ملک میں نئی بحث مرد لائق ہیں.....
یا نالائق..... ؟ثابت کیجئے
ایک عورت کی خوش فہمی ...مرد نالائق اور عورت لائق ہے
یہ سچ ہے کہ عورت انسان اور فرشتوں کے درمیان ایک خوبصورت ترین مخلوق کا
نام ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی سماج یا معاشرے کو مرد اور عورت
دونوں ہی مل کر سر بلند کرتے ہیں بالکل اِسی طرح جس طرح کوئی پرندہ اپنے
دونوں بازوؤں کی بدولت پرواز کرتا ہے۔
تو پھر اِس لحاظ سے اِس انکشاف کا کیا.... کیا جائے؟ جو پاکستان پیپلز
پارٹی کی ایک اہم رہنما فوزیہ وہاب نے کیا ہے جس کے بعد ملک کے مردوں میں
ایک عجیب سے بے چینی پیدا ہوگئی ہے اور مردوں کا ایک بڑا طبقہ اِس مخمصے
میں مبتلا ہوچکا ہے کہ فوزیہ وہاب نے پاکستانی معاشرے میں مردوں کے کردار
سے متعلق اتنی بڑی بات اتنی آسانی سے کیسے کہہ دی ہے.....؟ کہ پاکستانی
مردوں سے متعلق آج تک کوئی بھی اتنی بڑی بات نہیں کہہ سکا ہے اور یہ بات
فوزیہ وہاب نے یوں کہہ دی کہ جیسے اِس کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے جو بات یہ
کہہ گئیں ہیں اور مردوں کی اہلیت کو چیلنچ کر گئیں ہیں۔ جس سے ملک میں ایک
نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ جبکہ یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسی بحث ہوگی
جو اپنے کسی منطقی انجام کو پہنچے بغیر کئی دنوں تک جاری رہنے کے بعد
خودبخود ختم ہوجائے گی۔
بہر کیف! اِس لاحاصل بحث کا جو فوزیہ وہاب کے انکشاف کے بعد چھڑ چکی ہے اِس
کا ایک آسان سا جواب تو یہ ہے کہ اَب یہ فیصلہ ہمارے ملک کے مردوں کو ہی
کرنا ہے کہ کیا ہمارے ملک کے مرد واقعی نالائق ہیں....؟یا لائق .....یہ
ثابت کرنا اَب ہمارے اُن غیرت مند مردوں کا کام ہے کہ جنہوں نے عورت کی
بقدری کی ہے اور اِس کے جائز حقوق بھی دیدہ دلیری سے غضب کئے ہیں اور....
کر رہے ہیں اَب وہ اپنے قول اور فعل سے عورت کو اِس کے جائز حقوق دے کر یہ
واضح کریں کہ وہ واقعی لائق مرد ہیں کیوں کہ پاکستان کے مردوں کی نالائقی
کا یہ انکشاف پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما فوزیہ وہاب نے جس طرح اور جس
انداز سے کیا وہ وقت کیا تھا؟ اور اُس وقت کی کتنی اہمیت تھی شائد اِس کا
اندازہ خود فوزیہ وہاب کو بھی نہیں تھا کہ وہ ایسے وقت میں کیا کہہ رہی ہیں
....؟کہ جب پاکستان سمیت عالمی سطح پر آٹھ فروری کو خواتین کا عالمی دن
بنایا جا رہا تھا تو اِسی دن فوزیہ وہاب صاحبہ نے اِس حوالے سے ملک کے ایک
نجی ٹی وی کے پروگرام میں پاکستانی خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے برملا کہا
کہ ہمارے معاشرے میں اگر مرد اتنے لائق ہوتے تو عورتیں گھر سے باہر نکلتی
ہی کیوں.....؟اور اِس کے علاوہ اُنہوں نے اِسی پروگرام میں اپنی بات کی
توثیق کرتے ہوئے مزید یہ بھی کہا کہ اصل میں ہمارے ملک میں مرد نالائق ہیں
اِس لئے عورتیں گھر سے باہر آئی ہیں اور اِن عورتوں کی کارکردگی کو دنیا
بھر میں سراہا گیا ہے جبکہ فوزیہ وہاب نے پاکستانی خواتین کا موازنہ یورپی
معاشرے کی عورتوں سے کرتے ہوئے کہا کہ یورپی معاشرے نے اپنی خواتین کو وہ
تمام حقوق دیئے ہیں جن کی وہ حقدار ہے اِس لحاظ سے یورپ کا خواتین کے حوالے
سے نظام بہت اچھا ہے کیونکہ وہاں اِن کا معاشرہ عورت کو جو حق دیتا ہے اُس
پر وہ عمل بھی کرتا ہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے انتہائی افسردگی سے یہ
بھی کہا کہ اسلام نے عورت کو بہت سے حقوق تو دیئے ہیں لیکن اِن پر عمل نہیں
کیا جاتا اور ایسے بہت سے الزامات فوزیہ وہاب صاحبہ! نے اِس ٹی وی میں
مردوں پر لگائے جبکہ میرا خیال یہ ہے کہ آج پاکستان جیسے پسماندہ اور
خواندگی کی انتہائی نچلی سطح کو چھونے والے ملک میں عورت کو جو مقام اسلامی
تعلیمات کی رو سے حاصل ہیں وہ آج بھی دنیا کے کسی بھی یورپی ملک کی عورت کو
حاصل نہیں ہے اور اِس سے بڑھ کر اور کیا چاہئے...؟کہ ہماری عورت کو پاکستان
جیسے ناخواندگی ملک میں پارلیمنٹ میں17فیصد نمائندگی حاصل ہے جو میں سمجھتا
ہوں کہ آئندہ سالوں میں بتدریج اِس میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ بھی ٹھیک ہے
کہ یورپ میں عورت کو یہ حق 50 فیصد حاصل ہے مگر ہماری عورت کو یہ بات بھی
اچھی طرح سے ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ یورپ کی عورت کو یہ حق یوں ہی یکدم سے
نہیں مل گیا اُسے بھی یہاں تک پہنچنے کے لئے بےشمار مشکلات اور پریشانیوں
کا سامنا کرنا پڑا ہوگا تب کہیں جا کر اُسے پارلیمنٹ میں50فیصد کا حق حاصل
ہوا ہے۔
یہاں میرا اپنی پاکستانی عورتوں کے لیے ایک اچھا اور مفید مشورہ یہ ہے کہ
مردوں کے اِس معاشرے میں جہاں میں بھی ہوں تو وہیں آپ بھی ....مگر آپ لوگوں
نے اپنے معاشرے کے ظالم وجابر اور فاسق مردوں سے اپنے جائز حقوق کے حصول کے
لئے جس طرح یکسوئی اور خندہ پیشانی سے اَب تک جتنی بھی جدوجہد کی ہے وہ
قابلِ تعریف اور لائق احترام ہے اور اِسی طرح اپنی اِس جدوجہد کو جاری
رکھیں تو ضرور آپ لوگوں کا تناسب ہر شعبے میں مردوں کے برابر بھی ہوسکتا
ہے۔
بلکل اِسی طرح جس طرح آپ لوگوں کی یہ محنت اتنی تو رنگ لے آئی ہے کہ آج
ہمارے ہی ملک میں ایک عورت وزیراعظم بھی رہی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی بھی ہے
تو وہیں دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ ایک پاکستانی عورت دنیا کی تاریخ میں پہلی
بار اسٹیٹ بینک کی گورنر بھی رہی ہے۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ جب ملک کے
اتنے اہم عہدوں پر ہماری عورت فائز رہ سکتی ہے تو پھر کیا ضرورت ہے کہ
ہمارے معاشرے کی عورت اِس غرور اور گھمنڈ میں مبتلا ہوکر یہ کہے کہ ہمارے
معاشرے کے مرد نالائق ہیں۔ تب ہی تو عورت گھر سے باہر نکلی ہے۔
تو فوزیہ وہاب صاحبہ! اِیسی کوئی بات قطعاً نہیں ہے کہ ہمارے معاشرے کے مرد
نالائق ہیں جس کی وجہ سے آج عورت گھر سے باہر نکلی ہے بلکہ آج ہمارے معاشرے
کی عورت بشمول آپ کو یہ کہنا چاہئے تھا کہ ہمارے معاشرے کے مرد لائق ہیں
اور یہ سمجھنے لگنے ہیں کہ عورت کو چار دیواری میں قید کر کے نہیں رکھا
جاسکتا اور آج عورت کی عزت اور احترام کو اپنا مذہبی مریضہ سمجھتے ہوئے اِس
کے تقدس اور احترام کرنا خود پر لازم رکھتے ہیں۔
اور ہاں! آج ہمارے معاشرے میں جو عورت کو آزادی نصیب ہوئی ہے اِسے عورت کو
دلوانے میں اِن ہی مردوں کا بڑا حصہ ہے جنہیں فوزیہ وہاب صاحبہ ! آپ نے
نالائق قرار دے دیا ہے۔ اِس موقع پر میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر آج یہ ہی
نالائق مرد عورت کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں دیتے تو شائد عورت کبھی بھی
باہر نہیں نکل سکتی تھی۔
سو یہ بات آپ اور ایسی بہت سی خواتین مان جائیں کہ مردوں کے اِس معاشرے میں
آج عورت کو جو بھی حق ملے ہیں اِن میں مجموعی طور پر مزید اضافہ تو ضرور
ہونا چاہئے مگر اِس طرح عورت کو یہ اضافہ حاصل کبھی بھی نہیں ہوسکے گا کہ
جس طرح آج کی یہ عورت مردوں کو ذلیل کر کے اپنے مزید حقوق حاصل کرنا چاہ
رہی ہے۔
بلکہ اِس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہمارے معاشرے کی عورت خواہ اِس کا تعلق کسی
بھی طبقے سے ہی کیوں نہ ہو وہ مردوں کی کمزوری کو سمجھے اور اِن کو بہلا
پھسلا کر آہستہ آہستہ اپنی منزل کی جانب گامزن رہے تو ٹھیک ہے۔ ورنہ اگر آج
کی یہ عورت یہ سمجھتی ہے کہ وہ مردوں سے لڑ جھگڑ کر اپنے حقوق حاصل کرلے گی
تو یہ اُس کی بڑی بھول ہوگی کیوں کہ مرد ہر لحاظ سے عورت کے مقابلے میں
طاقت اور ذہانت میں اُس سے زیادہ ہے۔ |