جشن آزادی کے دن جہاں اس دفعہ کراچی کی عوام میں جوش و
خروش کچھ زیادہ ہی دیکھنے میں آرہا تھا اور ایک خبر یہ بھی تھی کہ بابائے
قوم کے مزار پر دو لاکھ لوگوں نے حاضری دی یہ صرف خبر ہی نہیں بلکہ نظر بھی
آرہا تھا اس کی شائید ایک وجہ یہ بھی تھی کہ کراچی کافی عرصہ بعد قدر پر
امن اور پرسکون ہے لیکن جہاں قوم نے جشن آزادی پر یہ جوش و خروش دیکھا وہاں
چند بگڑی ہوئی اولادوں نے اسی آزادی کے دن پر پوری قوم کے منہ ہر تمانچہ
مارا جس سے نہ صرف پاکستان میں رہنے والے تمام پاکستانیوں کے سر شرم سے جھک
گئے بلکہ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کے لیئے بھی باعث شرمندگی ثابت ہوا
۔
سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو پوسٹ کی گئی جس کی وجہ سے جشن آزادی کی تمام
خوشیاں ماند پڑگئیں جس میں جشن آزادی کا جشن مناتے ہوئے ایک نوجوان جس نے
اپنی ننگی زہنیت والے جسم کو مقد س قومی پرچم والے لباس سے ڈھانپا ہوا تھا
اور سر پر سینگ سجائے ہوئے تھے جو اس کی ابلیسیت کی واضح گواہی دے رہے تھے
جو کراچی کی ایک شاہراہ پر اپنے چند اوباش دوستوں کے ساتھ رقص کررہا تھا
اچانک ایک برقعہ پوش خاتون جو کہ کم و بیش 14 یا 15 سالہ لڑکے کے ہمراہ
موٹرسائیکل پر سوارتھیں وہاں سے گذر یں تو اس شیطان صفت لڑکے نے ان کے ساتھ
جو سلوک کیا وہ ناقابل بیان ہے
پاکستانی پرچم میں ملبوس یہ قابل نفرت شخص آزادی کے دن نہ صرف ریاست کو
چیلنج کر رہا تھا بلکہ پوری قوم کے منہ پر تمانچہ مار رہا تھا لیکن افسوس
اس امر کا ہے کہااسے روکنے کی کسی میں ہمت نہیں تھی روکنا تو کجا بلکہ اس
گھناؤنی حرکت کی عکس بندی کی جارہی تھی اور اس کی اس حرکت پر اس کے ساتھ
موجود تماش بین اسے داد دے رہے تھے۔جس وقت شوشل میڈیا پر یہ وڈیو پوسٹ ہوئی
میں ٹی وی چینلز پر ملی نغمے دیکھ رہا تھا اور وطن عزیز کے بارے میں ایک
نظم لکھنے میں مصروف تھا جیسے ہی مجھے چند دوستوں سے اس ویڈیو کا پتہ لگا
تو میں نے سوچا دیکھا جائے کہ اصل ماجرہ ہے کیا اور جب میں یہ ویڈیو دیکھ
رہا تھا تو بالکل اسی وقت ٹی وی پر ایک قومی نغمہ آرہا تھا " ہم لائے ہیں
طوفان سے کشتی نکال کر ۔۔۔ اس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کر " اس نغمے
کےیہ بول میری آنکھوں کو نم کررہے تھے کہ کہ وہ بچے جن سے قائد مخاطب ہیں
وہ اپنی ماؤں بہنوں کی عزت ہی نہیں سنبھال پارہے ہیں کیا خاک اس ملک کو
سنبھالیں گے۔
ہمارا مذہب ہمارا معاشرہ خواتین کی عزت و احترام کا درس دیتا ہے اللہ تعالی
نے قرآن کی سورۃ الحزاب کی آیت نمبر 59 میں فرمایا اے پیغمبر اپنی بیویوں
اور بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہدو کہ باہر نکلا کریں تو اپنے منہ پر
چادر لٹکا کر گھو نگھٹ نکال لیا کریں یہ عمل ان کے لیئے موجب شناخت و
امتیاز ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔تو
یہ خاتون بھی اس حکم کے مطابق با پردہ تھیں جنھیں اس شخص نے ایذا پہنچائی
اس کے پاکستانی ہونے پر شک تو دور کی بات ہے یہاں تو اس آیت کی رو سے اس کا
ایمان بھی مشکوک ہے ۔
جیسے ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوئی اس پر لوگوں نے مختلف رائے دینا
شروع کردی زیادہ تر ا س کی مذمت کی گئی اور اس واقعہ میں ملوث لوگوں کو سزا
دینے کا مطالبہ کیا گیا لیکن چند کا یہ بھی خیال تھا کہ یہ ویڈیو جالی ہے
اور خاتون بھی اس میں شامل ہیں کیونکہ انھوں نے قطعی مزاحمت نہیں کی کم از
کم اس لڑکے کے منہ پر ہی ایک تمانچہ رسید کردیا ہوتا یا وہ برقعہ پوش بھی
لڑکا تھا وغیرہ وغیرہ لیکن اب اس ویڈیو کے پوسٹ ہونے کے بعد یہ بات اہمیت
نہیں رکھتی کہ ویڈیو جھوٹی تھی یا سچی جو بات اہم ہے وہ یہ کہ اس سے ہمارا
قومی وقار مجروح ہوا اور پوری قوم کے لیئے دنیا میں ذلت کا باعث بنی ۔ایسی
ویڈیوز بنانا اور انھیں پوسٹ کرنا نہ صرف کسی کی کردار کشی یا قومی تشخص کو
نقصان پہنچانے کے مترادف ہے بلکہ ترغیبات کے زمرے میں آتی ہیں کیونکہ اس پر
اگر کوئی کاروائی نہیں ہوتی کوئی سزا نہیں دی جاتی تو ایسے تمام بے ضمیر
لوگوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیتی ہے جس طرح روز ہمارے میڈیا پر بے
حیائی کو بڑھا چڑھا کر دیکھایا جاتا ہے اس سے ہزارہا گنا زیادہ سوشل میڈیا
اس بے حیائی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ جہاں مختلف طریقوں سے بے حیائی کا
پرچار کیا جاتا ہے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ میڈیا پر ایسی چیزوں کو ایک حد
تک روکنے کے لیئے پیمرا کا ادارہ ہے لیکن سوشل میڈیا تو شتر بے مہار کی طرح
بے خوف و خطر دوڑ رہا ہے ۔ حکمران بھی یو ٹیوب پر پابندی لگا کر بری الذمہ
ہوگئے ہیں لہذا اب اس طرف سوچنا ہوگا اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر کام
حکومت نے نہیں کرنا ہے کچھ ہمیں بھی اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا
ہمیں بھی اس ملک کو اون کرنا ہوگا ہمیں بھی اس معاشرے میں تیزی سے پھیلتی
ہوئی برائیوں کو روکنا ہوگا ، صرف ہر سال 14 اگست کو وطن سے محبت کا مظاہرہ
نہیں کرنا ہوگا بلکہ ہر لمحہ وطن کی سالمیت اس کے تقدس کے خلاف ہونے والی
ہر بات کو روکنا ہوگا ۔ |