قارئین گرامی قدر!
کچھ دنوں تک یکم اپریل آنے والا ہے جس کو ہماری نیو جنریشن اپریل کے طور پر
مناتی ہے اس دن کو عموماً لوگ ایک دوسرے کو پریشان کرنے کے لئے جھوٹی
افواہیں پھیلاتے ہیں یا کسی شخص کو حیران کرنے کے لئے ایسی بات پھیلا دیتے
ہیں جو بالکل جھٹ پر مبنی ہوتی ہے اس طرح پریشانی و حیرانی میں مبتلا کر کے
خود خوش ہوتے ہیں اس دن کو لوگ عام طور پر اپریل فول کے نام سے یاد کرتے
ہیں
قارئین گرامی قدر:- جھوٹ بولنا جھوٹی افواہیں پھیلانا کسی کو حیران و
پریشان کرنے کے لئے جھوٹی خبر اڑانا لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں
سنانا یا جھوٹ بولنا ہنسی مذاق میں جھوٹ بولنا یا جھوٹا وعدہ کرنا یہ سب
باتیں شرعاً ممنوع اور حرام ہے اور گناہ کبیرہ ہے اور اپریل فول میں یہی
باتیں پائی جاتی ہیں تو یہی حکم اس پر لاگو ہوگا
انسان کے اخلاق کے ذمرے میں سب سے بری عادت جھوٹ ہے لیکن افسوس کی بات ہے
کہ یہ جتنا مذموم عمل ہے اتنا ہی زیادہ آجکل عام ہے گھر ہو یا بازار، دفتر
ہو یا دوکان، سیاست ہو یا صحافت دنیا کا کوئی بھی شعبہ اس سے بچا ہوا نہیں
گوئبلز نے کہا تھا کہ اتنا جھوٹ بولو کہ جھوٹ بھی سچ معلوم ہو اور آج دنیا
اسی کے قول کو سچ کر کے دکھا رہی ہے قرآن وحدیث میں جھوٹ کی سخت مذمت آئی
ہے آج انسان سمجھتا ہے کہ اس کی کامیابی کا راز جھوٹ میں پوشیدہ ہے اور آج
یہ باتیں عام سننے میں آتی ہیں کہ اس دنیا میں دیانتدار کا ٹھکانہ نہیں
دراصل یہ باتیں اس لئے سننے میں آتی ہیں کیونکہ ہم نے اسلام کی تعلیمات کو
پس پشت ڈال دیا ہے اگر ہم نے اسلام کی تعلیمات کو اپنایا ہوتا تو آج اس
معاشرے میں جھوٹوں کی کوئی جگہ نہ ہوتی
لعنت اسلام کی لغت میں انتہائی سخت ترین لفظ ہے قرآن عظیم نے اس لعنت کا
مستحق شیطان کو قرار دیا ہے اور اس کے بعد کافروں منافقوں یہودیوں کو لعنت
کی وعید سنائی گئی ہے اور مسلمانوں میں سے سوائے جھوٹے کے بارے میں اور کسی
کو قرآن پاک میں لعنت کا مستحق نہیں کہا گیا ہے اس سے بخوبی اندازہ لگایا
جا سکتا ہے کہ جھوٹ کتنا مذموم عمل ہے
(جاری ہے) |