کتب بینی کے میری زندگی پر اثرات
(Dr. Nasreen Shagufta, Karachi)
کسی فلسفی نے کتب کی شان میں کچھ
یوں بیان کیا ہے۔ "اور کتابیں ہماری تنہائی کی ساتھی ہیں اور جب رنج و غم
کے بادل ہماری زندگی کو تاریک کر دیتے ہیں تو یہ اچھے دوست کی طرح میٹھے
الفاظوں سے ہماری ڈھارس بندھاتی ہیں"۔
آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں جہاں انسان ہر روز منتشر ہو رہا ہے۔مطالعہ
کتب ہی اسے ذہنی سکون دے سکتا ہے۔ زندگی میں مایوس انسان کو زندگی سے پیار
کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔ قلب و روح کا سکون صرف اور صرف کتابوں کے مطالعہ
میں رکھا ہے۔
کتب خانوں کا وجود اس تقویت کا باعث ہے کہ قاری اپنی تسکین قلب کے لئے کتب
خانوں کا رخ کرتا ہے۔ اس مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ
ہر محلے میں عوامی کتب خانے قائم کئے جائیں اور ہر موضوع پر کتب شیلف پر
موجود ہو۔خدا نہ کرے کہ اس نام نہاد جدید دور میں اگر کتابیں ہم سے روٹھ
جائیں تو پھر آنے والی نسلوں کو نہ تو قائد کا پتا ہوگا اور نہ ہی اقبال کے
بارے میں آگاہی۔ اور اگر ایسا ہوا تو یاد رکھنا علم کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ
کے لئے بند ہو جائیں گے اور جہاں علم کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہو
جاتے ہیں وہاں صرف اور صرف جہالت اور اندھیرا چھا جاتا ہے۔
اچھی کتابوں کا مطالعہ علم و شعور میں اضافے اور تحریک میں شدت کا باعث
ہوتے ہیں۔ کتابوں کے ذریعے ہم تاریخ انسانی کے بہترین ذہنوں کی صحبت اختیار
کر سکتے ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں آج بھی جبکہ انٹر نیٹ کا دور ہے کتابیں
پڑھنے کے رجحان میں کوئی غیر معمولی کمی نہیں ہوئی ہے۔ زیادہ تر گھروں میں
کتابوں کا کچھ نہ کچھ ذخیرہ موجود ہے۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ کتب انکی
ضروریات زندگی میں شامل ہیں۔ علم کو اگلی نسلوں تک منتقل کرنا ہو یا علم کو
مزید ترقی کی طرف لے جانا ہو یہ مقاصد کتابوں کے بغیر حاصل نہیں کئے جا
سکتے۔
مطالعہ کتب ہمیں ہمارے ماحول سے ہٹا کر اپنے ماحول میں لے جاتا ہے مثلا جب
ہم سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا سیرت صحابہ کے موضوعات پر کتابیں پڑھ
رہے ہیں تو دراصل ہم ذہنی طور پر اس ماحول میں چلے جاتے ہیں اور ظاہر ہے کہ
اس ماحول کے اثرات بھی ہماری شخصیت پر پڑتے ہیں۔اسی لئے اچھی کتابیں زندگی
میں تعمیری انقلاب لیکر آتی ہیں۔ کتابوں کے ذریعہ ہم تاریخ انسانی کے
بہترین ذہنوں کی صحبت اختیار کر سکتے ہیں۔ ماضی کے عظیم لوگوں سے بہت کچھ
سیکھ سکتے ہیں۔جو لوگ کسی بڑے مقصد کے لئے کام کرتے ہیں وہ اپنے مقصد میں
کامیاب ہو نہیں سکتے جب تک اپنی ضرورت کا مطالعہ نہ کر یں۔ تحریکی لوگ جو
انسانیت کی فلاح اور خدمت کےلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں انکی تحریک میں شدت،
جذبات میں طاقت اور فہم و فراست اور علم و شعور میں اضافہ کتابوں کے ذریعے
ہی ممکن ہے۔
کتابیں انسانی زندگی میں بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ادب انسانی مزاج
میں نرمی پیدا کرتا ہے۔ اس لئے کتابوں کو فروغ دے کر دہشت گردی کے جذبات
میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں کتب میلہ کے علاوہ آن لائن ای بکس
اور ریڈر کلب کتابوں کی دنیا کے نئے رجحانات ہیں۔ کتب بینی کے فروغ کے لئے
کئی ادارے کوشش کر رہے ہیں۔ کتاب اور علم دوستی معاشی خوشحالی اور معاشرتی
امن کی ضامن ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے علم و تحقیق کا دامن نہ چھوڑا
اس نے ترقی کی۔
میری زندگی پر کتب بینی کے اثرات ----------------
ادب اور ادیب کی دنیا صرف اور صرف کتابوں میں ملے گی۔مطالعہ کتب نے میری
زندگی اور میرے ذہن پر بہت خوشگوار اور صحت مندانہ اثرات مرتب کئے ہیں۔
بچپن ہی سے تھوڑا بہت مطالعہ کا شوق رہا۔ گھر میں زیادہ تر دینی کتب موجود
تھیں۔ والد صاحب کی ترغیب اور شوق دلانے سے مطالعہ کتب کا شوق مستقل ہو گیا۔
مجھے الحمداللہ دینی کتب بینی کا بہت شوق رہا۔ترجمہ و تفسیر قرآن اور
احادیث زیر مطالعہ رہیں۔ ایک تو گھر کا مذہبی ماحول دوسرے دینی کتب بینی سے
دینی رہنمائی اور نیک زندگی گزارنے کا سلیقہ ملا اور علم میں بھی اضافہ
ہوتا رہا۔دینی کتب کے علاوہ نفسیات اور طب نبوی پر بھی کتب میرے مطالعہ میں
شامل رہیں۔ میری پسندیدہ کتاب قرآن مجید ہے۔
میں نے اپنی ذات کا بغور مطالعہ کیا۔ پھر اپنی خامیوں سے آگاہی حاصل کی اور
خامیوں پر قابو پانے کے طریقے کتابوں میں تلاش کئے۔ اس طرح اپنی کئی خامیوں
اور برائیوں پر قابو پانے اور انھیں دور کرنے میں کچھ کامیاب ہوئی۔ اس
سلسلے میں مذہب اور نفسیات کے موضوع پر کتب کا مطالعہ میرے بہت کام آیا۔
اچھی کتب بینی کی وجہ سے میں خود کو اچھی تربیت دینے میں کسی حد تک کامیاب
ہوئی۔
مطالعہ کتب نے مجھے مثبت اور مضبوط سوچ دی۔ نوجوانی میں رہنمائی ملی۔ اب اس
وقت تنہائی میں اچھی رفیق اور ساتھی ہیں۔ یہ مجھے زندگی میں گراں بار نہیں
ہونے دیتیں۔ کتابوں کی وساطت سے روئے زمین کے بڑے بڑے مصنفوں، فلسفیوں،
رہنمائوں اور اساتذہ کی صحبت سے گھر بیٹھے بٹھائے مستفیض ہو سکی۔ کتابوں نے
ہر حال میں میرا ساتھ دیا اور حوصلہ بخشا۔ ڈھارس بندھائی۔ دل کو پاکیزہ
خیالات و جذبات سے بھر دیا۔
کتابیں میری رفیق بھی ہیں اور تنہائی کی کبھی نہ چھوڑنے والی ساتھی۔انٹر
نیٹ اور کیبل نیٹ ورک کے اس دور میں کتب بینی نے مجھے زندہ بھی رکھا ہوا ہے
اور سلیقہ زندگی بھی سکھایا ہے۔ اچھے برے کی تمیز اور گناہ و ثواب کا تصور
کتاب سے ہی ملا ہے۔ نت نئی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ کتاب نے مجھے اپنے بڑوں،
ماں باپ اور استاد کا ادب سکھایا۔ نقصان، تکلیف اور پریشانی میں صبر کرنا
سکھایا۔ حرام و حلال کی تمیز سکھائی۔ اگر ہم پہلے ہی لمحے اپنے آپ کو اللہ
تعالیٰ کے آگے کامل سپردگی کریں تو یقینا اپنے اندر بہترین اور مثبت تبدیلی
لا سکتے ہیں اور اپنی زندگی کی تعمیر نو ہو سکتی ہے۔
نئی نسل میں کتب بینی کا رجحان پیدا کیا جائے۔موجودہ دور میں بڑھتے نفسیاتی
مسائل سے بچنے کے لئے آج ماہرین نفسیات بچوں کے لئے مطالعہ کتب کو لازمی
قرار دے رہے ہیں۔ کیونکہ اچھی کتابیں شعور کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں
کو فضول مشغلوں سے بچاتی ہیں۔ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور
کتابیں قومی ترقی کی ضامن۔ چنانچہ اپنے بچوں کو کتابوں سے دوستی کروا کر آپ
نہ صرف انھیں زندگی میں ایک بہترین دوست عطا کرینگے بلکہ ملک و قوم کی ترقی
میں ممد و معاون بن جائیں گے۔ اچھی کتابیں انسان کو مہذب بناتی ہیں اور
اسکی شخصیت کو وقار عطا کرتی ہیں۔
|
|