کون سمجھے،کون کرے ؟؟؟ قسط 3

تاریخ کا مطالعہ کریں تو اھل اسلام کی عظیم شخصیتوں کی مائوں کے حیرت انگیز اور مثالی کردار کا پتہ چلتا ھے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے رات کے گشت کے دوران ایک لڑکی کو اپنے گھر میں اللہ کریم جلا جلالہ کے ڈر سے دودھ میں پانی ملانے سے ڈرتے اور ڈراتے سنا،صرف آواز سنی،دیکھا نہیں تھا بس اسی بنیاد پر اپنے بیٹے کو منا کر اس لڑکی کا رشتہ اپنے بیٹے کیلئے مانگ لیا ۔ کس لئے؟ یقینا اپنی نسل کے اچھا ھونے کی خواھش ضرور رھی ھو گی۔ اس ماں رضی اللہ عنہا کی سمجھداری اور اچھے کردار کا اثر یہ ھوا کہ ان کی اولاد میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ پیدا ھوئے،جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ھے کہ انھوں نے زمین کو انصاف سے بھر دیا۔

مسلمانوں کا شاندار ماضی گواہ ھے کہ دین سے سمجھداری آتی ھے اور یہ سمجھداری دین سے ماں میں اور ماں سے بچوں میں منتقل ھو جاتی ھے۔

پاکستان بھی تو اللہ کریم جلا جلالہ اور مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کیلئے بنایا گیا تھا۔ یہی ھمارا دوقومی نظریہ تھا اورھے جو بچوں کو پڑھاتے تو ضرور ھیں لیکن چند سطور کی حد تک اور دکھاتے کارٹونوں کی لڑائیاں ھیں۔ شتر بے مہار کی طرح بچے کھاتے پیتے بڑے ھو جاتے ھیں۔ پورے بچپن میں جس مقصد کیلئے پاکستان بنایا گیا تھا، وہ مقصد تو بچوں کو سکھایا ھی نہیں جاتا تو پھر بچوں میں اچھا کردار، اچھائیاں کہاں سے آنی ھیں یہ تو اسی دوقومی نظریے کی پیروی میں آنی تھیں جسے ھم نے بچوں کی اور اپنی زندگی سے غائب کر دیا۔

آج ھمارے ملک میں سرکاری طور پر بچے کو اٹھارہ سال کی عمر میں بالغ سمجھا جاتا ھے اور محمد بن قاسم رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے جب ھندوستان میں انسانوں کے ساتھ ھونے والے المناک مظالم کا خاتمہ کر کے انصاف اور محبت ک نظام نافذ کیا تو ان کی عمر سولہ ، سترہ سال تھی اور ان کے اکثر ساتھی بھی کم عمر تھے۔ ان کی تربیت کیسے کی گئی ھو گی ذرا سوچنے،سمجھنے کا مقام ھے۔

منقول ھے،مفہوم، قیامت والے دن جنہم کا حکم پانے والے کچھ افراد اپنے باپ کا دامن پکڑ لیں گے اور فریاد کریں گے کہ ھمارے باپ کو ھمارے ساتھ جہنم میں بھیجا جائے کیونکہ اس نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ،جس نے ھماری اچھی تربیت ںہیں کی۔ اگر ھمارا باپ کسی اچھی عورت کو ھماری ماں بناتا تو ھم اچھی تربیت لےکر اچھے کام کرتے اور آج ھم گناھوں بھری زندگی کی وجہ سے جہنم میں نہ جاتے۔

اچھی تربیت ھو گی تو بچہ بڑا ھو کر خود بھی سکون میں رھے گا، اس کے ماں باپ بھی، اس کی بیوی بھی اور معاشرہ بھی۔

اور یہ واقعہ بھی شاید آپ کی نظر سے گذرا ھو۔ جب ایک ڈاکو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی،اس سے اس کی آخری خواھش پوچھی گئی تو اس نے اپنی ماں سے ملنا چاھا۔ ماں سے ملوایا گیا تو اس نے ماں کو نوچنا شروع کر دیا۔ اس سے اس حرکت کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے بتایا کہ آج میں ڈاکو ھوں تو اپنی اس ماں کی وجہ سے ھوں کیونکہ جب میں بچپن میں سکول سے پنسل چرا کر لایا تھا ، میری ماں نے مجھے منع نہیں کیا تھا۔ یہی بات میرے جرائم کی بنیاد بنی۔ جوں جوں میں بڑا ھوتا گیا،میری عادت پختہ ھوتی گئی اور میں ڈاکو بن گیا۔ اگر میری ماں بچپن میں مجھے روک دیتی تو آج میں ایک اچھا انسان ھوتا۔

تعلیم سکول میں لیکن تربیت ماں کی گود سے ھوتی ھے۔

جاری ھے، اگلی قسط پڑھیں۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 117123 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More