رشوت - ایک جرم

عاصمہ عزیز ‘راولپنڈی
رشوت وہ چیز ہے جو کو ئی حا کم غیر حا کم کو اس نیت سے دیتا ہے کہ فیصلہ اس کے حق میں ہو یا سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثا بت کرنے کے لئے کچھ دیا جا ئے ۔رشوت ایک حرام فعل ہے ۔اﷲ کے رسول ﷺ نے رشوت دینے والے اور لینے والے پر اﷲ کی لعنت کی ہے ۔یہ وہ کبیر ہ گنا ہ ہے جس کا ارتکا ب کرنے والے کو اﷲ کی رحمت سے دوری کی سزا سنائی گئی ہے جو کہ انتہا ئی بد بختی کی علا مت ہے ۔اس کے علا وہ یہ گنا ہ ہے جب کسی معا شر ے میں سر ائیت ہو جا ئے تو حق و با طل اور عد ل و انصا ف کا نظا م در ہم بر ہم ہو کر رہ جا تا ہے ۔یہ معا شر ے کے غر یب اور بے بس افر اد کے حق پر ڈا کہ ڈا لنے کا سبب بنتی ہے جس سے غر یب طبقہ غر یب تر اور صا حب ِحیثیت لوگو ں کا مقا م معا شر ے میں مستحکم ہو تا چلا جا تا ہے ۔جس سے معا شر ے میں بگا ڑ پید ا ہوتا ہے ۔

مو جو دہ دور میں رشو ت اور سفا رش کے جر اثیم کسی مہلک بیما ری کی طر ح پھیل کر معا شر ے کے نظا م کو در ہم بر ہم کیے ہو ئے ہیں ۔جس سے ملک میں عد ل وانصا ف نہ ہونے کے برابر ہے ۔معا شر ے کے دولت مند اور صا حب اقتدا ر لوگ اپنے ذرائع اور دولت کے نا جا ئز استعما ل کے ذریعے ہر چیز تک رسا ئی حا صل کر نا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔جس سے غر یب اور بے کس لوگو ں کا استحصا ل ہوتا ہوا دکھا ئی دیتا ہے ۔جب حق دار ہونے کے با وجو د معا شر ے کے افراد کو ان کے حقوق حا صل نہیں ہوپا تے تو ان میں ما یو سی اور ذہنی انتشا ر پید ا ہوتا ہے اور وہ اپنے جا ئز حقو ق حا صل کر نے کے لئے نا جا ئز طر یقے اپنا نے میں بھی کو ئی آ ر محسو س نہیں کر تے ۔اس کی ایک مثا ل پا کستا ن میں روزگار کے مواقع کا سب کو یکسا ں فر اہم نہ ہو نا ہیں ۔کسی بھی ملازمت کے حصول کیلئے مطلوبہ تعلیم اور اس کے لئے اہلیت کا ہو نا ضروری ہوتا ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے ملک کے با حیثیت لو گ اپنی دولت کا استعما ل کرتے ہو ئے رشوت اور سفا رش کے ذریعے نا اہل ہونے کے با وجود با آسا نی اس ملا زمت تک رسا ئی حا صل کر لیتے ہیں ۔جبکہ کم حیثیت افر اد قا بلیت کے با وجو د ڈگر یا ں ہا تھو ں میں لئے جگہ جگہ جو تیا ں چٹھکا تے پھرتے دکھا ئی دیتے ہیں ۔جس سے ان میں ما یوسی اور معا شر ے سے بگا وت جنم لیتی ہے ۔معا شر ے کے افر اد کا یہی رویہ معا شرے میں پڑ ھے لکھے چو ر اور ڈا کو پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے ۔

غرض یہ کہ کسی بھی دنیا وی فا ئد ے یا کسی منصب پر فا ئز ہونے کے لئے رشوت دینا ایک حرام فعل ہے ۔اورمعاشرے میں حرام کا شا مل ہوجا نا ہی کسی بھی اسلامی معا شر ے کی تبا ہی کا سبب بنتا ہے ۔لیکن بعض حا لات ایسے بھی ہیں جن میں ظلم کو ہٹانے اور مظلوم کی جان بچا نے کی خا طر بعض علما ء نے اسے جا ئز قر ار دیا ہے ۔جیسا کہ ایک موقع پر اﷲ کے رسول ﷺ نے فر ما یا ’’ان میں سے ایک نے مجھ سے کچھ ما نگا اور میں نے اسے دے دیا اور وہ اسے اپنے با زو کے تحت لے کر چلا گیا لیکن یہ اس کے لئے جہنم کی آ گ کے سوا کچھ نہیں‘‘ ۔اس پر حضر ت عمر ؓ فر ما تے ہیں کہ اے اﷲ کے رسو ل ﷺ آ پ نے انہیں کیوں دیا ؟ آ پ ﷺ نے فر ما یا ’’ انھو ں نے مجھ سے اصرار کر کے ما نگا اور اﷲ تا کید فر ما تا ہے کہ میں کنجوس نہ بنوں ‘‘ ۔ ( مسند احمد ۔10739) ۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اپنے ما ل کو اپنی جا ن کی ڈھا ل بنانے کی اجا زت دی گئی ہے لہٰذا اس معا ملے میں رشوت دینا ایک حفا ظتی عمل ہو گا ۔
 
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.