ایک میدان اور تین کپتان

پاکستان ایک مقروض اورمعاشی طورپرمفلوج ملک ہے۔ بارودسے مر نیوالے انسانوں کے اعدادوشمار توسبھی کویادہیں مگربھوک سے مرنیوالے افرادکی درست تعدادکسی کومعلوم نہیں۔اس سرمایہ دارانہ جمہوری نظام نے ایک شفیق ومہربان باپ کواپنی معصوم بیٹیوں کے گلے دباکرانہیں جان سے مارنے پرمجبورکردیا،نہ جانے اس کے باوجودحکمرانوں کونیندکس طرح آجاتی ہے ۔حکمرانوں نے شہروں اورصوبوں کے درمیان شاہراہیں توبنادیں مگرمنتشرعوام کومتحدکرنے کیلئے صوبائیت اورمنافرت کی دیواریں کون مسمارکرے گا۔جابجاپل بنانیوالے ہرڈسٹرکٹ اورٹاؤن میں جدید طبی اورتعلیمی مراکز کیوں نہیں بناتے۔عام آدمی کواس کے آبائی گاؤں ،ٹاؤن یاڈسٹرکٹ میں بنیادی سہولیات کب دستیاب ہوں گی ،اس کے بغیرلاہور اورکراچی کی طرف نقل مکانی ختم نہیں ہوسکتی۔گندا پانی اورگندگی مختلف وبائی امراض کی روٹ کاز ہے مگرکسی حکومت کے پاس ان شعبہ جات میں اصلاحات کیلئے فنڈز نہیں ہیں ۔اس کے باوجود ارباب اقتدار کی ترجیحات دیکھ کر تعجب اورافسوس ہوتاہے ۔ حکومت کے اقدامات پاکستان کے قومی مفادات اورعوامی ضروریات سے متصادم ہیں ۔ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پریوں جشن منایا گیا گویامعیشت اورامن کی بحالی کاخواب شرمندہ تعبیر ہوگیاہے ۔کرکٹ کی بحالی سے ہمارے انتھک کسان گہرا اطمینان محسوس کررہے ہیں جبکہ مزدوروں کے گھروں میں بھی چولہاجلنا شروع ہوگیا ہے ۔محض شعبدہ بازی ،شوبازی اورلفاظی سے ملک وقوم کے زخم مندمل جبکہ مسائل ختم نہیں ہوں گے ۔کاش پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے ساتھ ساتھ قومی معیشت اورحکومت کی ساکھ بھی بحال ہوسکتی۔پولیس فورس کاکام کرکٹ کی بحالی نہیں بلکہ امن وامان برقراررکھنا ہے تاہم عوام کے نزدیک جوپولیس برائیوں کامحوراور'' بدزبان'' ہے وہ حکمرانوں کے روبرو''بے زبان''ہے کیونکہ جوانکارکرے گاوہ سابق آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ اورسابق ایس ایس پی اسلام آباد محمدعلی نیکوکاراکی طرح برطرف کردیاجائے گا ۔ خودپسنداورخوش فہم حکمران کسی کی نہیں سنتے صرف اپنی سناتے اورمنواتے ہیں،نتیجتاًانہیں اچھے مشورے نہیں ملتے اوریہ غلطیاں کرتے کرتے بندگلی میں جا پہنچتے ہیں ۔دنیاکاہرمتمدن اورمہذب ملک افرادنہیں بلکہ اپنے قومی اداروں کے بل بوتے پرقائم رہتااورترقی کرتا ہے ۔ ریاست کی سا لمیت اورمفادات کے سلسلہ میں اہم فیصلے کرتے وقت اداروں کی رائے سنی اورانہیں بھی اعتمادمیں لیاجائے۔سکیورٹی اداروں کے ذمہ داران کواس بات کی آزادی اورخوداعتمادی ہوکہ وہ کسی بھی حساس معاملے پر ارباب اقتدار سے اختلاف کرسکیں ۔

پاکستان میں کرکٹ کی بحالی درحقیقت لاہور پولیس کاکڑاامتحان تھا جس میں وہ اپنے کپتان محمدامین وینس کے ویژن کی بدولت نمایاں نمبروں سے پاس ہوگئی ہے ۔کیپٹن (ر)محمدامین وینس کا صادق جذبہ اورتجربہ انہیں ہرامتحان میں کامیابی سے ہمکنارکرتا ہے ۔ سی سی پی اولاہورکیپٹن (ر)محمدامین وینس اوران کے ٹیم ممبرز ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹرحیدراشرف ،ایس ایس پی سی آئی اے عمرورک ،ایس ایس پی آپریشن محمد باقررضا،ایس ایس پی انوسٹی گیشن راناایازسلیم،ایس ایس پی ڈسپلن سہیل سکھیرا،سی ٹی اوطیب حفیظ چیمہ،ایس پی سٹی آصف صدیق ،ڈی ایس پی ٹاؤن شپ عاطف حیات ،ڈی ایس پی سی آئی سول لائنز سلیم مختار بٹ ،ڈی ایس پی سی آئی سے اقبال ٹاؤن ریاض شاہ ،ڈی ایس پی ڈیفنس عاصم افتخارکمبوہ،ڈی ایس پی حاجی عباس،ڈی ایس پی مستحسن شاہ اورانتھک ڈی ایس پی کوٹ لکھپت محمد اقبال شاہ سمیت ہزاروں گمنام آفیسرزاوراہلکاروں نے انتہائی پیشہ ورانہ اندازسے ڈیوٹی انجام دی ۔ آئی جی پنجاب مشتاق احمدسکھیرابھی آغازسے انجام تک مہمان ٹیم کی حفاظت کویقینی بنانے کیلئے اپناقائدانہ کرداراداکرتے رہے ۔پولیس میں سیاسی مداخلت روکنے کیلئے سابق آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن کی طرح آئی جی پنجاب مشتاق احمدسکھیراکی کمٹمنٹ اورمزاحمت کوان کے بعد بھی ضروریادرکھاجائے گا ۔ ڈاکٹرحیدراشرف،راناایازسلیم، عمرورک اور محمدباقررضا بھی اپنے اپنے محاذ پرڈٹ کرکھڑے رہے۔اس دوران پی ایس اومنصور قمربھی اپنے مورچے میں بیٹھ کراپنی ذمہ داریاں بااحسن نبھاتے رہے ۔حکومت ،سیاست اورصحافت کی طرح پولیس فورس میں بھی کچھ شعبدہ باز اورشوبازہیں جواپنی زبان کاخوب استعمال کرتے ہیں مگرایس ایس پی آپریشن محمدباقررضاکاکام بولتا ہے۔کچھ پولیس آفیسرزکواپنے ماتحت کی عزت نفس مجروح کر کے قلبی سکون ملتاہے ،ضرورت سے زیادہ سخت رویہ کارکردگی کو منفی طورپرمتاثرکرتا ہے ۔ کیپٹن (ر)محمدامین وینس کو اس سلسلہ میں ایک ضابطہ اخلاق بنانے کی ضرورت ہے ۔امین وینس جس پوسٹ پراورجہاں بھی رہے وہاں اچھی یادیں چھوڑ آئے ،مجھے کیپٹن (ر)محمدامین وینس کی نیک نیتی، پیشہ ورانہ قابلیت اورصلاحیت پر بھرپورااعتمادہے وہ مستقبل میں ایک پروفیشنل آئی جی پنجاب کی حیثیت سے انمٹ نقوش چھوڑجائیں گے۔

زمبابوے ٹیم کی بحفاظت واپسی کے بعدلاہورپولیس کامورال بلندیوں کوچھورہا ہے ،ان کی یہ خوداعتمادی آئندہ بھی امن وامان برقراررکھنے میں مدددے گی ۔کپتان امین وینس اوران کی ٹیم نے بھرپور ٹیم ورک کے ساتھ بازی پلٹ دی اورمیدان مارلیا ۔ زمباوے کرکٹ ٹیم کوپاکستان میں مدعوکرنادرحقیقت دہشت گردوں کوللکار نے والی بات تھی تاہم ہمارابزدل دشمن کسی بڑی کاروائی کرنے میں ناکام رہا جبکہ سرفروش ایس آئی میاں عبدالمجیدکی شہادت نے پوری پولیس فورس کو سرخرواورسرفرازکردیا۔میاں عبدالمجیدشہیدکواعلیٰ سول ایوارڈ جبکہ زمباوے ٹیم کی حفاظت کیلئے سردھڑ کی بازی لگانیوالے اہلکاروں کو عیدالفطرپرڈبل تنخواہ کی صورت میں بونس دیاجائے ۔زمباوے ٹیم کی باوقار آمد اوربحفاظت واپسی کے بعدکیپٹن (ر)محمدامین وینس، ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹرحیدراشرف ،ایس ایس پی آپریشن محمدباقررضااورایس ایس پی انوسٹی گیشن راناایازسلیم کے اعزازمیں سیاسی وسماجی شخصیات کی طرف سے پروقار تقریبات کا انعقادخوش آئندہے ۔جس طرح ہم تھانہ کلچر پرتنقیدکرتے ہیں اس طرح پولیس کے کارہائے نمایاں پر فورس کو سراہاجانا بھی ہمارافرض اورہم پرقرض ہے۔

بظاہر پاکستان اورزمباوے کی کرکٹ ٹیموں نے قذافی سٹیڈیم کے خوبصورت میدان میں مقابلہ کیا،مگراس سرسبزوشاداب میدان سے باہربھی دوٹیموں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ چل رہا تھا۔ پاکستان اورزمباوے کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان مقابلوں میں کسی ٹیم کی جیت ہارسے زیادہ امن اور کرکٹ کی شاندار جیت اہم ہے۔دوسری طرف'' کیپٹن امین الیون'' نے اپنے مدمقابل نقاب پوش'' را۔ راون کلب'' کوشکست فاش سے دوچارکیا۔میری تجویز ہے قذافی سٹیڈیم میں سی سی پی اوالیون اورلاہورپریس کلب الیون کے درمیان ایک دوستانہ مقابلہ منعقدکیا جائے ۔لاہور پولیس کی کامیابی کیلئے شہریوں کابھرپورتعاون اورصبروتحمل بھی قابل دیدتھا ۔ زمباوے ٹیم کی پاکستان آمد ایک چیلنج تھا جولاہور پولیس کے مہم جو کپتان نے قبول کیا ، ان کی طبیعت میں مہم جوئی کاعنصر فوجی تربیت کانتیجہ ہے ۔انہوں نے سی سی پی اوکامنصب بھی اس وقت ایک چیلنج سمجھ کرقبول کیا تھاجس وقت ان کے کئی ساتھیوں نے معذرت کرلی تھی ۔سی سی پی اولاہورکی حیثیت سے محمدامین وینس نے تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے دوررس اصلاحات کی ہیں اوران کے مثبت نتائج سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔کپتان کی طرف سے عمرورک کی قیادت میں لاہوربھر کے تھانوں میں خوش اخلاق اورانتھک ایڈمن آفیسرز کی تعیناتی سے عوام کی تھانہ کلچرجبکہ اورزمباوے ٹیم کی بحفاظت واپسی سے مجموعی طورپر پولیس بارے سوچ میں مثبت تبدیلی آئی ہے ۔ مجھے تھانہ غازی آباد کے ایڈمن آفیسرز وقار احمد اورخالدمحمود جبکہ تھانہ فیکٹری ایریا کے ایڈمن آفیسر رضوان سندھوکوکام کرتے ہوئے دیکھنے کااتفاق ہوا ،واقعی ان کاکام بولتا ہے۔وہ پروفیشنل اندازسے اپنے پاس آنیوالے سائل کی بات سنتے اوراس کی دادرسی کرتے ہیں ۔تھانوں میں ایڈمن آفیسرزلگانے کاتجربہ واقعی تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے ایک مثبت پیشرفت ہے۔ محمدامین وینس اور عمرورک گاہے بگاہے ایڈمن آفیسرز کے ساتھ براہ راست مخاطب ہوتے ہیں اس سے ایڈمن آفیسرز کی خوداعتمادی اورخوش اخلاقی مزید بڑھ جاتی ہے۔

زمبابوے ٹیم کی شہرلاہورمیں شاندارآمداوربحفاظت واپسی کاکریڈٹ لاہورپولیس اوراس کے کپتان کوجاتا ہے کیونکہ اگرخدانخواستہ کوئی سانحہ یاحادثہ رونماہوجاتا تواس کاڈس کریڈٹ بھی محمدامین وینس کوملناتھا لہٰذاء ا ب ان کے سوا کوئی دوسرا کریڈٹ کامستحق نہیں ۔ محمدامین وینس زمباوے ٹیم کی موومنٹ کومحفوظ تر بنانے کیلئے متعلقہ ڈیوٹی اہلکاروں کوروزانہ براہ راست مخاطب کرتے اورمسلسل ان کامورال بڑھاتے رہے۔مجرم کامقابلہ کرنے کیلئے بعض اوقات مجرم کی طرح سوچناپڑتا ہے ۔بزدل دہشت گرد چھپ کروارکرتے ہیں اسلئے فول پروف حفاظتی اقدامات کیلئے کئی متبادل انتظامات کرناپڑتے ہیں جوزمباوے ٹیم کی حفاظت کیلئے عمدگی سے کئے گئے تھے ۔ محمدامین وینس نے لاہورمیں ایک اچھی ٹیم بنالی ہے اوروہ ڈیلیورکررہے ہیں ۔پچھلے دنوں ایس ایس پی سی آئی اے لاہورعمرورک کی نیک نیتی اورسنجیدہ کاوش کے نتیجہ میں لاہورپولیس نے دوخاندانوں کی دیرینہ دشمنی کودوستی میں بدل دیا ۔عمرورک کی قیادت میں سی آئی اے نے اپناوجودمنوایا ہے ۔ آرگنائزڈ کرائم میں ملوث عناصر کوگرفتاراوران سے تفتیش کے بعدزیادہ سے زیادہ برآمدگی کرنا سی آئی اے کاکریڈٹ ہے اسے پنجاب سمیت دوسرے صوبوں میں بھی فعال کیا جائے ۔عمرورک پنجاب بھرمیں سی آئی اے کومنظم اورمتحرک کرنے کی قابلیت اورصلاحیت رکھتے ہیں۔ عمرورک نے دوخاندانوں کی دیرینہ خونیں دشمنی کودوستی میں تبدیل کرکے اپنے ساتھی آفیسرزاوراہلکاروں کیلئے ایک قابل تقلیدمثال قائم کی ہے۔محمدامین وینس ، ڈاکٹرحیدراشرف ، محمدباقررضا ،راناایازسلیم اورسہیل سکھیرابھی اس تقریب سعیدمیں موجودتھے ۔اگرپولیس کومینڈیٹ اورحکم دیاجائے توتھانوں میں جھگڑے اورتصادم کے نناوے فیصد واقعات میں دونوں پارٹیوں کو صلح پرآمادہ کیاجاسکتا ہے کیونکہ لوگ معمولی باتوں پر خودکودشمنی کی آگ میں جھونک دیتے ہیں۔حضرت محمدؐ کافرمان ذیشان ہے ''سارے مومن آپس میں بھائی ہیں لہٰذاء اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرادو'' ۔آپ ؐ نے فرمایا ''وہ شخص جھوٹا نہیں ہوسکتاجولوگوں کے درمیان صلح کروائے ،بھلائی کی بات کرے اوربھلائی کوپھیلائے''۔حدیث نبوی ؐ ہے''ابن آدم کاہرجھوٹ لکھاجاتا ہے سوائے اس جھوٹ کے جولوگوں میں صلح کرانے کی غرض سے ہو''۔آپ ؐ نے فرمایا''جوآدمی حق پرہوتے ہوئے جھگڑے کوچھوڑدے میں اس کیلئے جنت میں گھر کاضامن ہوں''۔پولیس کی'' مفاہمت مہم '' سے جہاں انہیں ثواب ملے گا وہاں عدلیہ اورخودپولیس پرکام کے بوجھ میں خاصی کمی آئے گی ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139570 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.