عالمی مجلس تحفظ ختم النبوت
کراچی کے امیر مفتی مولانا سعید احمد جلال پوری اور ساتھیوں کی حق کے راستے
میں شہادت
اہل ایمان نے اس خبر کو بڑے دکھ اور افسوس کے ساتھ سنا کہ ممتاز عالم دین
اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے امیر مفتی مولانا سعید احمد جلال
پوری، اپنے بیٹے حدیفہ جلال پوری اور دو ساتھیوں فخر الزماں اور مولانا
عبدالرحمٰن کے ساتھ جاں بحق ہوگئے (انا اللہ و انا الیہ راجعون)۔ مفتی سعید
احمد جلال پوری روزنامہ جنگ کے جمعہ کو شائع ہونے والے ایڈیشن اقرا کے صفحے
پر “آپ کے مسائل اور ان کا حل“ کے عنوان سے دینی اور شرعی معاملات پر عوامی
سوالات کے جوابات دیا کرتے تھے۔
مفتی شہید تھانہ سچل کی حدود اسکیم نمبر ٣٣ گلزار ہجری کی جامع مسجد خاتم
النبیین میں درس دینے بعد رات قریباً ١٠ بجے گھر جانے کے لئے روانہ ہوئے کہ
تھانہ سہراب گوٹھ والی سڑک پر نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی کار پر اندھا
دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں چاروں محترم شہید ہوگئے۔
واضع رہے کہ معروف عالم دین مفتی نظام الدین شامزئی، مولانا محمد یوسف
لدھیانوی اور مولانا محمد جمیل کے مقبرے اسی جامعہ مسجد خاتم النبیین سے
متصل ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ بات یقیناً معلوم ہوگئی ہوگی کہ ڈبل
سواری پر پابندی کے باوجود ایک موٹر سائیکل پر تین افراد سوار تھے جنہوں نے
فائرنگ کر کے پوری گاڑی کو چھلنی کر دیا
کس طرح علمائے حق ایک ایک کر کے اس دنیائے فانی سے رخصت ہو رہے ہیں اور کس
طرح قوم جمہوریت کے مزے لوٹ رہی ہے اور کس طرح انصاف کھلم کھلا بٹ رہا ہے
جس کے لیے جمہوریت اور عدل کے نہیں تو کم از کم عدلیہ کے متوالے تو بڑے خوش
ہونگے۔
کس طرح علمائے حق اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور اللہ کی راہ میں
موت تو گوارہ کر لیتے ہیں مگر کسی طاغوت کے آگے نہیں جھکتے کیا تھا اگر یہ
بھی علمائے سو کی طرح صرف روڈوں پر ہندو و یہود کو لعن طن کرتے رہے اور
سیاسی تماشے کرتے ہوئے روڈوں پر صرف امریکہ وغیرہ کے جھنڈے جلاتے رہتے اور
پیچھے سے ڈالر کی بوریاں جمع کرتے رہتے۔ مگر شاباش ہے علمائے حق پر کہ
انہوں نے اللہ کے راستے میں حق کے خلاف کسی طاقت کے آگے جھکنے سے انکار کیا
اور شہادت کو قبول کیا اور بنا گئے اپنی زندگی اور اپنی آخرت۔
مولانا شہید زندگی بھر تحفظ ختم النبوت کے داعی رہے اور ختم نبوت کے دشمنان
ان کو حق کے راستے سے تو نا ہٹا سکے مگر جسمانی طور پر ضرور انہیں خاموش
کرا دیا مگر ظالموں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مولانا سعید اور ان جیسے حق
کے متوالے بے شک دنیا سے جسمانی طور پر تو رخصت کردیے گئے مگر ان کا روحانی
کردار ان جیسے علمائے حق جو انہوں نے اپنے زندگیوں میں ہی تیار کردیے انشا
اللہ دشمنوں کی راہ ہمیشہ کھوٹی ہی رکھے اور حق کی آواز بلند کرتا رہے گا
اور دشمنوں کو بخوبی اندازہ ہوتا رہے گا کہ تم کتنے ہی علمائے حق کو شہید
کرتے رہو اور علمائے سو کو سپورٹ کرتے رہو بالاخر جیت حق ہی کی ہوتی ہے اور
اللہ عزوجل کا حکم بالکل کھلا اور حق ہے کہ “کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل مٹ
گیا اور باطل تو ہے ہی مٹنے کے لیے“
ہم دعاگو ہیں سہراب گوٹھ کے قریب ہونے والے قاتلانہ حملے میں اللہ عزوجل
مولانا سعید اور انکے ساتھیوں کی شہادت پر اللہ ان کی خدمات کو قبول فرمائے
اور ان کے لواحقین اور ان کے شاگردوں کو اس غم کو سہنے کی توفیق عطا فرمائے
اور ان کے حق کے مشن کو جاری و ساری فرمائے اور ظالموں کا نشان تک مٹا دے
ہم دعاگو ہیں مولانا عبدالغفور کے صاحبزادے جو ناظم آباد میں شہید ہوئے ان
کو بھی اللہ اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور مولانا عبدالغفور اور
ان کے ساتھ زخمی ہونے والوں کو جلد از جلد صحتیابی عطا فرمائے آمین |