ارشاد باری تعالیٰ ہے(ترجمہ)’’اور (وہ وقت یاد
کرو) جب تمہارے پروردگار نے تمہیں اطلاع دے دی تھی کہ اگر تم شکر کروگے تو
تمہیں ضرور زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کروگے تو بے شک میرا عذاب بڑا
سخت ہے‘‘(ابراہیم:۷) اور فرمایاکہ’’اور جو کوئی شکر کرتاہے وہ اپنے ہی نفع
کیلئے شکر کرتا ہے اور جو کوئی ناشکری کرتا ہے تو میرا پروردگار غنی ہے
کریم ہے‘‘(النمل:۴۰) ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ بندہ پر اللہ تبارک و
تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے جس کا صلہ یہ ملتا ہے
کہ ان نعمتوں کو اور بھی بڑھا دیا جاتا ہے اور اگر شکریہ ادا نہ کیا جائے
تو یہ کفران نعمت ہے جس کا صلہ عذاب کی صورت میں ملتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص کے پاس اللہ تبارک و تعالیٰ کی کچھ ایسی نعمتیں ضرور
ہوتی ہیں جو دوسروں کے پاس نہیں ہوتیں مثلاً اگر کسی کے پاس دولت ہے تو بعض
صورتوں میں اس کے پاس اچھی صحت نہیں ہوتی،اس کا ہاضمہ خراب ہوتا ہے یا اسکے
معدہ میں کوئی تکلیف ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی من پسند غذائیں نہیں کھا
سکتا، یا سکون کی نیند نہیں سوسکتا اور اسکی زندگی کا انحصار دوائیوں پر ہی
ہوتا ہے اس کے بر عکس ایک مزدور ہے جسے اگر آپ پاؤ بھر دیسی گھی کے ساتھ
روٹی دے دیں تو وہ آرام سے کھا جائے گا اور اسے ہضم بھی ہو جائے گی اور وہ
ہر قسم کا پھل بھی کھا سکتا ہے اور زندگی کی دیگر نعمتوں سے بھی لطف اندوز
ہو سکتا ہے اور وہ خواب آور گولیوں کے بغیر سکون کی نیند بھی سو جاتا ہے،
اور کسی کو اللہ تعالیٰ نے خوبصورت اور نیک سیرت بیوی عطاکی ہے جس کی وجہ
سے گھر جنت کانمونہ بن جاتاہے اور زندگی آرام سے گذرتی ہے ، اسکے برعکس کسی
کی عمر بھر شادی ہی نہیں ہوتی اور وہ اپنا گھر بسانے کیلئے ترستا ہے۔
مقصد یہ ہے کہ اگر ہم غور کریں تو ہمارے پاس اللہ کی دی ہوئی بے شما ر
نعمتیں ہیں مگر ہم انکا شکر ادا نہیں کرتے اسی لئے ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ’’
تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو‘‘(السجدہ:۹) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے
فرمایا(مفہوم)کہ ہمیشہ اپنے سے کم حیثیت والے لوگوں پر نظر کرو اگر ایساکیا
جائے گا تو دل میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر پیدا ہوگی اور بے اختیار
انکا شکریہ ادا کرنے کو جی چاہے گا اور اگر اپنے سے اونچی حیثیت والے لوگوں
پر نظر کی جائے گی تو پھر دل میں بجائے شکر کہ حسرت پیدا ہوگی کہ کاش! میرے
پاس اتنی دولت کیوں نہیں ہے جو اسکے پاس ہے ،یا جو سہولیات اسے میسر ہیں
مجھے کیوں نہیں ہیں؟ (المشکوٰۃ)اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک دوسرے سے سبقت لے
جانے کی کوشش میں لوگ شریعت کے حلال و حرام کی پرواہ نہں کرتے۔
لہٰذا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ اپنے سے کم حیثیت
والے لوگوں کو دیکھیں تاکہ دل میں شکر کے جذبات پیدا ہوں اور اللہ تعالیٰ
کی مزید نعمتیں ملنے کی امید ہو۔ اس سلسلے میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ شکریہ
جیسے اللہ کا ادا کرنا ضروی ہے اسی طرح بندوں کا ادا کرنا بھی ضروری ہے
حدیث شریف کے مطابق جو شخص بندوں کے احسان کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ گویا
اللہ کے احسان کاشکریہ ادا نہیں کرتا بہر حال اللہ کی نعمتوں اور بندوں کے
احسان کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔ |