اعتراض: عید میلاد النبی صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا بدعت ہے، اور حدیث پاک میں ہے کہ ہر بدعت گمراہی
ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے؟
جواب: بدعت دو طرح کی ہے، بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ، جیسا کہ حدیث پاک میں
ہے:"جو کوئی اسلام ميں اچھا طريقه جاری کرے اسے اس کا ثواب ملے گا اور ان
لوگوں کا بھی جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گےاور ان کے ثواب میں سے کچھ کم
نہ ہوگا، یونہی جو کوئی اسلام میں برا طریقہ جاری کرے اسے اپنے عمل کا گناہ
بھی ہوگا اور ان لوگوں کا بھی جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے اور ان کے
گناہ میں کچھ کمی نہ ہوگی۔(صحيح مسلم ، كتاب العلم، باب من سن سنة حسنة)
اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ دین میں کوئی نیا اچھا کام شروع کرنا باعث
ثواب جاریہ ہے، اور ایسا کام بدعت حسنہ کہلاتا ہے، اور اگر کوئی ایسا نیا
کام جاری کیا جو قرآن وحدیث کے مخالف ہو تو وہ برا ہے اور بدعت سیئہ کہلاتا
ہے۔ اگر آپ اس کا انکار کریں اور يہ کہیں كہ ہر بدعت بری ہے تو صرف اس بات
کا جواب دے دیجئے کہ حضرت سيدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باجماعت تراویح
کے بارے میں فرمایا: نِعْمَ البِدْعَةُ هَذِهِ، یہ کیا ہی اچھی بدعت ہے۔ (صحيح
بخاري، کتاب صلاة التراويح، باب فضل من قام رمضان)
کیا باجماعت تراویح (جسے حضرت سيدنا عمر رضی الله تعالیٰ عنہ بدعت فرما رہے
ہیں) گمراہی اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے؟
اعتراض: صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عید میلاد النبی صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں نہیں منائی؟ کیا آپ ان سے زیادہ عاشق رسول ہیں؟
یا کیا یہ آیات و اَحادیث انہیں معلوم نہ تھیں؟
جواب:اس کا مختصر سا جواب یہ ہے کہ اولاً: تو قرآن و حدیث میں کسی کام کے
حرام یا ناجائز ہونے کی یہ دلیل بیان نہیں کی گئی کہ اگر وہ کام صحابہ کرام
رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے نہیں کیا تو وہ ناجائز ہے۔ ثانیاً: آپ کا یہ
اعتراض تو خود صحابہ کرام و سلف صالحین پر وارد ہوتا ہے، کیوں کچھ کام وہ
ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو نہیں کیے مگر صحابہ کرام
رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے وہ کام کیے، یوں آپ کے اُصول کے مطابق
ان پر یہ اعتراض ہوگا کہ کیا اس کام کی اہمیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کو معلوم نہ تھی، کیا صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ان سے
زیادہ نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے تھے؟ ایسے بہت سے افعال ہیں جنہیں نبی
کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو ترک فرمایا لیکن صحابہ کرام علیہم
الرضوان نے وہ کام سرانجام دیئے، اس کی مشہور ترین مثال صحابہ کرام رضی
اللہ تعالیٰ عنہم کا قرآن پاک کو ایک مُصحَف میں جمع کرنا ہے، کیا صحابہ
کرام علیہم الرضوان پر یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے یہ کام کیوں
کیا جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نہیں کیا؟ اور کیا وہ
اس کام کی اہمیت کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ جانتے تھے؟
ہرگز نہیں، تو اس سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، یا
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا کسی کام کو نہ کرنا اس کام
کے ناجائز ہونے کی دلیل نہیں۔
جاری ہے----- |