملہ میں میرے ہم خیال
ہونگے۔تو مختصرا ملاحظہ فرمایئے:
پہلا توہین قرآن و رسالت کا اظہار:
نوائے وقت سنڈے میگزین 25-5-2014 کے صفحہ نمبر ۱۰ پر ماں کے عنوان سے کسی
معین باری صاحب کا مضمون چھپا:اقتباس آپ بھی پڑھ لیں اور پھر اصل میگزین سے
موازنہ کرلیں۔(:مریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ماں تھی۔ قرآن میں بھی ان
کا ذکر ہے۔) عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت گھوڑوں کے اصطبل میں ہوئی(نعوذباﷲ)۔۔۔۔لیکن
یہودی سرمایہ داروں اور رومن حکمرانوں نے انہیں صلیب پر چڑھاکر جسم میں کیل
ٹھونک کر پھانسی دے دی۔(نعوذ باﷲ)۔۔مورخ لکھتا ہے صلیب کے ارد گرد لوگوں کا
ہجوم تھا جن میں عیسیٰ(علیہ السلام) کا مرید جان اور مریم والدہ تھیں۔ٹھکے
ہوئے کیلوں میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے جان کی طرف دیکھا اور کہا میری
ماں کا خیال رکھنا ۔پھر ماں کی طرف دیکھا اورکہا ماں میرا خیال رکھنا۔ عیسیٰ
علیہ السلام کی ماں ہی تھی جو رات کے وقت ان کی لاش مریدوں کی مدد سے
اتارکرلے گئی۔:)
متذکرہ حوالہ کا آپ مطالعہ فرمائیں۔پھر سورۃ مریم پارہ 16 رکوع 5 کی آیات
23 تا26 کا ترجمہ و تفسیر کے ساتھ مطالعہ فرمائیں کہ اﷲ کے نبی علیہ السلام
کی جائے پیدائش گھوڑوں کا اصطبل لکھا جو ایک انتہائی غلیظ مقام ہے۔ انہیں
آیات میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ : پھر اسے جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ
میں لے آیا بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مرگئی ہوتی اور بھولی بسری
ہوجاتی۔تو اسے اسکے تلے سے پکاراکہ غم نہ کھابے شک تیرے رب نے نیچے ایک نہر
بہادی ہے ۔ اور کھجور کی جڑپکڑکر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکی کھجوریں
گریں گی۔تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ(بیان آگے جاری ہے)۔یہ تو پیدائش
کا ذکر ہوا۔
صاحب مضمون نے جو آگے لکھا کہ انہیں سولی چڑھایا گیا اور اور انہوں نے وہاں
جان دی اور ماں انکی لاش اترواکرلائیں۔ یہ سراسر کفر اور گمراہی ہے۔ اﷲ
تعالیٰ نے سورۃ النساء پارہ نمبر 6 رکوع نمبر 2 آئت نمبر 157-158 میں صاف
واضح فرمایا کہ نہ انکو قتل کیا گیا اور نہ ہی انہیں سولی دی گئی بلکہ اﷲ
تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔ یہی مسلمانوں کا عقیدہ ہے۔ کہ حضرت
عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت میں آسمانوں سے اتریں گے۔
دوسرا توہین قرآن و رسالت کا اظہار:
یکم اپریل کے نوائے وقت راولپنڈی صفحہ نمبر3 پر اسد اﷲ غالب صاحب کا مضمون
سرفہرست لگا ۔ حیرت تو اس بات پر ہوئی کہ قرآنی تعلیمات سے بے بہرہ شخص
نوائے وقت جیسے نظریاتی اخبار سے منسلک ہے۔میں اس سے قبل اس غلطی کی تردید
کے لیئے ریذیڈنٹ ایڈیٹر/صفحہ انچار ج کے نام فیکس اور ای میل کرچکا ہوں مگر
اسکی تردید نہیں لگی۔ شائد اس میں صاحب مضمون وایڈیٹر صاحب کی سبکی یاشان
میں کمی واقع ہونے کا اندیشہ ہو۔انسان خطا کا پتلا ہے اور نسیان کا امکان
ہے۔غلطی سھوا ہوتی ہے جب کوئی غلطی کی نشان دہی کردے اور غلطی کرنے والا اس
کو تسلیم نہ کرے تو پھرغلطی عمدا کی اور اس پر اصرار ہے۔چونکہ اﷲ تعالیٰ نے
قرآن کریم میں ایک واقعہ کو صراحتا ارشاد فرمادیا تو اسکے خلاف لکھنا تحریف
قرآن ہے۔جو کہ قرآن و سنت کے مطابق قابل سزا ہے اور آئین پاکستان میں بھی
یہ سنگین جرم ہے۔ مضمون کا متن تو کچھ اور ہے لیکن ابتدائیہ تحریف قرآن ہے۔
صاحب مضمون قلم کی بیحرتی کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ملکہ کا تخت حضرت سلیمان
علیہ السلام نے جنو ں کی مدد سے منگوایا۔ کاش کہ یہ لکھاری کبھی قرآن کریم
بھی پڑھ لیتے۔۔ قرآن کریم اﷲ کی سچی کتاب ہے اﷲ سچا اور اس کا رسول سچا۔ جو
اﷲ کے کلام کے مدمقابل بات لائے وہ کاذب ،کافر اور جہنمی ہے۔ کیونکہ ہر
مسلمان جانتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام اﷲ کے نبی ہیں اور جب انہیں
ہدہد نے بتایا کہ ملکہ سبا کا بڑا عظیم الشان تخت ہے اور وہ مشرکہ ہے تو آپ
علیہ السلام نے اسے خط لکھا جو ہد ہد نے پہنچایا۔ملکہ نے اپنے امراء اور
جرنیلوں سے مشورہ کیا لیکن جنگ پر صلح سے مسئلہ حل کرنے کو ترجیح دی گئی
اور ملکہ بنفس نفیس حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں روانہ ہوئی۔ حضرت
سلیمان علیہ السلام نے اپنے درباریوں سے فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جو
ملکہ کا تخت لے آئے۔ عفریت نامی جن نے کہا کہ میں بڑا زور والاہوں اور
دربار کی نشت ختم ہونے سے قبل لے آؤں گا ۔ مگر حضرت سلیمان علیہ السلام نے
فرمایا کہ اس سے جلدی کوئی لے آئے تو ایک آدمی جو ولی اﷲ تھا اس نے کہا کہ
میں آنکھ جھپکنے سے پہلے لاتاہوں ۔ اور تخت آن موجود ہوا۔ ملکہ بلقیس آئی
تو اسے دیکھ کر تعجب خیز نگاہوں سے دیکھاکہ بالکل وہی ہے مگر کیسے۔جب اسے
بتایا گیا کہ یہ تمہارا ہی ہے تو حضرت سلیمان علیہ السلام کی نبوت کی طاقت
کے آگے جھک گئی اور اﷲ وحدہ لاشریک پر ایمان لائی ۔ سورت نمل پارہ 19 آئت
نمبر38 تا42 دیکھیں (حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا اے درباریو!تم میں
کون ہے جو اس کا تخت میرے پاس لے آئے قبل اس کے کہ وہ میرے حضور مطیع ہوکر
حاضر ہو)۔ایک بڑا خبیث جن بولا کہ میں وہ تخت حضور میں حاضر کردونگا قبل
اسکے کہ حضور اجلاس برخاست کریں۔اور میں اس پر قوت والا امانتدار ہوں۔اس نے
عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھاکہ میں اسے حضور میں حاضر کردونگاایک پلک
مارنے سے پہلے پھر جب سلیمان علیہ السلام نے تخت کو اپنے پاس رکھا
دیکھاتوکہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے ۔۔۔ آخر تک)
لکھاری اور صفحات انچارج غلطی کا ازالہ نہیں کرنا چاہتے تو آئین پاکستا ن
کے تحت انکے خلاف بڑا سخت کیس ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ ادارہ نوائے
وقت چند جاہلوں کی وجہ سے بدنام نہ ہو کیونکہ اس ادارے کی نظریہ پاکستان کے
لیئے انمول خدمات ہیں۔ آپ کو مطلع کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ مسئلہ یہیں حل
ہوجائے اور پورا ادارہ بدنامی کی تشہیر کا شکار نہ ہو، آپ کچھ کریں۔ |
|