تحریر:رفعت خان
آج کے اس نفسانفسی کے عالم میں ہر کوئی چاہتا ہے تو صرف شہرت پانا،ستم
ظریفی دیکھئے ہرتیسرا آدمی کُرسی کو دل میں بیٹھائے شہرت کی بلندیوں کو
چھونا چاہتا ہے ۔ارے صاحب کل تک تو لوگ کرسی پر بیٹھ کر شہرت کمانا چاہتے
تھے مگر جب دیکھا کہ کرسی پر بیٹھنے والے کو وہ شہرت و پذیرائی نہ مل سکی
تو کرسی پر بیٹھ کر شہرت پانے والے کچھ خواہش مند حضرات نے کرسی کو ہی دل
میں بیٹھا لیا۔
کوئی ظلم کر کے شہرت پانے کیلئے کوشاں ہے تو کوئی دھرنے کی رو سے شہرت پانے
کے چکروں میں ہے یہی نہیں غضب تو یہ ہے کہ جس کسی کا اسطرح بس نہ چل سکا تو
ڈنڈے کے زور پر شہرت حاصل کرنی چاہی ،کچھ نے وردی پہن کر دبنگ کی شہرت
اپنانی چاہی تو کوئی ڈان کا سہرا اپنے سر بندھوانے کیلئے انتھک محنت کرتا
دیکھائی دیا ۔کوئی کنٹینر پر چڑھ کر شہرت کیلئے زورو شور کرتا رہا تو کوئی
لندن بیٹھ کر شہرت حاصل کرنے کے پلان میں مصروف دیکھائی دیا ،کوئی بادشاہ
کی شہرت چاہتا ہے تو کوئی بادشاہ کے وزیر کی شہرت میں پیش پیش ہے ۔
کوئی لوگوں کو اپنی انگلیوں پر کٹ پتلی کا تماشا بنا کر شہرت چاہتاہے تو
کوئی جلسے جلوسوں سے شہرت اپنانے کی تمنا لیے ہوئے ہے۔کوئی احتجاج میں آگے
آگے ہے تو کوئی ڈانڈا چلاکر مشہورِ زمانہ ہو گیا،کچھ دولت کے پجاری دولت
بنا کر شہرت پانے میں مصروف ہیں ،توکوئی خود آگے بڑھنے کے لیے دوسروں کو
مات دینے کے چکروں میں اپنے ہی ضمیر کو مار رہے ہیں۔
میں سوچتی ہوں ،کیا شہرت خود حاصل کرنے سے ملتی ہے؟ تو میرے اندر کا انسان
مجھے پکار کر کہتا ہے ، نہیں ہر گز نہیں ،شہرت خود با خود اچھے اعلیٰ ظرف
انسان کا مقدر ٹھہرتی ہے ،شہرت تو وہ ہوتی ہے جو انسان کو مرنے کیبعد بھی
لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ کیلئے زندہ رکھتی ہے۔
حقیقی شہرت تو یہ ہے کہ ساری دنیا اچھے لفظوں میں یاد رکھے اور بے شک حقیقی
شہرت کا تعلق اچھی سوچ،عدل وانصاف،زندہ ضمیر،خالص محنت ،اور بڑے مہربان دل
سے جڑا ہوتا ہے اور حقیقی شہرت تو اﷲ کی دین ہے ۔
اے مٹی کے بنے ادنیٰ سے انسان شہرت چاہتا ہے تو دل سے لوگوں کے کام
آ،بھلائی کرمگر اپنے مفاد کو بلائے طاق رکھ کر ، ذراسوچ !کرسی کی عارضی
شہرت دل میں لیے اگر ہمیشہ کیلئے رسوائی مل گئی تو ؟؟؟
حقیقی شہرت چاہتے ہو تو مثبت سوچ اور نیت صاف رکھنا ہوگی دل میں خلوص پیدا
کرنا ہوگا۔خالص محنت کو ترجیح دینا ہوگی،حقیقی شہرت دوسروں کی بھلائی میں
ہی چھپی ہے جو ایک ناایک دن منظرِعام پر آہی جاتی ہے ۔نادان انسان شاید تو
بھول رہا ہے کہ شہرت تب ہی ملتی ہے جب لوگوں کے کیساتھ اچھا ئی کی جاتی ہے
بے شک لوگ ہی تعریف کرتے ہیں تو شہرت کا سلسلہ چل نکلتا ہے توَپھر ان ہی
لوگوں کے ساتھ ظلم کرکے تم کونسی شہرت کمانے کی دُھن میں ہو؟
ارے دولت کی چمک آنکھوں میں لیے شہرت کے دلدادہء انسان یوں تو کچھ جانور
،چرند پرند بھی اپنی صفت سے مشہور ہیں، شیر جنگل کا بادشاہ مشہور ،طوطا
اپنی طوطا چشمی سے مشہور،لومڑی چالاکی سے مشہور اور سانپ کو چاہے جتنا بھی
دودھ پلا لو اس کی فطرت میں ڈ سنا مشہور ہے،کبوتر بھولا جانا جاتا ہے
توکوّا عقلمندی سے، یہ بھی سب جانتے ہیں کہ گدہ طمع وحسد کا مارا ہے۔
آخر میں میں اتنا کہنا چاہوں گی کہ کاش اشرف المخلوق انسان محنت اور لگن سے
حقیقی شہرت پانے کی کوشش کریں قائداعظم کے نقشے قدم پر چلیں علامہ اقبال
جیسی سوچ اپنائیں۔پاکستان ایک عظیم ملک ہے کسی بادشاہ کی سلطنت نہیں ،کسی
کا کرکٹ اسٹیڈیم نہیں،کسی کا میدان جنگ نہیں ،کسی ایک خاندان کے نسلوں کی
زنجیر نہیں ،پاکستان میں چھین کر شہرت حاصل نہیں ہوتی بلکہ پاکستان میں
اعلیٰ کارکردگی سے خو د اس پاکستانی کو ہمیشہ کے لیے شہرت مل جاتی ہے جو
حبّ الوطنی کا جذبہ رکھتا ہے ۔ہم سے بہتر تو پاکستان کے ہونہار بچے
ہیں،ارفع کریم جسے ساری دنیا جانتی ہے پوری دنیا میں کم عمر مائیکرو سوفٹ
سرٹیفائیڈ لڑکی کا اعزاز حاصل ہے ،اور یہ اعزاز ارفع کے پاس پانچ سا ل رہا
اسے جناح گولڈ میڈل ،سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ اور پریذیڈنٹ پرائڈ آف
پرفامنس بھی ملا ، اس پاکستانی بچی سے دوسرے ممالک کے لوگ بھی متاثر ہوئے
بنا نہ رہ سکے بل گیٹس نے متاثر ہو کر اس ننھی ہونہار کو اپنے سوفٹ وئیر
ہیڈ کوارٹرز امریکہ میں مدعو کیا تھا ،ارفع پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنا
چاہتی تھی۔ارفع کریم کی یاد ہمیشہ ہمارے دلوں میں تازہ رہے گی۔
روشن ہوا تجھ سے پاکستان کا نام ،ملا تجھ کو اسی کا انعام
اے پاکستان کی پیاری بیٹی ارفع ،تیری شہرت کو سلام
مگر افسوس آج کل نام کی شہرت ِچار دن ،اور پھر بھول بھلیاں والا نظریہ ء
طول پکڑے ہوئے ہے شہرت وہی جو انسان کو مرنے کے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں
میں زندہ رکھے اور دنیا ہمیشہ اچھے لفظوں سے یاد کرے ۔کون چاہتا ہے ایسی
شہرت؟؟؟ذرا سوچیئے !!!!!! |