عازمین حج اور منتظمین مقاماتِ مقدسہ کو بدنام کرنے سے گریز کریں

حج بیت اﷲ شریف و روضۂ اطہر ﷺ پر حاضری اور عازمین حج و عمرہ
مملکت سعودی عربیہ کی جانب سے وسیع تر انتظامات کے باوجود۰۰۰

عازمین حج کو لے کر جدہ اور مدینہ منورہ کیلئے بین الاقوامی پروازیں اڑان بھڑنے لگیں ہیں ۔ مختلف ممالک کے فرزندان توحید اپنے مالک حقیقی کے حکم اور آقائے دوعالم صلی اﷲ علیہ و سلم کے اسوۂ حسنہ کو اپناتے ہوئے خشوع و خضوع کے ساتھ عزم حج و عمرہ کیلئے کعبۃ اﷲ شریف اور مدینہ منورہ پہنچ رہے ہیں۔ حرمین شریفین کی حاضری کسے پیاری نہیں ہوتی۔ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج بیت اﷲ ، آقائے دوعالم صلی اﷲ علیہ و سلم کے روضۂ اطہر پر حاضری اور مسجد نبوی ﷺ کی زیارت نصیب ہوجائے ۔ مملکتِ سعودی عربیہ کی جانب سے ان مہمانانِ خدا کا استقبال والہانہ انداز میں کیا جاتا ہے۔ پرنس خالد الفیصل گورنر مکہ و صدر نشین مرکزی حج کمیٹی نے عازمین حج کیلئے بیداری مہم کے آغاز کے موقع پر کہا کہ ’’اﷲ کے مہمانوں کی خدمت پر ہمیں فخر ہے‘‘۔

عازمین کے کھانے پینے ، رہائش اور دیگر ضروریات زندگی کی سہولتیں بہم پہنچانے کی حکومت سعودی عربیہ پوری کوشش کرتی ہے۔امن وامان کو قائم رکھنے کیلئے مؤثر انتظامات ہوتے ہیں، ہر روز نمازوں کے اوقات حرمین شریفین میں لاکھوں فرزندان توحید کے اجتماع کے باوجودصفائی و ستھرائی کا جو نظم ہوتاہے اس کی مثال دنیا کے کسی حصہ میں ملنا مشکل ہے۔ دنیا کے کونے کونے سے آنے والے مختلف زبانوں، مختلف تہذیبوں کے مسلمان جب حجاز مقدس پہنچتے ہیں تو انہیں صرف اپنے خالق حقیقی کو راضی کرنے اور آقائے دوعالم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے میں جو خوشی محسوس ہوتی ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ایام حج کے دوران لاکھوں حجاج کرام اﷲ تعالیٰ کے مہمان ہوتے ہیں، واقعی ان مہمانوں کی ضیافت اور رہائش کا اہتمام منیٰ ، عرفات، مزدلفہ اور پھر منیٰ میں ہوتا ہے اسے دیکھ کر بندۂ مومن حیران ہوجاتا ہے کہ کس خوبی کے ساتھ یہ انتظامات ہورہے ہیں۔ اہل خیر عرب و دیگرحضرات کی جانب سے ایام حج کے دوران اشیاء خورد و نوش کی تقسیم عمل میں آتی ہے ، راستوں میں جگہ جگہ بڑے بڑے کینٹنرس دکھائی دیتے ہیں جو حجاج کیلئے کھانے پینے کی اشیاء سے بھرے ہوتے ہیں اس طرح اﷲ رب العزت کی مہمانوں کی مہمان نوازی دیکھنے کے لائق ہوتی ہے۔ ان مہمانوں کے لئے ٹھنڈے مشروبات بھی ملتے ہیں، گرم گرم چائے، کافی، قہوہ، کھجور، میوہ ، روٹی، بسکیٹس، مختلف انواع و اقسام کے کھانے بھی ۔غرض کہ جس قسم کا کھاناآپ کھانا چاہتے ہیں میسر ہوتا ہے اور جو ٹھنڈا یا گرم مشروب پینا چاہتے ہیں نوش فرماسکتے ہیں۔ مملکتِ سعودی عربیہ کی جانب سے پینے کے پانی کاوسیع تر انتظام ہوتا ہے راستوں میں جگہ جگہ پینے کے پانی کے نل لگے ہوئے ہوتے ہیں ، جگہ جگہ طہارت خانے اور وضو گاہیں بنی ہوئی ہیں،سعودی حکمراں اور تمام محکموں کے عہدیدارحجاج کرام و معتمرین کی خدمات کوخوشی نصیبی سمجھتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔عازمین حج و معتمرین کی سہولت اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے رونما نہ ہونے کے لئے ہر ممکن کوشش ہوتی ہے اسی لئے ایام حج سے کئی دن قبل مکہ معظمہ آنے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی جاتی ہے اور بغیر اجازت آنے والے عازمین حج کو روک دیا جاتا ہے ۔ حکومت سعودی عربیہ بغیر اجازت آنے والے عازمین کے خلاف سخت کارروائی کرتی ہے۔ اس سال بھی سعودی عرب نے عازمین حج کیلئے نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے، وزارت داخلہ نے بغیر اجازت حج کی کوشش کرنے والے افراد کے لیے سخت نوعیت کی سزاؤں کی منظوری دی ہے،حکومت کی اجازت کے بغیر حج کے ارادے سے عازمین حج میں شامل ہونے والے افراد کو جرمانہ، گاڑی اور املاک کی ضبطی اور ملک سے بے دخلی جیسی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق حج کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بھی سزائیں دی جائیں گی۔ حج کی نیت سے مقامات مقدسہ میں داخل ہونے والے ہر شخص کے پاس حکومت کی جانب سے ملنے والا اجازت نامہ (تصریح) ضروری ہو گا۔ مملکت میں رہنے والے تارکین وطن کوکسی عام شہری کے تعاون یا غیر ملکی کی مدد سے حج کرنے کی اجازت نہیں ہو گی کیونکہ عام شہری اورغیر ملکی بھی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی کو حج کرانے کے مجاز نہیں ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں ہر سال حج کے موقع پر غیر قانونی طریقے سے حجاج میں شامل ہونے والے لوگوں کو روکنا ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ گذشتہ سال حج کے موقع پر 2 لاکھ 20 ہزار ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی تھی جو حکومت کی اجازت کے بغیر حج کی کوشش کر رہے تھے تاہم انہیں حج کرنے سے روک دیا گیا۔ اس کے علاوہ سال گذشتہ حج کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر45 ہزار گاڑیاں ضبط کی گئیں۔سعودی عرب کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے ایمیگریشن و پاسپورٹس کی جانب سے حج کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے بارے میں 254 فیصلے صادر کیے گئے۔ ان میں217 فیصلے سعودی شہریوں جب کہ 36 غیر ملکیوں کے خلاف تھے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو مجموعی طور پر نو ماہ اور23دن قید کی سزائیں بھی سنائی گئیں اور ان کی53گاڑیاں ضبط کی گئی تھیں۔حکومت کی جانب سے حج کے طے کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی روک تھام کے لیے فنگر پرنٹس کا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کی مدد سے بڑی تعداد میں ایسے لوگوں کی نشاندہی میں مدد ملتی ہے جو جعلی طریقے سے حج کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دس سال کے لیے ملک سے نکال دیا جاتا ہے۔

تارکین وطن عازمین کو مملکت کے قوانین کا پاس و لحاظ رکھنا ضروری
مملکت سعودی عربیہ میں رہنے والے تارکین وطن کو حکومت کے شرائط و ضوابط کی پابندی کرنی ضروری ہے کیونکہ جس ملک میں رہ رہے ہیں وہاں کے قوانین کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں سزا کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ ہر شخص کو اپنے ملک اور جہاں وہ رہ رہے ہیں اس ملک کے قوانین پر عمل کرنا ضروری ہے ۔ البتہ مملکت سعودی عربیہ ایسے افراد کو جو دوسرے ممالک سے آکر سعودی عرب کے مختلف شہروں میں روزگار سے لگے ہوئے ہیں ، وہ حج کرنا چاہتے ہیں ،لیکن بعض سعودی کفیل حکومت کا سالانہ ٹیکس نہیں بنتے ، جس کی وجہ سے ان کا چیمبر آف کامرس ممکن نہیں ہوتا ان حالات میں جو مکفول اس کفیل کے پاس کام کرتا ہے وہ استطاعت رکھنے کے باوجود حج سے محروم ہوجاتا ہے کیونکہ اگر کفیل حج کے دستاویزات پر دستحظ کرکے اسٹامپ بھی لگا دیتا ہے تو اس کا چیمبر آف کامرس نہیں ہوپاتا جبکہ ان دستاویزات پر چیمبر آف کامرس لازمی ہے بغیر چیمبر آف کامرس کے وزارت حج و اوقاف تصریح یعنی حج کا اجازت نامہ جاری نہیں کرتی۔ سعودی محکمہ جوازات اور وزارتِ حج و اوقاف ایسے عازمین حج کے لئے کوئی علیحدہ قوانین وضع کریں تاکہ وہ سعودی عرب میں مقیم رہ کر اسلام کا پانچواں فریضہ حج آسانی سے ادا کرسکیں کیونکہ وہ تصریح اور دیگر اخرجات کی رقم دے کر حج کرنا چاہتا ہے لیکن کفیل کی غلطی یا غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے مکفول حج جیسی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے۔ ہندوستانی ، پاکستانی اور دیگر ممالک کے سفارت خانوں کو چاہیے کہ وہ ایسے عازمین حجاج کیلئے مملکتِ سعودی عربیہ سے نمائندگی کریں تاکہ استطاعت رکھنے والوں کا حج ممکن ہوسکے۔

عازمین حج اور منتظمین مقاماتِ مقدسہ کو بدنام کرنے سے گریز کریں
ہمارے ملک ہندوستان کے عازمین حج کی اکثر شکایات اخبارات کے ذریعہ پڑھنے کو مل رہی ہے کبھی ناقص کھانوں کی شکایت ہوتی ہے تو کبھی وقت پر کھانا نہ ملنے کی شکایت۔ گذشتہ دنوں مدینہ منورہ میں مقیم حاجیوں کی شکایت اخبار کے ذریعہ معلوم ہوئی کہ انہیں باسی اور بو دار کھانا ملا۔ اسی طرح دوپہر کا کھانا ڈھائی تا چار بجے کے درمیان دیا گیا۔ منتظمین کو چاہیے کہ وہ عازمین کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کریں اور عازمین حج و عمرہ کو بھی چاہیے کہ وہ اس مقدس ترین مقامات پر پہنچنے کے بعد لذیذ، مرغن غذائیں ، اپنے ملک میں کھائے جانے والے کھانوں کی فرمائش نہ کریں بلکہ جو کچھ مقامات مقدسہ میں مل رہا ہے اس پر اکتفا کرتے ہوئے اﷲ رب العزت کا شکر ادا کریں کہ وہ آپ کو اس مقدس مقام پر حاضری کا موقع فراہم کیا ہے۔ ویسے الحمد ﷲ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں کھانے پینے کی کوئی شکایت نہیں ہوتی کم سے کم خرچہ میں بہترین کھانا ہوٹلوں میں دستیاب ہوتا ہے اگر منتظمین کی جانب سے کھانے کا ناقص انتظام بھی ہو تو ہوٹلوں میں کھالیا جاسکتا ہے ۔ مذہب اسلام میں ہمیں جو تعلیم دی گئی ہے کہ کھانے پینے میں اگر نمک بھی کم ہوجائے تو نام نہیں رکھنا چاہیے ۔اور ان عظیم الشان مقدس مقامات پر فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے والے کس طرح کھانے پینے کی شکایت کرسکتے ہیں اور فریضہ حج کے موقع پر کسی قسم کی تکالیف ہوں تو اسے خوش اسلوبی سے قبول کرنی چاہیے ۔ اﷲ اور رسول اﷲ ﷺ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے عبادات کے ساتھ جس قسم کا کھانا بھی میسر ہو خاموشی سے کھالیں اور رزاق کا شکر ادا کریں۔ عازمین کی شکایت منتظمین سے ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن اصل میں یہ شکایت منتظمین سے نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ سے ہوگی ،اور یہ ایک مسلمان وہ عازمین حج کے لئے شرمندگی کی بات ہے۔ البتہ منتظمین کو بھی چاہیے کہ وہ ان مقدس مقامات پر اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے اﷲ اور رسول اﷲ ﷺ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے خدمات انجام دیں اگر ان مقامات پر بھی صحیح طریقہ سے خدمات انجام نہ دیں سکیں تو یہ اُن کی اپنی بدنصیبی ہوگی۔عازمین حج و عمرہ اس جانب بھی توجہ دیں کہ ماضی میں کس طرح عازمین حج کھاتے پیتے تھے ہونگے کیونکہ آج جس طرح مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں کھانے پینے کی اشیاء جگہ جگہ دستیاب ہے ایسے انتظامات شاید ماضی میں مشکل تھے۔ موجودہ دور میں ان مقامات پر بڑی سہولتیں مہیا ہیں اسکے باوجود عازمین کی شکایتوں میں اضافہ دین سے دوری اور دنیوی خواہشوں کا حصول ہے ۔ عازمین حج اور منتظمین ہر دو کوچاہیے کہ وہ مقامات مقدسہ کو بدنام کرنے سے گریز کریں اور اپنی دنیوی و اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کی سعی کریں۔
Dr M A Rasheed Junaid
About the Author: Dr M A Rasheed Junaid Read More Articles by Dr M A Rasheed Junaid: 358 Articles with 256135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.