کنز الایمان
ترجمہ قرآن مجید
مترجم
امام احمد رضا خان بریلوی
سورۃ توبہ
(1) بیزاری کا حکم سنانا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن
سے تمہارا معاہدہ تھا اور وہ قائم نہ رہے
(2) تو چار مہینے زمین پر چلو پھرو اور جان رکھو کہ تم اللہ کو تھکا نہیں
سکتے اور یہ کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے
(3) اور منادی پکار دیتا اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے
حج کے دن کہ اللہ بیزار ہے ، مشرکوں سے اور اس کا رسول تو اگر تم توبہ کرو
تو تمہارا بھلا ہے اور اگر منہ پھیرو تو جان لو کہ اللہ کو نہ تھکا سکو گے
اور کافروں کو خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی،
(4) مگر وہ مشرک جن سے تمہارا معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ
کمی نہیں کی اور تمہارے مقابل کسی کو مدد نہ دی تو ان کا عہد ٹھہری ہوئی
مدت تک پورا کرو، بیشک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے ،
(5) پھر جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو مشرکوں کو مارو جہاں پا ؤ اور
انہیں پکڑو اور قید کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ توبہ
کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو بیشک اللہ
بخشنے والا مہربان ہے ،
(6) اور اے محبوب اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دو کہ وہ
اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو یہ اس لیے کہ وہ نادان
لوگ ہیں
(7) مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے پاس کوئی عہد کیونکر ہو گا مگر
وہ جن سے تمہارا معاہدہ مسجد حرام کے پاس ہوا تو جب تک وہ تمہارے لیے عہد
پر قائم رہیں تم ان کے لیے قائم رہو، بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں ،
(8) بھلا کیونکر ان کا حال تو یہ ہے کہ تم پر قابو پائیں تو نہ قرابت کا
لحاظ کریں نہ عہد کا، اپنے منہ سے تمہیں راضی کرتے ہیں اور ان کے دلوں میں
انکار ہے اور ان میں اکثر بے حکم ہیں
(9) اللہ کی آیتوں کے بدلے تھوڑے دام مول لیے تو اس کی راہ سے روکا بیشک وہ
بہت ہی بڑے کام کرتے ہیں ،
(10) کسی مسلمان میں نہ قراب کا لحاظ کریں نہ عہد کا اور وہی سرکش ہیں ،
(11) پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں تو وہ تمہارے
دینی بھائی ہیں اور ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں جاننے والوں کے لیے
(12) اور اگر عہد کر کے اپنی قسمیں توڑیں اور تمہارے دین پر منہ آئیں تو
کفر کے سرغنوں سے لڑو بیشک ان کی قسمیں کچھ نہیں اس امید پر کہ شاید وہ باز
آئیں
(13) کیا اس قوم سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑیں اور رسول کے
نکالنے کا ارادہ کیا حالانکہ انہیں کی طرف سے پہلی ہوتی ہے ، کیا ان سے
ڈرتے ہو تو اللہ کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو،
(14) تو ان سے لڑو اللہ انہیں عذاب دیگا تمہارے ہاتھوں اور انہیں رسوا کرے
گا اور تمہیں ان پر مدد دے گا اور ایمان والوں کا جی ٹھنڈا کرے گا،
(15) اور ان کے دلوں کی گھٹن دور فرمائے گا اور اللہ جس کی چاہے تو یہ قبول
فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(16) کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان
نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے اور اللہ اور اس کے رسول اور
مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے اور اللہ تمہارے کاموں
سے خبردار ہے ،
(17) مشرکوں کو نہیں پہنچتا کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں خود اپنے کفر کی
گواہی دے کر ان کا تو سب کیا دھرا اِکا رت ہے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے
(18) اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے
اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں
ڈرتے تو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں ،
(19) تو کیا تم نے حا جیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر
ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا،
وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں ، اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا
(20) وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مال و جان سے اللہ کی راہ میں
لڑے ، اللہ کے یہاں ان کا درجہ بڑا ہے اور وہی مراد کو پہنچے
(21) ان کا رب انہیں خوشی سنا تا ہے اپنی رحمت اور اپنی رضا کی اور ان
باغوں کی جن میں انہیں دائمی نعمت ہے (22) ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے ،
بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے ،
(23) اے ایمان والو! اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ
ایمان پر کفر پسند کریں ، اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی
ظالم ہیں
(24) تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری
عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان
کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کا مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور
اس کی راہ میں لڑے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا
حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا،
(25) بیشک اللہ نے بہت جگہ تمہاری مدد کی اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت
پر اترا گئے تھے تو وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور زمین اتنی وسیع ہو کر تم
پر تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ دے کر پھر گئے ،
(26) پھر اللہ نے اپنی تسکین اتا ری اپنے رسول پر اور مسلمانوں پر اور وہ
لشکر اتارے جو تم نے نہ دیکھے اور کافروں کو عذاب دیا اور منکروں کی یہی
سزا ہے ،
(27) پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا توبہ دے گا اور اللہ بخشنے والا
مہربان ہے ،
(28) اے ایمان والو! مشرک نرے ناپاک ہیں تو اس برس کے بعد وہ مسجد حرام کے
پاس نہ آنے پائیں اور اگر تمہاری محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ تمہیں
دولت مند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(29) لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور قیامت پر اور حرام نہیں
مانتے اس چیز کو جس کو حرام کیا اللہ اور اس کے رسول نے اور سچے دین کے
تابع نہیں ہوتے یعنی وہ جو کتاب دیے گئے جب تک اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں
ذلیل ہو کر
(30) اور یہودی بولے عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی بولے مسیح اللہ کا
بیٹا ہے ، یہ باتیں وہ اپنے منہ سے بکتے ہیں اگلے کافروں کی سی بات بناتے
ہیں ، اللہ انہیں مارے ، کہاں اوندھے جاتے ہیں
(31) انہوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا اور
مسیح بن مریم کو اور انہیں حکم نہ تھا مگر یہ کہ ایک اللہ کو پوجیں اس کے
سوا کسی کی بندگی نہیں ، اسے پاکی ہے ان کے شرک سے ،
(32) چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور اپنے منہ سے بُجھا دیں اور اللہ نہ مانے گا
مگر اپنے نور کا پورا کرنا پڑے برا مانیں کافر،
(33) وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب
دینوں پر غالب کرے پڑے برا مانیں مشرک ،
(34) اے ایمان والو! بیشک بہت پادری اور جوگی لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے
ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ، اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور
چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤ دردناک
عذاب کی،
(35) جس دن تپایا جائے گا جہنم کی آ گ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی
پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے جوڑ کر رکھا
تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا،
(36) بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جب
سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین
ہے ، تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو
جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں ، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
(37) ان کا مہینے پیچھے ہٹانا نہیں مگر اور کفر میں بڑھنا اس سے کافر
بہکائے جاتے ہیں ایک برس اسے حلال ٹھہراتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام
مانتے ہیں کہ اس گنتی کے برابر ہو جائیں جو اللہ نے حرام فرمائی اور اللہ
کے حرام کیے ہوئے حلال کر لیں ، ان کے برے کام ان کی آنکھوں میں بھلے لگتے
ہیں ، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
(38) اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جائے کہ خدا کی راہ میں
کوچ کرو تو بوجھ کے مارے زمین پر بیٹھ جاتے ہو کیا تم نے دنیا کی زندگی
آخرت کے بدلے پسند کر لی اور جیتی دنیا کا اسباب آخرت کے سامنے نہیں مگر
تھوڑا (39) اگر نہ کوچ کرو گے انہیں سخت سزا دے گا اور تمہاری جگہ اور
تمہاری جگہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے ، اور اللہ
سب کچھ کر سکتا ہے ،
(40) اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب
کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ
دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے
ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی
جو تم نے نہ دیکھیں اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے
اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،
(41) کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے اور اللہ کی راہ میں لڑو اپنے
مال اور جان سے ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر جانو
(42) اگر کوئی قریب مال یا متوسط سفر ہوتا تو ضرور تمہارے ساتھ جاتے مگر ان
پر تو مشقت کا راستہ دور پڑ گیا، اور اب اللہ کی قسم کھائیں گے کہ ہم سے بن
پڑتا تو ضرور تمہارے ساتھ چلتے اپنی جانو کو ہلاک کرتے ہیں اور اللہ جانتا
ہے کہ وہ بیشک ضرور جھوٹے ہیں ،
(43) اللہ تمہیں معاف کرے تم نے انہیں کیوں اِذن دے دیا جب تک نہ کھلے تھے
تم پر سچے اور ظاہر نہ ہوئے تھے جھوٹے ،
(44) اور وہ جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم سے چھٹی نہ مانگیں گے
اس سے کہ اپنے مال اور جان سے جہاد کریں ، اور اللہ خوب جانتا ہے
پرہیزگاروں کو،
(45) تم سے یہ چھٹی وہی مانگتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے
اور ان کے دل شک میں پڑے ہیں تو وہ اپنے شک میں ڈانواں ڈول ہیں
(46) انہیں نکلنا منظور ہوتا تو اس کا سامان کرتے مگر خدا ہی کو ان کا
اٹھنا پسند ہوا تو ان میں کاہلی بھر دی اور فرمایا گیا کہ بیٹھ رہو بیٹھ
رہنے والے کے ساتھ
(47) اگر وہ تم میں نکلتے تو ان سے سوا نقصان کے تمہیں کچھ نہ بڑھنا اور تم
میں فتنہ ڈالنے کو تمہارے بیچ میں غرابیں دوڑاتے (فساد ڈالتے ) اور تم میں
ان کے جاسوس موجود ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو،
(48) بیشک انہوں نے پہلے ہی فتنہ چا ہا تھا اور اے محبوب! تمہارے لیے
تدبیریں الٹی پلٹیں یہاں تک کہ حق آیا اور اللہ کا حکم ظاہر ہوا اور انہیں
ناگوار تھا،
(49) اور ان میں کوئی تم سے یوں عرض کرتا ہے کہ مجھے رخصت دیجیے اور فتنہ
میں نہ ڈالیے سن لو وہ فتنہ ہی میں پڑے اور بیشک جہنم گھیرے ہوئے ہے کافروں
کو،
(50) اگر تمہیں بھلائی پہنچے تو انہیں برا لگے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت
پہنچے تو کہیں ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے
پھر جائیں ،
(51) تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہ ہمارا
مولیٰ ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے ،
(52) تم فرماؤ تم ہم پر کس چیز کا انتظار کرتے ہو مگر دو خوبیوں میں سے ایک
کا اور ہم تم پر اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے اپنے پاس سے یا
ہمارے ہاتھوں تو اب راہ دیکھو ہم بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہے ہیں
(53) تم فرماؤ کہ دل سے خرچ کرو یا ناگواری سے تم سے ہر گز قبول نہ ہو گا
بیشک تم بے حکم لوگ ہو،
(54) اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ
اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے اور خرچ نہیں
کرتے مگر ناگواری سے
(55) تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد کا تعجب نہ آئے ، اللہ ہی چاہتا
ہے کہ دنیا کی زندگی میں ان چیزوں سے ان پر وبال ڈالے اور اگر کفر ہی پر ان
کا دم نکل جائے
(56) اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں اور تم میں سے ہیں
نہیں ہاں وہ لوگ ڈرتے ہیں
(57) اگر پائیں کوئی پناہ یا غار یا سما جانے کی جگہ تو رسیاں تڑاتے ادھر
پھر جائیں گے
(58) اور ان میں کوئی وہ ہے کہ صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے تو اگر
ان میں سے کچھ ملے تو راضی ہو جائیں اور نہ ملے تو جبھی وہ ناراض ہیں ،
(59) اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو
دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ
کا رسول، ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے
(60) زکوٰۃ تو انہیں لوگوں کے لیے ہے (137) محتاج اور نرے نادار اور جو اسے
تحصیل کر کے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں
چھڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ ٹھہرایا
ہوا ہے اللہ کا، اور اللہ علم و حکمت والا ہے
(61) اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں
اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں ، تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لیے کان ہیں اللہ پر
ایمان لاتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں اور جو تم میں مسلمان
ہیں ان کے واسطے رحمت ہیں ، اور جو رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے
دردناک عذاب ہے ،
(62) تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ تمہیں راضی کر لیں اور اللہ و
رسول کا حق زائد تھا کہ اسے راضی کرتے اگر ایمان رکھتے تھے ،
(63) کیا انہیں خبر نہیں کہ جو خلاف کرے اللہ اور اس کے رسول کا تو اس کے
لیے جہنم کی آ گ ہے کہ ہمیشہ اس میں رہے گا، یہی بڑی رسوائی ہے ،
(64) منافق ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی سورۃ ایسی اترے جو ان کے دلوں کی چھپی
جتا دے تم فرماؤ ہنسے جاؤ اللہ کو ضرور ظاہر کرنا ہے جس کا تمہیں ڈر ہے ،
(65) اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو یونہی ہنسی کھیل
میں تھے تم فرماؤ کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنستے ہو،
(66) بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے مسلمان ہو کر اگر ہم تم میں سے کسی کو
معاف کریں تو اوروں کو عذاب دیں گے اس لیے کہ وہ مجرم تھے
(67) منافق مرد اور منافق عورتیں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں برائی کا حکم
دیں اور بھلائی سے منع کریں اور اپنی مٹھی بند رکھیں وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے
تو اللہ نے انہیں چھوڑ دیا بیشک منافق وہی پکے بے حکم ہیں ،
(68) اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو جہنم کی آگ کا
وعدہ دیا ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے ، وہ انہیں بس ہے اور اللہ کی ان پر لعنت
ہے اور ان کے لیے قائم رہنے والا عذاب ہے
(69) جیسے وہ جو تم سے پہلے تھے تم سے زور میں بڑھ کر تھے اور ان کے مال
اور اولاد سے زیادہ، تو وہ اپنا حصہ برت گئے تو تم نے اپنا حصہ برتا جیسے
اگلے اپنا حصہ برت گئے اور تم بیہودگی میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے ان کے عمل
اکارت گئے دنیا اور آخرت میں اور وہی لوگ گھاٹے میں ہیں
(70) کیا انہیں اپنے سے اگلوں کی خبر نہ آئی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود
اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور وہ بستیاں کہ الٹ دی گئیں ان کے رسول
روشن دلیلیں ان کے پاس لائے تھے تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا
بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظالم تھے
(71) اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا
حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ
و رسول کا حکم مانیں ، یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا، بیشک اللہ
غالب حکمت والا ہے ،
(72) اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن
کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا بسنے کے
باغوں میں ، اور اللہ کی رضا سب سے بڑی یہی ہے بڑی مراد پانی،
(73) اے غیب کی خبریں دینے والے (نبی) جہاد فرماؤ کافروں اور منافقوں پر
اور ان پر سختی کرو، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے
کی ،
(74) اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہ کہا اور بیشک ضرور انہوں نے کفر
کی بات کہی اور اسلام میں آ کر کافر ہو گئے اور وہ چاہا تھا جو انہیں نہ
ملا اور انہیں کیا برا لگا یہی نہ کہ اللہ و رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی
کر دیا تو اگر وہ توبہ کریں تو ان کا بھلا ہے ، اور اگر منہ پھیریں تو اللہ
انہیں سخت عذاب کرے گا دنیا اور آخرت میں ، اور زمین میں کوئی نہ ان کا
حمایتی ہو گا اور نہ مددگار
(75) اور ان میں کوئی وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر ہمیں
اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کریں گے اور ہم ضرور بھلے آدمی ہو جائیں
گے
(76) تو جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اس میں بخل کرنے لگے اور منہ
پھیر کر پلٹ گئے ،
(77) تو اس کے پیچھے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق رکھ دیا اس دن تک کہ اس
سے ملیں گے بدلہ اس کا کہ انہوں نے اللہ سے وعدہ جھوٹا کیا اور بدلہ اس کا
کہ جھوٹ بولتے تھے
(78) کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ان کے دل کی چھپی اور ان کی سرگوشی کو
جانتا ہے اور یہ کہ اللہ سب غیبوں کا بہت جاننے والا ہے
(79) اور جو عیب لگاتے ہیں ان مسلمانوں کو کہ دل سے خیرات کرتے ہیں اور ان
کو جو نہیں پاتے مگر اپنی محنت سے تو ان سے ہنستے ہیں اللہ ان کی ہنسی کی
سزا دے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
(80) تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو، اگر تم ستر بار ان کی معافی چاہو گے
تو اللہ ہرگز انھیں نہیں بخشے گا یہ اس لیے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے
منکر ہوئے ، اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا
(81) پیچھے رہ جانے والے اس پر خوش ہوئے کہ وہ رسول کے پیچھے بیٹھ رہے اور
انہیں گوارا نہ ہوا کہ اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں لڑیں اور بولے
اس گرمی میں نہ نکلو، تم فرماؤ جہنم کی آگ سب سے سخت گرم ہے ، کسی طرح
انہیں سمجھ ہو تی
(82) تو انہیں چاہیے تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں بدلہ اس کا جو کماتے تھے
(83) پھر اے محبوب! اگر اللہ تمہیں ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے
اور وہ تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگے تو تم فرمانا کہ تم کبھی میرے
ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو، تم نے پہلی دفعہ بیٹھ
رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ
(84) اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر
کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے
(85) اور ان کے مال یا اولاد پر تعجب نہ کرنا، اللہ یہی چاہتا ہے کہ اسے
دنیا میں ان پر وبال کرے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے ،
(86) اور جب کوئی سورت اترے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ
جہاد کرو تو ان کے مقدور والے تم سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں
چھوڑ دیجیے کہ بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہولیں ،
(87) انہیں پسند آیا کہ پیچھے رہنے وا لی عورتوں کے ساتھ ہو جائیں اور ان
کے دلوں پر مُہر کر دی گئیں تو وہ کچھ نہیں سمجھتے
(88) لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے
جہاد کیا، اور انہیں کے لیے بھلائیاں ہیں اور یہی مراد کو پہنچے ،
(89) اللہ نے ان کے لیے تیار کر رکھی ہیں بہشتیں جن کے نیچے نہریں رواں
ہمیشہ ان میں رہیں گے ، یہی بڑی مراد ملنی ہے ، (90) اور بہانے بنانے والے
گنوار آئے کہ انہیں رخصت دی جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ و رسول سے
جھوٹ بولا تھا جلد ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب پہنچے گا
(91) ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا
مقدور نہ ہو جب کہ اللہ اور رسول کے خیر خواہ رہیں نیکی والوں پر کوئی راہ
نہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(92) اور نہ ان پر جو تمہارے حضور حاضر ہوں کہ تم انہیں سواری عطا فرماؤ تم
سے یہ جواب پائیں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر تمہیں سوار کروں اس پر
یوں واپس جائیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ابلتے ہوں اس غم سے کہ خرچ کا
مقدور نہ پایا،
(93) مؤاخذہ تو ان سے ہے جو تم سے رخصت مانگتے ہیں اور وہ دولت مند ہیں
انہیں پسند آیا کہ عورتوں کے ساتھ پیچھے بیٹھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں
پر مہر کر دی تو وہ کچھ نہیں جانتے
(94) تم سے بہانے بنائیں گے جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا ،
بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللہ نے ہمیں تمہاری خبریں
دے دی ہیں ، اور اب اللہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے پھر اس کی طرف پلٹ کر
جاؤ گے جو چھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جتا دے گا جو کچھ تم کرتے
تھے ،
(95) اب تمہارے آگے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کی طرف پلٹ کر جاؤ گے
اس لیے کہ تم ان کے خیال میں نہ پڑو تو ہاں تم ان کا خیال چھوڑو وہ تو نرے
پلید ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے بدلہ اس کا جو کماتے تھے
(96) تمہارے آگے قسمیں کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہو جاؤ تو اگر تم ان سے
راضی ہو جاؤ تو بیشک اللہ تو فاسق لوگوں سے راضی نہ ہو گا
(97) گنوار کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور اسی قابل ہیں کہ اللہ نے جو
حکم اپنے رسول پر اتارے اس سے جاہل رہیں ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(98) اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان
سمجھیں اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں انہیں پر ہے بری گردش اور
اللہ سنتا جانتا ہے ،
(99) اور کچھ گاؤں والے وہ ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں اور
جو خرچ کریں اسے اللہ کی نزدیکیوں اور رسول سے دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھیں
ہاں ہاں وہ ان کے لیے باعث قرب ہے اللہ جلد انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے
گا، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(100) اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے
پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے
ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں ، یہی بڑی کامیابی
ہے ،
(101) اور تمہارے آس پاس کے کچھ گنوار منافق ہیں ، اور کچھ مدینہ والے ، ان
کی خو ہو گئی ہے نفاق، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انھیں جانتے ہیں جلد ہم
انہیں دوبارہ عذاب کریں گے پھر بڑے عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے
(102) اور کچھ اور ہیں جو اپنے گناہوں کے مقر ہوئے اور ملایا ایک کام اچھا
اور دوسرا بڑا قریب ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے ، بیشک اللہ بخشنے والا
مہربان ہے ،
(103) اے محبوب! ان کے مال میں سے زکوٰۃ تحصیل کرو جس سے تم انھیں ستھرا
اور پاکیزہ کر دو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو بیشک تمہاری دعا ان کے
دلوں کا چین ہے ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
(104) کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور
صدقے خود اپنی دست قدرت میں لیتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا
مہربان ہے
(105) اور تم فرماؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللہ اور اس کے رسول
اور مسلمان، اور جلد اس کی طرف پلٹو گے جو چھپا اور کھلا سب جانتا ہے تو وہ
تمہارے کام تمہیں جتاوے گا،
(106) اور کچھ موقوف رکھے گئے اللہ کے حکم پر، یا ان پر عذاب کرے یا ان کی
توبہ قبول کرے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(107) اور وہ جنہوں نے مسجد بنائی نقصان پہنچانے کو اور کفر کے سبب اور
مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کو اور اس کے انتظار میں جو پہلے سے اللہ اور اس
کے رسول کا مخالف ہے اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے ہم نے تو بھلائی چاہی،
اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بیشک جھوٹے ہیں ،
(108) اس مسجد میں تم کبھی کھڑے نہ ہونا، بیشک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس
کی بنیاد پرہیز گاری پر رکھی گئی ہے وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو،
اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں اور ستھرے اللہ کو پیارے
ہیں ،
(109) تو کیا جس نے اپنی بنیاد رکھی اللہ سے ڈر اور اس کی رضا پر وہ بھلا
یا وہ جس نے اپنی نیو چنی ایک گراؤ (ٹوٹے ہوئے کناروں والے ) گڑھے کے کنارے
تو وہ اسے لے کر جہنم کی آ گ میں ڈھے پڑا اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں
دیتا،
(110) وہ تعمیر جو چنی (کی) ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر یہ کہ
ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(111) بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خرید لیے ہیں اس بدلے پر
کہ ان کے لیے جنت ہے اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں اور مریں اس کے ذمہ کرم
پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا
کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے ، اور یہی بڑی
کامیابی ہے ،
(112) توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے والے رکوع والے سجدہ والے
بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے
والے اور خوشی سناؤ مسلمانوں
(113) نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ
رشتہ دار ہوں جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں
(114) اور ابراہیم کا اپنے باپ کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے
سبب جو اس سے کر چکا تھا پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے
اس سے تنکا توڑ دیا (لاتعلق ہو گیا) بیشک ابراہیم بہت آہیں کرنے والا متحمل
ہے ،
(115) اور اللہ کی شان نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت کر کے گمراہ فرمائے جب تک
انہیں صاف نہ بتا دے کہ کسی چیز سے انہیں بچنا ہے بیشک اللہ سب کچھ جانتا
ہے ،
(116) بیشک اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، جِلاتا ہے اور
مارتا ہے ، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی وا لی اور نہ مددگار،
(117) بیشک اللہ کی رحمتیں متوجہ ہوئیں ان غیب کی خبریں بتانے والے اور ان
مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ دیا بعد اس کے
کہ قریب تھا کہ ان میں کچھ لوگوں کے دل پھر جائیں پھر ان پر رحمت سے متوجہ
ہوا بیشک وہ ان پر نہایت مہربان رحم والا ہے
(118) اور ان تین پر جو موقوف رکھے گئے تھے یہاں تک کہ جب زمین اتنی وسیع
ہو کر ان پر تنگ ہو گئی اور ہو اپنی جان سے تنگ آئے اور انہیں یقین ہوا کہ
اللہ سے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس ، پھر ان کی توبہ قبول کی کہ تائب رہیں ،
بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ،
(119) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو
(120) مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ
سے پیچھے بیٹھ رہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں یہ اس
لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں
ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا
بگاڑتے ہیں اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے بیشک اللہ نیکوں
کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
(121) اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا یا بڑا اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان
کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے
(122) اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں تو کیوں نہ ہو
کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس
آ کر اپنی قوم کو ڈر سنائیں اس امید پر کہ وہ بچیں
(123) اے ایمان والوں جہاد کرو ان کافروں سے جو تمہارے قریب ہیں اور چاہیئے
کہ وہ تم میں سختی پائیں ، اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
(124) اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم
میں کس کے ایمان کو ترقی دی تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو ترقی
دی اور وہ خوشیاں منا رہے ہیں ،
(125) اور جن کے دلوں میں آزار ہے انہیں اور پلیدی پر پلیدی بڑھائی اور وہ
کفر ہی پر مر گئے ،
(126) کیا انہیں نہیں سوجھتا کہ ہر سال ایک یا دو بار آزمائے جاتے ہیں پھر
نہ تو توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں ،
(127) اور جب کوئی سورت اترتی ہے ان میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے کہ
کوئی تمہیں دیکھتا تو نہیں پھر پلٹ جاتے ہیں اللہ نے ان کے دل پلٹ دیئے ہیں
کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں
(128) بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں
پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان
مہربان
(129) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو تم فرما دو کہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا
کسی کی بندگی نہیں ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے
|