مین بازار قذافی کالونی بادامی باغ خطرناک حادثے کی زد میں

جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے تو ارباب اقتدار گردش میں آجاتے ہیں جائے حادثہ پر پہنچ کر عوام کو یہ باور کرواتے ہیں کہ ہم آپ کے دکھ درد کے ساتھی ہیں بیچارے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ شائد یہ جو کہہ رہے ہیں ویسا ہی ہے درحقیقت ایسا نہیں ہوتا یہ ان کے سیاسی بیان ہوتے ہیں جیسے 35 پنکچرز کو عدالت میں ثابت کرنے کی باری آئی تو سب کو سچ کی تلقین اور خود سچ بولنے کے دعویدار عمران خان نے یہ کہہ کر جان چھوڑائی کہ یہ سیاسی بیان تھا یعنی سیاسی جھوٹ ،انصاف کی دعویدار اور دھندلی ،بدیانتی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والی تحریک انصاف بی جے بٹ کی نادہندہ نکلی ،بٹ کے مطالبے پر بھی انھیں ماندہ رقم 6 کروڑ نہ ملی ۔

خیر طوالت سے بچتے ہوئے عرض یہ کرنا چاہتا ہوں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حادثہ سے قبل حادثہ سے بچنے کیلئے اقدام کئے گئے ہوں بعد میں مذمتی،تعزیتی بیانات اور ایسے حادثے پر سیاست شروع ہوجاتی ہے متاثرین کا دوکھ،غم ان کی سیاست کی نظر ہوجاتا ہے۔اس سے قبل کہ بادامی باغ کے علاقہ مین بازار قذافی کالونی میں کوئی خدانخواستہ حادثہ پیش آئے قبل از وقت ہی ارباب اقتدار کی خدمت میں عرض کئے دیتے ہیں کہ اس علاقہ کے میں بازار قذافی کالونی کی سڑک ہے جسے چند سال قبل تعمیر کیا گیا اس سڑک کی تعمیر سریہ سیمنٹ کے ذریعے لینٹر ڈال کر کی گئی جو بعد میں سطح زمین سے الگ ہوگئی اب سڑک جگہ جگہ سے بیٹھنا شروع ہوگئی ہے بعض جگہوں پر لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت خلا بھرنے کی کوشش کی ہے جو کہ پائیدار عمل نہیں ۔ گذشتہ روز موسلادار بارش کے باعث یہ دیکھنے میں آیا کہ بعض مقامات سے سوراخ ہوگئے ہیں اور بارش کا پانی سڑک کے نیچے خالی جگہ میں جمع ہو رہا ہے جو کہ کسی بھی ناخوش گوار حادثے کا باعث بن سکتا ہے کسی خدا نخواستہ کسی کے بھی مکان کو نقصان پہنچ سکتا ہے واضح رہے کہ اس پر رونق بازار میں 200 کے قریب گھر آباد ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد میں دوکانیں ہیں یہ حلقہ این اے 118 ملک ریاض ایم این اے اور پی پی 138 غزالی سلیم بٹ ایم پی اے کا ہے چند لوگوں کی زبانی راقم کے یہ بھی سننے میں آیا کہ کچھ عرصہ قبل علاقہ ہذا کے ایم پی اے صاحب کو علاقہ ہذا کے سیاسی رہنماء،ن لیگ کے متحرک کارکن ملک عبدالستار نقشبندی نے دورہ کروایا تھا مگر ابھی تک کوئی پیش رفعت دیکھنے میں نہیں آئی ۔علاوہ ازیں اس علاقے کا سیوریج ،آب نکاسی کے پائپ بھی نکارہ ہوگئے ہیں ،گٹروں کا پانی اکثر نلکوں کے پانی میں شامل ہوکر آجاتا ہے پانی پینا تو درکنار اس پانی سے نہانا،کپڑے اور برتن دھونا خطرے سے خالی نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ لوگ اس نت نئی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں ۔اب چونکہ برسات کا موسم شروع ہونے والا ہے حکومت کی عدم توجہ کسی بھی بڑے ناخوش گوار واقعہ کاباعث بن سکتی ہے لہذا اس مسلے کو فوری پہلی فرصت حل کروانے کیلئے وزیراعظم،وزیراعلیٰ،مقامی ایم این ،ایم پی اے اپنا کردار ادا کریں بعد میں پچھتانے سے پہلے اقدام کرنا لازم وملزوم ہے ،اہلیان بازار کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ہماری زندگیاں خطرے میں ہیں سڑک کے نیچے پانی جمع ہورہا ہے جو ہماری عمر بھر کی جمع پونجی،ہمارے خاندانوں ،گھروں کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے ،حکومت ہماری جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے بازار کی سڑک از سر نو فی الفور تعمیر کرے اہلیان علاقہ یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ ہم نے ہمیشہ ن لیگ کو ووٹ دئیے ہمارے علاقے میں ترقیاتی کام بھی ضرور ہوئے جو مقامی ،صوبائی،وفاقی حکومت کی مدد سے کروائے گئے مگر مین بازار کا مسلہ انتہائی سنگین دکھائی دے رہا ہے جسے فوری حل کرنا حکومت پر فرض عین ہے ورنہ بعد میں پشیمانی ،ندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔اگر ہماری یہ تحریر وزیراعظم ،وزیراعلیٰ،علاقہ ہذا کے ایم این اے ی،ایم پی اے کی نظر سے گزرے تو ان سے التماس ہے کہ اہلیان مین بازار قذافی کالونی بادامی باغ لاہور کے باسیوں کا یہ اہم ترین مسلہ حل کروانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ۔وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف عوام کو ریلیف دینے ان کی ہمدردی،درینہ مسائل حل کروانے میں بہت متحرک مشہور ہیں علاقہ ہذا کے باشندے وزیراعلیٰ صاحب کی طرف سے عمل کے منتظر ہیں دیکھتے ہیں یہ عمل کتنی جلدی شروع ہوتا ہے؟؟؟
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245614 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.