تحریر: فاطمہ سباہت
انسا ن جب اس دنیا میں آ تا ہے تو یہ قدرت کا قا نون ہے کہ وقت گز رنے کے
سا تھ اس کی عمر بھی بڑھے گی۔ ہر انسان بچپن ‘ جوانی اور بڑ ھا پے کے عمل
سے گز رتا ہے ۔یہ ایک فطری عمل ہے ۔ہر انسا ن مرد و عورت کو بچپن ‘ جوانی
اور بڑھاپے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ایک مرد 30 سے 40
سال کی عمر کی طر ف جا تے ہوئے ذرا بھی نہیں گھبراتا لیکن لڑکی 20سے 25 سال
کی عمر سے جیسے ہی تجاوز کرتی ہے اسے نہ صرف پریشانی لاحق ہوجاتی ہے بلکہ
سب کو ہی فکر مند ہوجاتے ہیں اور لڑکی کی آنکھوں میں ایک سوالیہ نشان آجاتا
ہے کہ آگے کیا ہوگا۔؟ سب اسے عجیب و غر یب نظر وں سے دیکھ رہتے ہیں جیسے
کچھ برا ہونے والا ہے۔
اسے ماں باپ دیکھ کر ٹھنڈی آہیں بھرنے لگتے ہیں اور لڑ کی بچاری اور مظلوم
ہو جاتی ہے۔ اگر کسی محفل میں اس کی عمر پوچھ لی جائے تو اس کے دل کی دھڑ
کن ایسے تیز ہو جاتی ہے جیسے اس نے کوئی گناہ یا چوری کرلی ہو۔
اگر ایک تھر ٹی پلس عورت جو شا دی شدہ ہے اور ایک تھر ٹی پلس لڑکی جو غیر
شادی شدہ ہے آپس میں ان کا موانہ کیا جائے تو شادی شدہ عورت زیا دہ پر
اعتماد ہوگی بہ نسبت غیر شادی شدہ لڑکی کے۔ وہ کسی بھی محفل میں بیٹھتے
ہوئے گھبراتی ہے اور ایک وقت آ تا ہے کہ وہ ایسی محفل میں جانے سے گریز
کرنے لگتی ہے کہ کہیں اس سے یہ سوال نہ کرلیا جائے کہ آپ کی شادی کو کتنا
عرصہ ہوگیا ہے اور آپ کے کتنے بچے ہیں؟ یا یہ کہ شادی نہیں ہوئی تو کیوں
نہیں، کیا وجہ تھی اور پھر مشکوک نگاہوں سے دیکھتے رہنا۔
آ خر اس کی کیا وجہ ہے اسے یہ ڈر ، بے اعتمادی اور ایک انجانا سا خوف کیوں
ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ وہ اپنا آئی ڈی کارڈ تک سب سے چھپاتی پھرتی ہے۔ عمر
کے اس دور سے اگر کو ئی لڑکا گزرے تو وہ ہینڈ سم اور میچور کہلایا جائے گا۔
اور اگر لڑ کی پر یہ وقت آئے تو اس کو بچاری اور ڈھلتی جوانی جیسے القاب سے
پکارا جاتا ہے۔ یہ تضا د کیوں رکھا گیا ہے؟ کیوں اس سے اسکا اعتماد چھین
لیا گیا ہے، کیوں اسے ڈر اور خوف کا شکار بنادیا گیا ہے۔ کیوں اس سے وقت سے
پہلے اسکی خوبصورتی چھین لی جاتی ہے ؟
یہ معاشرہ ہم سے بنا ہے۔ اگر ہم اپنے اندر تبدیلی لے آئیں ، اپنی سو چ کو
مثبت رکھیں اور اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ شادی ہونا یا نا ہونا اﷲ کی مر
ضی پر منحصر ہے۔ ہر چیز کا ایک مقر ر وقت ہوتا ہے۔ وقت سے پہلے اور نصیب سے
زیادہ کسی کو کچھ نہیں ملتا تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم اپنی سطحی سوچ سے کسی
کی معصومیت کو مار کر دیں۔
ماں باپ ، بھائی بھابھی ان سب کو اپنے رویے میں تبدیلی لانا پڑے گی اور یہ
سوچنا پڑے گا کہ اگر کوئی لڑکی حالات کی وجہ سے تھوڑی بدمزاج بھی ہوگئی ہے
تو اسے پیار کی ضرورت ہے اور اسے یہ احساس دلانے کی ضر ورت ہے کہ تحفظ صرف
شوہر ہی نہیں باپ بھائیوں سے بھی مل سکتی ہے۔ اگر با پ نہیں ہے تو بھا ئی
کا سہا را بھی بہت مضبوط ہوتا ہے۔
خدارا تھر ٹی پلس لڑکیو ں کو یہ احساس دلائیں کہ انھوں نے کو ئی جرم نہیں
کیا، نہ ہی وہ مجرم ہیں۔ یہ عمر بھی خدا کی طرف سے ہے اور سب نے اس عمر سے
گزرنا ہوتا ہے۔ ہر عمر کا ایک علیحدہ ایک چارم ہوتا ہے۔ یہ وقت اور عمر صرف
اور صرف رشتوں کے انتظار میں یا رشتوں کے لئے لمبے لمبے وظیفو ں یا احسا س
کمتری میں نہ گزاریں اور نہ ہی کسی بابا یا عامل وغیرہ کے چکر میں پڑیں۔ یہ
یقین رکھیں کہ سب سے بڑی ذات صرف اﷲ کی ہے اور صرف اسی سے امید رکھیں۔ یہ
زندگی آپ کی ہے۔ یہ عمر یہ وقت جو آج آپ کے پاس ہے وہ کل واپس نہیں آئے گا۔
اسے اچھے اور مثبت کاموں میں یوٹیلا ئز کریں اور مسکینی اور لاچا ری کا
لبادہ اتا ر پھینکیں۔ اپنے اندر تبدیلی لائیں دنیا والے خود بخود تبدیل
ہوجائیں گے۔ |