جعلی عاملوں نے استخارہ
جیسے مسنون عمل کو بھی وسیلہ روزگار بنا لیا ہے اور پاکستان بھر میں جعلی
استخارہ سینٹرز کی آڑ میں کم عقل اور بے عقیدہ ،کمزور عقائد کے حامل لوگو
کو بے وقوف بنانا شروع کردیا ہے سمجھ نہیں آتی کہ اﷲ سے مشاورت اور اسکی
کسی بھی اچھے کام اور فیصلہ سے قبل رہنمائی کے عمل استخارہ کو جعلی عاملوں
کے ہتھے کیوں چڑھادیا گیا ہے ۔معروف عالم دین ،مقرر ،صحافی اور دانشور کا
گزشتہ سال ایک کالم نظروں سے گزرا تھا مھے آج بھی یاد ہے اس میں وہ ککھتے
ہیں کہ ’’اگر میں یہ لکھ دوں کہ پاکستان جعلی عاملوں اور جادو ٹونے والوں
کی جنت ہے تو یقیناً غلط نہ ہوگا… پاکستان میں ہر تیسرا گھر جعلی عاملوں کے
شکنجے میں جکڑا ہوا ہے… پارلیمانی کمیٹی کو تو اس بات کی فکر ہے کہ جعلی
عامل جادو ٹونے کے لئے قیمتی ملبوسات طلب کرتے ہیں… حالانکہ حالات اس سے
بھی زیادہ خراب ہیں… اس ملک میں ایسے جعلی عاملوں کی بھی کمی نہیں ہے کہ جو
مجبور اور بے بس خواتین کی عزتوں کے لٹیرے بنتے ہوئے بھی دیر نہیں لگاتے …
جعلی عاملوں کے اشتہارات اخبارات میں شائع ہوتے ہیں… سنڈے میگزین جعلی
عاملوں کے اشتہارات سے بھرے ہوتے ہیں… جعلی عاملوں کے جھوٹے دعوؤں پر مشتمل
اشتہارات ٹی وی چینلز کی بھی زینت بنتے ہیں… اخبارات اور الیکٹرانک چینلز
کے ذمہ داران کے علم میں ہوتا ہے کہ ان جعلی عاملوں کے اشتہارات جھوٹے ہوتے
ہیں… انہیں یہ بھی علم ہوتا ہے… یہ جادو ٹونے والے عزتوں کے لٹیرے اور
فراڈئیے ہوتے ہیں… مگر اس کے باوجود وہ نہ صرف یہ کہ یہ جھوٹے اشتہارات
چلاتے ہیں بلکہ ان اشتہارات کو اخبارات کی زینت بھی بناتے ہیں… وجہ اس کی
صرف اور صرف مالی مفاد ہوتا ہے… مطلب یہ کہ اخبارات اور الیکٹرانک چینلز
جعلی عاملوں کے جھوٹے اشتہارات پیسے لے کر چھاپتے ہیں… جن کی وجہ سے ہزاروں
لوگ گمرراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتے چلے جاتے ہیں… جادو ٹونہ کرنا بذات
خود ایک جرم اور سخت ترین گناہ ہے… مگر وہ لوگ جو جان بوجھ کر جادو ٹونے
والے جعلی عاملوں کے چنگل میں جا بستے ہیں… اور اپنے مسائل اور مشکلات کو
ان عاملوں کے ذریعے حل کروانے کی خاطر ان کے ہاتھوں چپ چاپ لٹتے رہتے ہیں۔
وہ بھی کم مجرم نہیں ہیں’ افسوس کہ بدعقیدگی… اور اسلام سے دوری نے ہمیں آج
یہ دن دکھائے ہیں کہ کسی کو سجائی نہیں دے رہا کہ جادو ٹونے والے ان جعلی
عاملوں سے کیسے پیچھا چھڑائے ؟ جس انسان کا اﷲ پر کامل توکل ہو… وہ توحید
کا ماننے ولا ہو’ رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر مکمل یقین
رکھتا ہو… تووہ یہ بات جانتا ہے کہ اس کا مشکل کشا’ حاجت روا’ اسے اولاد
دینے والا’ عزت اور ذلت دینے والا’ رزق کی فراوانی دینے والا صرف اور صرف
رب العالمین ہے… وہ تو کبھی بھی جعلی عاملوں کے شکنجے میں نہیں پھنستا… مگر
جن کا عقیدہ کمزور ہو’ تو وہ ذرا’ ذرا سی بات بھی جادو ٹونے والوں کے ساتھ
جا کر شیئر کرتے ہیں… اور جعلی عامل انہیں اس طرح سے جکڑتے ہیں… ان کی ایسی
برین واشنگ کرتے ہیں کہ … پھر کسی مرد یا عورت کو یہ خیال نہیں رہتا کہ وہ
ان جعلی عاملوں کی وجہ سے اپنا کیا کیا کچھ گنوا چکے ہوتے ہیں… ستم کی بات
یہ ہے کہ ان سارے خوفناک حالات میں قانون بالکل خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
سب سے پہلے تو پیمرا کے کل پرزوں کی گوشمالی ہونی چاہیے کہ وہ الیکٹرانک
چینلز پر چلنے والے جعلی عاملوں کو اشتہارات سے صرف نظر کیوں برتتے ہیں؟
اور اس کے بعد حکومتی سطح پر دینی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے… ایسے
علماء اور دینی اسکالرز کو حکومت عوام میں بھیجے کہ جو عوام کو بتا سکیں کہ
… جادو ٹونے والے جعلی عاملوں سے اس قوم کو کیا خطرات لاحق ہیں… جعلی
عاملوں سے سب سے بڑا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ یہ اگلے انسان کے ایمان کو ڈگمگانے
میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ’ عملیات کے نام پر مال کی لوٹ مار تو چھوٹا
نقصان ہے… لیکن اگر ایک مسلمان شرک کی دلدل میں اتر کر ایمان سے ہی محروم
ہو جائے تو وہ دنیا و آخرت میں راندہ درگاہ ہو جایا کرتا ہے… پاکستان میں
جادو ٹونے کا عروج اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ ’’سابق صدر آصف علی زرداری
ایوان صدر میں اپنے ساتھ… ایک عامل کو رکھا کرتے تھے‘‘۔جعلی عاملوں کی وجہ
سے بے شمار ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں… بے شمار لوگ جادو ٹونے کی لعنت میں
گرفتار ہو کر ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے… بے شمار خواتین اپنی عزتوں کے
آبگینوں سے محروم ہوئیں’’ بے شمار گھرانوں کو عذاب ناک صورتحال سے دوچار
ہونا پڑا۔‘‘ صورتحال یہ پڑھ کر واضح ہوجاتی ہے اور آنکھیں کھولنے کے لئے
کافی ہے ۔
حقیقت یہ ہے ان کالا جادو کرنے کے دعوے کرنے والے تمام پروفیسر اور عامل
دراصل کالے جادو کی ابتدائیات سے بھی ناواقف ہو تے ہیں۔ اور صرف اور صرف
فون کالز پر اپنے ''کلائنٹس'' کو ''ڈیل'' کرتے ہیں۔ انہیں صرف ایک فون کالز
پر اپنے تمام مسائل کے حل کی نوید سناتے ہیں۔ اور اگلے دن فون کرنے کو کہتے
ہیں۔ جب دوسرے دن ''کلائنٹ' فون کرتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ ہم نے
تمہارے کام کے متعلق رات موکلین کو بلاکر ''حاضری'' کی ہے۔ اور اس کے مطابق
اس کام پر ''چھ ہزار روپے'' خرچہ آئے گا۔ اور یہ '' خرچہ'' تمہیں کل تک
بھیجنا ہے۔ ورنہ موکل ناراض ہو جائیں گے۔ اور تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
معاشی ،سماجی اور گھریلو حالات سے پریشان ہو کر لوگ ان کے پاس چلے جاتے ہیں
اور ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اپنا سب کچھ حتی کہ دین اور ایمان بھی
گنوا بیٹھے ہیں جبکہ عورتیں گھریلو جھگڑوں جیسے شوہر بیوی کی ناچاقی ، ساس
سسر کا مسلہ، نندوں کے طعنوں سے تنگ آ کر ان کے پاس جاتی ہیں جن میں سے
اکثر اپنی عزت بھی گنوا دیتی ہیں۔یہ کالے جادوگر لوگوں کو اپنی طرف راغب
کرنے کیلئے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں اور خود کو روحانی سکالر ، روحانی
ڈاکٹر، عاملوں کا سردار ،جنات کا بادشاہ ،موکلوں کا مالک اور پیر کامل اور
جنات والے ظاہر کرتے ہیں اور اپنا تعلق بنگال،کیرالا، کالی گھاٹ ،تبت،
نیپال ،وار سندر کے ہندو پجاریوں سے ملاتے ہیں بعض جعلی عامل خود کو حکومت
کا منظور شدہ عامل بتلا کر پرائز بانڈ کا نمبر دینے کا دھندا بھی کرتے ہیں
اور لوگوں کو دھوکہ دیکر ان سے ہزاروں روپے بٹور لیتے ہیں جبکہ بعض فراڈیوں
نے اپنے ڈیروں پر ایسے مرد اور عورتیں ملازم رکھی ہوئیں ہیں جو ضروت مندوں
کو ورغلا کر لاتے ہیں یہ لوگ مجبوروں سے پیسے بٹور کر ان سے کام ہونے کے
عوض ایسی ایسی شرائط بھی رکھ دیتے ہیں جو ناممکن ہوتی ہیں ان لوگوں کی وجہ
سے آج ہر دسواں گھر نت نئے مسائل میں مبتلا ہو چکا ہے اور معاشرے میں کفر
اور شرک پھیلانے کا سبب بھی بن رہے ہیں ان کا خلاف آج تک کبھی کسی مذہبی یا
سماجی تنظیم نے کوئی آواز بلند نہیں کی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے کوئی
کاروائی کی لوگ ان کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں اور لٹتے رہیں گئے۔
جعلی عامل اور پیر اپنے تمام گاہکوں کو اس بات کا مکمل یقین دلاتے ہیں کہ
صرف وہی اپنے عمل میں کامل اور ''علم چلانے'' کے ماہر ہیں۔ اور ان کا کام
سو فیصد گارنٹی سے ہوگا۔موبائل فون پر کام کرنے والے یہ عامل حضرات اپنے
موکلین کی تمام کالز کی ریکارڈنگ محفوظ رکھتے ہیں تاکہ ان کی ''کلائنٹ''
خواتین کو بلیک میل کیا جا سکے۔ مزید برآں یہ عاملین ان خواتین سے انکے
مسئلہ کاغذ پر ان کے دستخط کے ساتھ لکھوا لیتے ہیں۔ کیونکہ خواتین زیادہ تر
اپنے شوہر، نند، ساس، بھابھی اور ایسے عزیزوں کے ساتھ جھگڑوں کے سلسلے میں
ان عاملین سے رابطہ کرتی ہے۔ لہذا اگر کوئی خاتون ان عاملوں سے کام نہ ہونے
کی صورت میں اپنی دی ہوئی رقم کا تقاضا کرے تو انہیں بلیک میل کیا جاتاہے۔
یہ بات کسی حد تک حقیقت رکھتی ہے کہ اکثر اوقات نفسیاتی مسائل کا شکار لوگ
ایسے جعلی عاملین کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور اپنی صحت کے ساتھ ساتھ جمع
پونجی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔حالانکہ ایسے افراد کو کسی عامل یا جعلی
پیر کی ضرورت نہیں بلکہ کسی سائکاٹرسٹ ، یا سائیکالوجسٹ کی ضرورت ہے جو
انکے مسلے کا حل بخوبی نکال سکتا ہے۔البتہ اگر واقعی کوئی فرد کسی جادو یا
ٹونے کا شکار ہے تو اسکے بارے میں بھی احکامات موجود ہیں اور احادیث مبارکہ
میں اسکے بارے میں تفصیلات موجود ہیں۔
جادو کے بارے میں قرآن مجید (سورت البقر) میں، واضع ارشاد باری تعالیٰ ہے؛
" اور جب ان کے پاس اﷲ کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان کی
(آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتے ہیں تو جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی، ان
میں سے ایک جماعت نے خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا، گویا وہ جانتے
ہی نہیں" (2:101) "اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان? کے عہدِ
سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان علیہ السلام نے مطلق کفر کی بات
نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان
باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور
ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ
کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے
(ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے
سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے
(منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ
جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا،
اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو
بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے "(2:102)
اسی طرح حدیث مبارکہ میں بھی وضاحت موجود ہے کہ
’’بلا شبہ جھاڑ پھونک، تعویذ گنڈے اور باہمی عشق ومحبت پیدا کرنے کیلئے
تیار کی جانے والی چیزیں، یہ سب شرک ہے‘‘۔
بحوالہ مسنداحمد : ۱۔۸۱۳، وسنن ابی داود،
اس حدیث مبارکہ کے مطابق ہر وہ چیز جو بچوں کو نظر بد سے بچانے کیلئے ان کے
گلے میں یا جسم کے کسی حصہ پر لٹکائی یا باندھی جائے ، سب شرک ہے ، لیکن جب
وہ چیز قرآنی آیات پر مشتمل ہو(یعنی قرآنی تعویزہو)تو بعض صحابہ کرام نے
اسے جائز قرار دیا ہے اور بعض نے ناجائز۔انھی (ناجائز قرار دینے والوں)میں
سے ایک عبداﷲ بن مسعود رض بھی ہیں۔لیکن شرعی دلیل نے وضاحت کردی کہ جس دم
میں شرکیہ الفاظ نہ ہوں وہ جائز ہے، چنانچہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
نے نظر بد اور زہریلے جانور کے ڈسنے پر دم کی رخصت اور اجازت فرمائی ہے۔اسی
طرح جادو ٹونے کے ذریعے جادو کا علاج کرنے کی بھی ممانعت فرمائی گئی ہے ۔ |