لوگ کیا کہیں گے
(محمد اسامہ عارف, میرا موہڑہ)
لوگ کیا کہیں گے تم نوکری کرو
گی؟
لوگ کیا کہیں گے میرا بیٹا یہ کام کرتا ہے؟
لوگ کیا کہیں گے کے بہو نے ماں باپ سے بیٹا چھین لیا؟
لوگ کیا کہیں گے کہ ہم نے جہیز نہیں دیا؟
لوگ کون ہوتے ہیں، ہم آپ ہم ہی تو لوگ ہوتے ہیں ہم ہی تو کہتے ہیں کٰوں
کہتے ہیں لوگ؟ یہ ہی لوگ تب کہاں ہوتے ہیں تب بات کیوں نہیں کرتے جب ایک
نوکری نہ کرنے سے پورا گھر فاقہ کرتا ہے۔ جب بھوک سے مرتے بچے کے لیے ماں
گھر چھوڑ کر باہر جاتی ہے تب بہت سے گدھ اس مردہ روح اور زندہ جسم کو نوچتے
ہیں تب لوگ کیوں نہیں کہتے کچھ؟
لوگ تب کچھ کیوں نہیں کہتے ہیں جب وہ بیٹا اپنی مرضی کا کام نہ نہ کر سکنے
کے بعد زندگی کی دور میں سب سے پیچھے رہ جاتا ہے اور ایک ایک کر کے تمام
خواب دل میں دفن کر دیتا ہے، ٓاور اگلی نسل تک ایک بات پھنچا دیتا ہے جو
میں کہتا ہوں وہ کرو۔ ورنہ ’’لوگ کیا کہیں گے‘‘۔
بہو نے ماں باپ سے بیٹا چھین لیا؟ کیسے؟ اپنا الگ گھر لینے اپنا حق لینے
سے؟ جس کی اجازت مزہب دیتا ہے مگر معاشرہ نہیں۔جو حق اللہ تعالیٰ نے دیا ہم
کون ہوتے ہیں وہ کام کرنے سے روکنے والے۔ہم لوگ کیوں کسی کی زندگی میں دخل
دینے سے باز نہیں رہتے۔
لوگ کیا کہیں گے کہ ہم نے جہیز نہیں دیا؟ لوگ تب تو چپ رہتے ہیں جب گھر آئی
بارات لوٹ جاتی ہے، جب سب کے سامنے ایک باپ بیٹی کی عزت مٹی میں ملا دی
جاتی ہے تب لوگ کیوں کچھ نہیں کہتے؟ جب ایک بیٹی جہیز نہ لے جا کربہو کے
روپ میں چولہا پھٹ جانے سے مر جاتی ہے، تب لوگ کیوں نہیں پوچھتے کے مرنے
والی بہو ہی کیوں تھی؟ وہ ساس یا نند بھی ہو سکتی تھی؟
لوگوں کے لیے بول دینا آسان کام ہے مگر کسی خواب کو مکمل کروانا بہت مشکل
ہے۔ آپ جو بھی ہیں کسی کے بھی جگہ ہیں کوشش کریں، کسی ایک کا خواب ضرور
پورا کریں۔ مت سوچیں ’’لوگ کیا کہیں گے‘‘۔
شکوہ؍ ظلمت سے تو کئی بہتر تھا،
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔۔۔ |
|