بربریت کا دوسرا نام برما
(Muhammad Nasir Iqbal Khan, Lahore)
دنیا میں جوں جوں انسان
بڑھ رہے ہیں توں توں انسانیت ناپیدہوتی جارہی ہے۔انسان سے زیادہ امن
اورانسانیت کیلئے دوسراکوئی خطرہ نہیں ہے۔انسان خوداپنے ہاتھوں سے ا پنی
بربادی اورنابودی کاسامان بنائے جارہا ہے ۔کچھ لوگ مسلمانوں پر تشدد سے
اپنے اسلام دشمن تعصب کا مظاہرہ کرتے ہیں مگرہمیں اجتماعی تدبراورتدبیرسے
ان کامقابلہ کرکے انہیں شکست دیناہوگی ۔دوبارورلڈ وار سمیت دنیا کے متعدد
ملکوں کے درمیان خونیں جنگیں ہوچکی ہیں مگر کشت وخون سے کسی کے ہاتھ کچھ
نہیں آیا۔اقوام متحدہ کاکردارشروع دن سے اس کے چارٹراور افکار سے متصادم ہے
۔فلسطین اورمقبوضہ کشمیر کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کی مجرمانہ ناکامی کسی
سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ایک طرف فلسطینی اورکشمیری مسلمانوں کے زخم تازہ ہیں
تودوسری طرف برما میں روہنگیا مسلمانوں کوبربریت کانشانہ بنایا جارہا ہے ۔روہنگیا
کے مسلمانوں کاواحدجرم اسلام ہے اورشاید ان کی بدقسمتی بھی کیونکہ ترکی کی
غیورقیادت کے سواکسی مسلمان حکمران نے آگے بڑھ کران کاہاتھ نہیں تھاما۔ایک
مظلوم ،بے گھر ،مفلس مسلمان کااپنے مسلمان بھائی بہنوں پرکیا حق ہے ،ہم
قرآن واحادیث سے بھرپور رہنمائی لے سکتے ہیں جبکہ ایٹمی پاکستان کے
حکمرانوں نے روہنگیامسلمانوں کی پکارپر صرف ایک کمیٹی بنانے
پراکتفاکیا۔پاکستان کواسلام کاقلعہ جبکہ ہمارے ایٹمی بم کواسلامی بم کہا
جاتا ہے مگرحقائق اس سے بہت مختلف ہیں۔ یہاں تک کہا گیا کہ پاکستان کے
ایٹمی طاقت بن جانے سے بھارت کے کروڑوں مسلمان بھی محفوظ ہوجائیں گے
مگرایساکچھ نہیں ہوا ،بھارت میں آج بھی عام مسلمانوں کے ساتھ اچھوت ہندوؤں
سے زیادہ بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔پچھلے دنوں راقم نے سوشل میڈیا پرایک فلم
دیکھی جس میں چھ سات انتہاپسند ہندوؤں نے ایک پستہ قدسمیت تین مسلمان
نوجوانوں کواغواء کرکے یرغمال بنایا ہوا تھا جوایک گاڑی میں گائے کوگوشت لے
جارہے تھے ۔وہ جنونی ہندوان بدنصیب اوربے سہارامسلمان نوجوانوں پر بہیمانہ
تشددکرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مسلسل گندی گالیاں دے رہے تھے اوران میں سے
ایک شیطان نماہندونے ایک مسلمان نوجوان کے چہرے پرپیشاب کردیا ۔یہ اندوہناک
اورشرمناک واقعہ سپردقرطاس کرنے کامقصد ان بدبخت عناصر کوجھنجوڑناہے جونہ
صرف آزادی جیسی نعمت کی اہمیت سے نابلد ہیں بلکہ سرحد یں مٹا ناان کادیرینہ
خواب ہے اوربابائے قوم ؒ کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے انہیں شرم تک نہیں
آتی۔آزادی وخودمختاری کس قدربیش قیمت نعمت ہے یہ فلسطینی عوام سے پوچھیں ،آزادی
کی قدروقیمت کشمیریوں سے پوچھی جائے ۔آزادہونااورآزادانہ اسلامی تعلیمات کی
پاسداری کرنا کیا احساس ہے یہ روہنگیامسلمانوں سے بہترکون بتاسکتا ہے ۔
کربلا کے بعدانسانی تاریخ کادوسرابڑا ظلم روہنگیا مسلمانوں پرڈھایا جارہا
ہے ،ایک منصوبہ بندی کے تحت روہنگیامسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اوریقینا
ابھی تک جاری ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ارباب اختیار اپنی روایات کے مطابق
برما میں جاری کشت وخون کوان دیکھا کررہے ہیں۔اسرائیل اوربھارت کے
بعدبرمانے بھی یونائینڈ نیشن کے چارٹر کے چیتھڑے اڑادیے ہیں مگرپھر بھی
یواین کی عمارت زمین بوس نہیں ہوئی ۔اگرپاکستان سمیت اسلامی ملکوں میں کسی
اقلیت سے تعلق رکھنے والے یا دوچارافرادکے ساتھ کوئی حادثہ یاسانحہ پیش
آجائے توامریکہ ،برطانیہ اوریورپ والے چیخناچلاناشروع کردیتے ہیں۔پچھلے
دنوں قصور کے مضافات میں ایک مسیحی جوڑے کوتشددکانشانہ بناکر بھٹہ خشت میں
پھینک دیا گیا تونام نہادمہذب مغرب نے آسمان سرپراٹھالیا تھامگر جب
یوحناآبادمیں دومسلمان نوجوانوں کوبہیمانہ تشدد کے بعدزندہ جلایاگیا
توامریکہ سے یورپ تک کسی نے اف تک نہیں کہا۔امریکہ کوپاکستان کے ساتھ غداری
کرنیوالے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بنیادی حقوق یادہیں اوروہ اس کی آزادی کیلئے
کوشاں ہے ،براک اوباما کو متنازعہ کردار ملالہ کے زخموں کاتوبہت ملال ہے
اورامریکہ اس کے ملزمان کوکٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہے مگربرما میں ہزاروں
روہنگیامسلمانوں کے ساتھ ہونیوالی بربریت کا بان کی مون اوربراک اوباما
سمیت کسی غیرمسلم حکمران یا سماجی شخصیت کوکوئی غم یاافسوس نہیں ہے۔ اس
قدروحشیانہ اندازسے روہنگیامسلمانوں کاقتل عام کیا گیا جودیکھ کرخون کھولتا
ہے مگرہمارے اختیارمیں کچھ نہیں اورجوارباب اقتدارواختیار ہیں انہوں نے
بزدلی اورمصلحت کی چادر ا وڑھ لی ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کی آہیں اورسسکیاں بندنہیں ہوئیں مگرہم نے خاموشی
اختیارکرلی ہے ۔دنیا کے کسی بھی مذہب کاپیروکار کوئی باضمیرانسا ن
روہنگیامسلمانوں کادردمحسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ اگر کسی انسان کوزخم
لگ جائے تووہ اس پرمرہم لگاتا ہے اوراگراس دوران دوسرازخم لگ جائے تووہ
پرانے زخم پرمرہم لگانا نہیں چھوڑدیتا مگرہم نیا ایشو پیداہونے کی صورت میں
پرانے ایشوزکوفراموش کردیتے ہیں ۔ہماری کمزوریاداشت اورہمارے طاقتورنظام
ہضم کے سبب ہمیں سب کچھ سہناپڑتا ہے،محاوہ ''سوجوتے اورسوپیاز'' ہم پرپوری
طرح صادق آتا ہے۔ہم نیانعرہ سن کرپرانے نعرے اور''لارے''بھول جاتے ہیں ۔ہمیں
شخصیت پرستی نہیں صرف اصول پرستی اوراقدار پسندی بچاسکتی ہے۔تقریباً ڈیڑھ
ارب مسلمانوں کے پاس وسائل کی بھرمار ہے مگر ایک بھی ایسا نجات دہندہ
یامسیحا نہیں جس کی آوازسے باطل کے ایوانوں پرہیبت طاری ہوجائے ۔مسلمان
ملکوں کے پاس قابل سیاستدان ہیں اورنہ مخلص ومدبر لیڈر جبکہ ہرمسلمان ملک
ڈیلرز سے بھراپڑا ہے ۔ڈیلرزمسلمانوں کو '' لیڈ''نہیں کرسکتے لیکن انہیں ''ڈیل
کرنے اورڈھیل دینے ''میں خاصی مہارت ہے ۔
لگتا ہے روہنگیا مسلمانوں کوجرم بیگناہی کی پاداش میں آئندہ بھی بیدردی سے
قتل کیا جاتار ہے گا کیونکہ ترکی کے سواکسی مسلمان حکمران میں اتنادم خم
نہیں کہ وہ اپنے بھائی بہنوں کیلئے آوازاٹھائے۔ترکی کے سواکوئی مسلمان ملک
روہنگیامسلمانوں کواپنے ہاں پناہ د ینے کیلئے تیارنہیں ہے۔اگرپاکستان میں
کسی سیاسی یامذہبی جماعت کاکوئی کارکن قتل یازخمی کردیا جائے
توپرتشدداحتجاجی مظاہرے شروع ہوجاتے ہیں۔کسی سیاسی یادینی پارٹی کے سربراہ
کیخلاف کوئی ہرزہ سرائی کردے توطوفان اٹھ کھڑا ہوتا ہے مگرہم
روہنگیامسلمانوں کودربدرجبکہ خواتین کوبے آبروہوتااوران بیچاروں کومرتا
ہوادیکھ رہے ہیں مگرہرمسلمان ملک مذمت تک محدود ہے ۔اگرمسلمان حکمران خالی
مذمت کرتے رہیں گے توپھرمزاحمت کون کرے گا ۔اب کسی محمدبن قاسم ؒ
کاانتظارنہ کیا جائے۔مسلمان حکمران ۔روہنگیا مسلمانوں کی ریاستی سطح پر نسل
کشی کے باوجودعالمی ضمیر کی خاموشی نے بہت مایوس کیا ۔ روہنگیا کے ستم زدہ
مسلمانوں کی بے بسی قابل رحم جبکہ ترکی کے سوامسلمان حکمرانوں کی مجرمانہ
بے حسی شرمناک ہے۔مسلما ن حکمران روزمحشراﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں کیا جواب
دیں گے ۔ روہنگیامیں مسلمانوں کا بہیمانہ قتل عام دیکھتے ہوئے دہشت گردی
اوربربریت کامفہوم سمجھناآسان ہوجاتا ہے ۔ اسلام، انسانیت اورانسانی حقوق
بارے امریکہ ،برطانیہ،یورپ ،سرائیل اوربھارت کا ڈبل سٹینڈرڈ کسی سے پوشیدہ
نہیں رہا۔ ایٹمی پاکستان کے حکمران بھی سورہے ہیں ، میڈیااورسوشل میڈیامیں
صدائیں اورآہیں بلندہونے کے بعد وزیراعظم پاکستان کی طرف روہنگیاکے
مسلمانوں کی امدادکیلئے کمیٹی کاقیام بھی محض اعلان تک محدودہے ۔ترکی کے
سواسبھی مسلم حکمرانوں کے ضمیرمردہ ہیں،ورنہ روہنگیا مسلمانوں کے وحشیانہ
قتل عام پران کاخون ضرورجوش مارتا ۔ اگرنام نہاداقوام متحدہ کے پلیٹ فارم
سے پاکستان کے فوجی دنیا کے مختلف ملکوں میں کفار کی مددکیلئے جاسکتے ہیں
تو روہنگیا کے بے سہارا مسلمانوں کی عزت اورزندگی بچانے کیلئے کیوں نہیں
جاسکتے ۔ ایٹمی پاکستان کے بزدل اورمصلحت پسندحکمران برمامیں بربریت
اورشیطانیت کانشانہ بننے والے روہنگیا مسلمانوں کی امدادکیلئے کمیٹی
بناکرپاکستانیوں کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے،برادرملک ترکی
کاروہنگیا مسلمانوں کی مددکیلئے اپنے فوجی بھجواناقابل تقلیداورقابل توصیف
ہے ۔ اگر امریکہ اوربرطانیہ سمیت یورپ میں مقیم پاکستان کے لوگ اپنے اپنے
سیاسی ایشوز کیلئے ان ملکوں میں پرامن احتجاجی مظاہرے کرسکتے ہیں تو
روہنگیا مسلمانوں کی مجرمانہ نسل کشی کیخلاف یواین آفس جبکہ اپنے اپنے ملک
کی پارلیمنٹ کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرے کیوں نہیں کرسکتے ۔ اگرمسلم
حکمران بیداراوراسلام دشمن قوتوں کیخلاف متحدنہ ہوئے تو ہمیں باری باری مار
پڑے گی ۔ جانوروں کے حقوق کاشورمچانے والے مغربی ملکوں نے کبھی
روہنگیا،فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کرنے پراحتجاج تک
نہیں کیا ۔
مہذب وہ نہیں جودوسرو ں کوتکلیف نہ دے بلکہ مہذب وہ ہے جودوسروں کی تکلیف
محسوس اوراس کے سدباب کیلئے اپناکرداراداکرے ۔روہنگیامسلمانوں کے ساتھ
ہونیوالی بربریت کے بعدامریکہ ،برطانیہ اور یورپ کے متمدن ملکوں کومہذب
کہنا درست نہیں ،ان کی مجرمانہ خاموشی نے ان پرفرد جرم عائدکردی ہے۔انسانوں
سے زیادہ جانوروں سے محبت کرنیوالے مغرب کے لوگ شاید خودبھی جانوربن گئے
ہیں ورنہ روہنگیا ،فلسطینی اورکشمیری مسلمانوں کی بے گوروکفن، سربریدہ،کٹی
پھٹی اورجلی ہوئی نعشیں دیکھ کران کاضمیرانہیں ضرورجھنجوڑتا ۔اگرمسلمان ملک
اقوام متحدہ،آئی ایم ایف اورسی این این سمیت بی بی سی کے متوازی اداروں کی
بنیادنہیں رکھیں گے انہیں ان کے اپنے جوتوں سے مارپڑتی رہے گی ۔مغرب میں
اسلام کیخلاف تعصب اورنفرت میں روزبروزشدت آرہی ہے مگرمسلمان حکمران آپس
میں سرجوڑنے اورکوئی راہ حل تلاش کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔مسلمان حکمران
جوپیسہ ذاتی عیش وعشرت پرصرف کرتے ہیں اگر اس کادسواں حصہ اسلام کاحقیقی
تصوراورتشخص اجاگرکرنے جبکہ کافرملکوں کے پسماندہ مسلمان شہریوں کیلئے وقف
کردیں تواسلام فوبیا میں خاصی کمی آسکتی ہے۔ |
|