رمضان اور تقویٰ کا حصول

 عاصمہ عز یز ‘ راولپنڈی
رمضا ن المبا رک کا مہینہ اﷲ تعا لیٰ کی رحمتیں اور بر کتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے۔اس ما ہ کو با قی تما م مہینوں کی نسبت خصو صی اہمیت حا صل ہے۔رمضا ن کے روزوں کو رسو ل ﷺ نے مضبو ط رسی قر ار دیا ہے جن کے ذر یعہ دین ہما رے اندر داخل ہو نے لگتا ہے ۔جو اﷲ کے قر ب کا سبب بنتا ہے۔ اس مبا رک مہینے میں قر آن پا ک نا زل ہو ا جو ہما ر ے لئے ذریعہ ء ہدا یت و رہنما ئی ہے ۔رمضا ن المبا رک اﷲ تعا لیٰ کی طر ف سے امت ِ مسلمہ اور پچھلی تما م امتوں کے لئے خصو صی تحفہ اور انعا م ہے ۔حضر ت یحی علیہ اسلام نے بنی اسر ائیل سے فر ما یا تھا کہ میں تمھیں روزے کا حکم دیتا ہو ں کیو نکہ اس کی مثا ل اس شخص کی سی ہے جو بھری محفل میں مشک کی ایک شیشی لے کر آ ئے اور سب کو اس کی مہک کا احسا س ہو ۔رمضا ن کا مہینہ سا ل کے با قی تما م مہینو ں میں جو شبو بکھیر دیتا ہے ۔یہ مہینہ مو من کے لئے ایک مضبو ط قلعے کی حیثیت رکھتا ہے کیو نکہ اس ما ہ میں شیطا ن کو اﷲ کے حکم سے قید کر دیا جا تا ہے اور ہمیں اپنے ایمان کا محا سبہ کر نے اور خو د کو بہتر بنا نے کا بہتر ین مو قع ملتا ہے ۔گو یا یہ مہینہ مسلما نو ں کی روحا نی تر بیت کا سبب بنتا ہے ۔

سورۃ البقر ہ میں اﷲ تعا لیٰ فر ما تے ہیں کہ '' اے ایما ن والو تم پر روزے فر ض کر دیے گئے جس طر ح سے پہلے لوگو ں پر فر ض کر دیے گئے تھے تا کہ تم تقو یٰ اختیا ر کر و ۔'' یعنی روزے رکھنے کا مقصد صر ف بھو ک پیا س بر داشت کر نا نہیں بلکہ تقوی ٰ کا حصو ل بھی ہے ۔لفظ تقویٰ اتقی سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں'' بچنا ''یا '' پر ہیز کر نا '' ۔تقوی ہما رے دل کی کیفیت کا نا م ہے ۔جس طر ح دل ہما رے جسما نی نظا م کو منظم رکھتا ہے اسی طر ح دل میں تقوی کا ہونا ہمیں گنا ہوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔دل کے نظا م میں ذرا سی خر ابی ہما رے پورے جسما نی نظا م کو متا ثر کر تی ہے ۔چو نکہ تقوی کا تعلق دل سے ہے اس لئے دل میں اگر تقوی یعنی اﷲ کا ڈر اور محبت نہ ہو تو زندگی کو صر اطِ مستقیم پہ قا ئم رکھنا بہت مشکل ہے ۔بر ی عا دات کو چھو ڑنے اور نیکی کی راہ پر چلنے کے لئے جو قو ت درکا ر ہوتی ہے وہ تقوی ہی ہے ۔تقوی کی تکمیل بعض حلال چیز وں اور تما م حرام اشیا ء کو تر ک کر نے سے ہوتی ہے ۔روزہ تقوی کے حصو ل کا بہتر ین ذریعہ ہے ۔رمضا ن میں اﷲ کے حکم کی پیر وی کر تے ہو ئے ہم نہ صر ف حرا م بلکہ ایک مخصوص وقت کے لئے حلال رزق سے بھی اجتنا ب کر تے ہیں ۔ اس طر ح رمضا ن کے مہینے میں حلال کو تر ک کر کے پو رے سا ل کے لئے حر ام کا مو ں سے روکے رکھنے کی ایک ٹر ینگ ہے ۔روزہ رکھنے کے با وجود اگر ہم جھوٹ ‘ غیبت ‘ چغلی اور جن کا مو ں سے اﷲ نے منع فر ما یا ہے ان سے نہیں رکتے تو ایسے میں روزے کا بنیا دی مقصد ہم حا صل نہیں کر سکتے ۔رسو ل اﷲ ﷺ نے فرما یا کہ جس نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اﷲ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ سا را دن بھوکا پیا سا رہے۔(بخاری )

رمضان میں ہمیں اپنی ذات کا احتسا ب کرنے کی ضر ور ت ہے کہ کیا ہما را روزہ ہمیں بھوک پیا س دے رہا ہے یا ہم روزہ رکھ کر خود کو اﷲ کی نا فر ما نی سے روکے ہو ئے ہیں ۔ہر رمضان ہمیں خو د کو بہتر بنا نے کا مو قع ملتا ہے ۔روزے سے صرف دل کا تقویٰ نہیں بلکہ اعضا ء کا تقویٰ بھی حا صل ہو تا ہے ۔روزہ رکھ کر اپنی زبان کو فضول گو ئی اور دوسر وں کی دل آزاری سے بچا نا ‘اپنے ہا تھو ں سے کسی کو نقصا ن نہ پہچا نا اور ان سے اپنی استطا عت کے مطا بق صد قہ خیر ات کر نا ‘اور اپنی آنکھو ں اور کا نو ں کو بھی شر سے محفوظ رکھنا ۔یہ سب ہما رے اعضا ء کا تقویٰ ہے ۔اﷲ تعا لیٰ ہمیں رمضا ن میں نیکیاں سمیٹنے اور اس کا اصل مقصد حا صل کرنے کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔آمین
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141670 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.