ایک صحافی کے ساتھ پولیس کے ظلم کی داستان

 آئی جی پنجاب صاحب سب اچھا نہیں ہے

نہایت کرب کے ساتھ آج کا کالم پیش خدمت ہے وہ یوں کہ صحافی دوست بدر چشتی جو کہ پریس کلب لاہور کے ممبر بھی ہیں میرئے چیمبر لاہور ہائی کورٹ تشریف لائے۔ اور جس طرح سے انھوں نے پولیس یونیفارم میں ملبوس اپنے سگے چچا کے حوالے سے اپنی دکھی داستان سنائی تو مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کچھ اِس طرح ہو ا ہوگا۔بدر چشتی پاکستان فلاح پارٹ پنجاب کے صدر بھی ہیں اور وہ انجمن طلبہ ء اسلام کے مرکزی رہنماء بھی رہے ہیں۔ بدر چشتی جیسے بہادر اور مرنجاں مرنج شخصیت کے حامل انسان کے ساتھ جو کچھ پولیس وردی میں ایک شخص کر رہا ہے میرئے خیال میں تو پولیس کا نام ہی بدل دینا چاہیے۔ میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا ۔ بدر چشتی کے الفاظ جو کہ انھوں نے آئی جی پنجاب پولیس سکھیرا صاحب کی خدمت میں لکھے ہیں وہی پیش کر رہا ہوں۔عزت مآب جناب مشتاق سکھیر صاحب آئی جی پنجاب ۔جناب ب عالی ۔گزارش ہے کہ میں مسمی بدر ظہور جشتی لاہور پریس کلب کا کونسل ممبر عرض گزار ہوں کہ میرے حقیقی چچا عبد الروف چشتی ڈی ایس پی حال تعینات پٹر ولنگ بہاولنگراور کزن ایم پی اے صباصادق کے ذاتی ملازم محسن عرف محسنا نے ہم گھروالوں کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ بنیادیہ ہے کہ میرے والد کی خریدکردہ ایک قطعہ اراضی واقع آبائی گاؤ ں کمال پور چشتیاں تھانہ صدر پسر ور ضلع سیالکوٹ پر والد صاحب نے دو ڈ یرے بغرض عارضی رہائش ومویشیاں تعمیر کئے ۔ان میں سے ایک ڈیرے پر منظور احمد ،محبوب عالم ،محمد یسین عرف چھینالنگہ ،محمد امین ،محمد خالد عرف خالدی ،کالا(برادران حقیقی ڈی ایس پی صاحب )اور بھتیجوں محسن عرف محسنا ،محمد عمر ،ثاقب مسعود ،کاشف مسعود ،ہارون ،محمد صابراورتھانہ صدر کے سب انسپکٹر محمد زبیر کے ذریعے تالے تڑوا کر قبضہ کروالیا اور الٹا چوری اور قبضہ کی کوشش کا مقدمہ بھی ہم پر ہی درج کرلیا گیا جو ہم پر کسی طور نہیں بنتا تھا ،پھر اس کی انکوائری اور تفتیش تبدیل دوران نہ تو ہماری کوئی شنوائی ہوئی اور نہ ہی ہماری درخواستوں پر کوئی ایف آئی آر درج ہوئی بلکہ ہمیں زبردست ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ۔حضور والا ایس ایچ او تھانہ صدر رائے صفدر حسن نے ہمیں مخالفین کی مختلف درخواستوں میں انکوائری کے نام پر تھانہ بلو اکر ذلیل کرنا الگ سے شروع کر رکھا ہے جس کا کہنا ہے کہ میں ڈی ایس پی صاحب کے ماتحت رہا ہوں ۔ انکی حکم عدولی نہیں کرسکتا ۔جناب ذی احتشام آئی جی صاحب :ڈی ایس پی عبد الر ؤف کا برادر نسبتی حافظ جاویدسابق رجسٹرار سپریم کورٹ میں امین فاروقی کا داماد جو خود بھی کرپشن کیس کے نتیجہ میں گرفتار اور برطرف ہوئے انکے بھرتی کرائے ہوئے متعددرشتہ دار سپریم کورٹ کے ملازم ہیں ،جو عدالتوں پر بھی کسی حد تک اثر انداز ہیں حتی کی میڈیا پر بھی لاہور اور پسرور سے کوئی خبر بھی شائع نہ ہونے دی جوایک دو اخباروں میں خبریں شائع ہوئیں انکے سب ایڈیٹر ز کوبھی شو کازنوٹس جاری کردا دئیے ۔حضورِ والا ہم جب بھی کہیں درخواست پیش کرتے ہیں یہ قابضین مرحلہ وار کسی اور جگہ پر قبضہ کرلیتے ہیں جن میں ابتک دوسراڈیرہ اور وراثتی ایکڑ کا قبضہ شامل ہیں ، ساتھ ساتھ اس نمبر سے 0046120025ہمیں گالیاں اور قتل کئے جانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔مختلف تھانوں یا پرچوں میں ذلیل کرنے کی بابت بھی پیغامات ملتے ہیں ۔جناب محترم آئی جی صاحب: محسن عرف محسنا الگ سے میرا پیچھا کرنا شروع کررکھا ہے اورمیرے قتل کے درپے ہیں جسکا اشتہار یوں سے تعلق اور انکو پناہ دینے کے حوالے سے چرچا زبان زدعام ہے ۔کچھ پولیس مقابلے میں مارئے جانے والے اشتہاریوں کا آتشین اسلحہ اب بھی اسکے پا س موجودہے ،جس کی فائرنگ سے گاؤں میں خوف دہراس پھیلائے رکھتا ہے پولیس پر وزیر اعلی ہاؤس کا ملازم گردانتے ہوئے اس قدررعب ڈال رکھا ہے کہ آئے دن کرسی بچھا کر تھانے بیٹھ جاتا ہے کہ ہم پر تھر ڈڈگری استعمال کی جائے کل مورخہ 2 اگست کو محسن عرف محسنا پانچ چھ مسلح افراد کو لیکر گاؤں میں میرے چچا کی رہائش کی باہر آدھا گھنٹہ کھڑارہا اور ساتھیوں کو ہاتھوں کے اعشاروں سے کچھ سمجھاتا رہا،اسی طرح پسرور میں ہماری رہائش پر بھی چکر لگا کرگیا ۔ڈی ایس پی عبد الرؤف اور محسن دہشگردی کے ایک مقدمہ میں چا لان ہوئے تھے جو موجودہ ایم پی اے رانا محمد افضل ایڈووکیٹ نے درج کروایا تھا ۔جناب آئی جی صاحب ہم نے ڈی ایس پی پسرور اسد اسحاق کو سفارش بھی کروائی کہ ہماری دادرسی نہ سہی صلح ہی کروادیں اسی طرح چوہدری خالد ڈوگر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے ذریعے بھی انکے گھر جاکر آفر کی کہ ایک ڈیرہ لے لیں اور ہمیں معاف کردیں ۔ایسا بھی نہیں ہوسکا اسکے علاوہ بھی کوشش کیں جو بارآور ثابت نہ ہوسکیں ۔ اسی طرح ڈی ایس پی عبد الرؤف نے متذکرہ بالا پوری ٹیم کو ساتھ لیکر میرے والد اور اپنے بڑے بھائی کو گھر جاکر نہ صرف گالیاں بلکہ ہم دونوں بھائیوں کو پولیس مقابلے میں پار کرنے کی بھی دھمکیاں دیں ۔جناب اعلی اب ہم میں سکت نہیں کہ انکامقابلہ کرسکے ۔نقد وسائل بھی نہ ہیں 22/A/Bکی درخواستوں کے ذریعے کوئی ریلیف دے سکے الٹا ہم مذاق بن رہے ہیں کہ کس دور میں رہ رہے ہیں کہ آپ کی کہی سے نہ تو کوئی شنوائی ہورہی ہے اور نہ ہی قبضوں کے برخلاف کوئی کارروائی ،۔اور بالاآخر ہمیں نفسیاتی مریض یا مظلوم ہونے کا ڈرامہ قراردیکربے وقعت کردیا جائے گا ۔جناب آئی جی صاحب ڈی ایس پی عبدالرؤف نے 2007میں لاہور بار ایسوسی ایشن اور2009میں ہائیکورٹ با ر کا لائسنس بھی حاصل کررکھا ہے جو پولیس اور پنجاب باردونوں اداروں کی خلاف ورزی اور دھوکہ ہے ۔ جناب عالیٰ آپ سے آخری امید کے طور پر استدعا ہے کہ اگر ان کا قابضین کے خلاف کوئی کاروائی /انکوائری ممکن ہے تو اپنے زیر سایہ لاہور میں رکھیں بصورت دیگر اس وقت تک جان کا تحفظ فراہم کروائیں جب تک ہم باقی ماندہ زمین اور جائیددادکو فروخت نہ کرلیں یا پھریہ قابضین مارکیٹ ریٹ پر ہم سے خریدلیں ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم یہ شہر یہ صوبہ تو کیا یہ ملک ہی چھوڑ دیں گے۔ وسلام۔ بدر چشتی ممبر پریس کلب لاہور۔
 
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430211 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More