کراچی:ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی....جانور مہنگے، خریدار پریشان
(عابد محمود عزام, karachi)
دنیا بھر میں ہر سال عید الاضحیٰ
کی آمد سے قبل قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے مختلف قسم کی چھوٹی بڑی
مویشی منڈیاں سجائی جاتی ہیں۔ جہاں قربانی کے لیے خوبصورت جانور فروخت کے
لیے لائے جاتے ہیں۔ پاکستان اس اعتبار سے نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ ایشا کی
سب سے بڑی مویشی منڈی لگانے کا اعزاز پاکستان کے حصے میں آیا ہے۔ گزشتہ کئی
سالوں سے کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سپر ہائی وے پر ایشیا کی سب سے بڑی
مویشی منڈی لگائی جاتی ہے، جس میں مختلف علاقوں سے چھوٹے بڑے ہر نسل کے
تقریباً تین لاکھ سے زاید جانور بیچنے کے لیے لائے جاتے ہیں، جبکہ اس سال
مجموعی طور پر سوا چار لاکھ جانور لائے جائیں گے۔ امسال 5 ستمبر کو کراچی
میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ کمشنر کراچی
کے مطابق قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے آنے والے بیوپاریوں اور عوام
کو خرید و فروخت میں ہرممکن سہولتیں فراہم کرنے کے لیے منڈی کی انتظامیہ کے
ساتھ مل کر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ منڈی مویشیاں سہراب گوٹھ کا
انتظامی کنڑول کینٹ بورڈ ملیر کے پاس ہے۔ مویشی منڈی کے منتظم رانا عمران
کے مطابق سہراب گوٹھ میں قائم کی جانے والی منڈی کے افتتاح کے بعد سے عوام
کا رش روز بروز بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ سال تقریباً 250,000 گائے، بیل وغیرہ، 90
ہزار بکرے اور 3200 اونٹ لائے گئے تھے۔ اب تک مجموعی طور پر گزشتہ سال سے
زیادجانور لائے جاچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مویشی منڈی 950 ایکٹر پر قائم
کی گئی ہے۔ خریداروں کی آسانی کے لیے اس بار گائے منڈی اور بکرا منڈی اونٹ
منڈی ایک جگہ قائم کی گئی ہے۔ بکرا منڈی کے لیے 200 ایکٹر جگہ مختص کی گئی
ہے اور اس میں 29 بلاکس ہیں۔ ان میں 5بلاک وی آئی پی بلاکس ہیں، جبکہ بکرا
منڈی دو بلا ک پر مشتمل ہے۔ ایک عام بلاک اور دوسرا وی آئی پی بلاک ہے۔
بیوپاریوں کے لیے فی گائے اور اونٹ صرف ایک ہزار روپے، جبکہ فی بکرا، بکری
600 روپے فیس رکھی گئی ہے۔
منڈی میں عوام کے غیر معمولی رش کے باعث مویشیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں
کررہی ہیں۔ بیوپاریوں کی جانب سے مویشیوں کی غیر معمولی قیمتیں طلب کی
جارہی ہیں، جس کے باعث خریداروں کی جانب سے ست روی کا مظاہرہ ہے اوربہت سے
خریداروں نے شہر کے دیگر علاقوں میں لگنے والی منڈیوں کا رخ کرنا شروع
کردیا ہے۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ بیوپاری اتنی زیادہ قیمت مانگتے ہیں، جو
جانور کے لحاظ سے کسی صورت مناسب معلوم نہیں ہوتی۔ بیوپاری اپنے جانور کی
اتنی زیادہ قیمت طلب کرتے ہیں کہ بعض اوقات تو سودے کا آغاز ہی نہیں ہوپاتا
اور اگر کہیں شروعات ہو بھی جائے تو قیمتیں کم کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ جب
بیوپاریوں سے جانوروں کی زیادہ قیمت طلب کرنے کے حوالے سے سوال کیا جاتا ہے
تو وہ اپنے ایسے کئی خرچے گنوانا شروع کردیتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں
ہوتی اور 3 سے 4 من کے جانور کے بھی بیوپاری 1 لاکھ 40 ہزار یا 1 لاکھ 50
ہزار سے کم قیمت نہیں طلب کرتے۔ خریداروں کا کہنا تھا کہ ہر بیوپاری کی یہی
کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دام وصول کرے۔ وہ بیوپاریوں کی من مانی قیمت
طلب کرنے پر اوسط درجے کا جانور بھی خریدنے سے قاصر ہیں۔ اس سال جانوروں کی
قیمتیں گزشتہ سال کی بنسبت زیادہ ہیں اور کافی زیادہ مہنگائی ہے، جس کے
باعث شہری پریشان ہیں۔ جبکہ جانوروں کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ جو قیمتیں
جانوروں کی مانگی جارہی ہیں، وہ ان کی پرورش کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں۔
جانوروں کی پرورش میں انہیں بے انتہا محنت کے ساتھ ساتھ کثیر رقم بھی خرچ
کرنی پڑتی ہے۔ بیوپاریوں نے بتایا کہ ہم وی آئی پی جانوروں کو چنے، گندم کا
دلیہ ، سرسوں کا تیل اور مکھن کھلاتے ہیں، ان کے علاوہ اپنے جانوروں کی
دیکھ بھال میں کئی قسم کے خرچے کرنا پڑتے ہیں۔ عام جانور کو کھل چوکر ونڈا
کھلایا جاتا ہے جس پر روازانہ کا خرچہ تقریباً ایک ہزار، جبکہ وی آئی پی
جانور پر اس سے کہیں زیادہ خرچہ ہوتا ہے۔
بیوپاریوں کو جانوروں کو دیے جانے والے پانی کے حوالے سے شکایت تھی۔
بیوپاریوں کا کہنا تھا کہ انہیں جانوروں کے لیے ناکافی پانی فراہم کیا جاتا
ہے۔ منڈی کی انتظامیہ کی جانب سے بیوپاری کو فی جانور 8 لیٹر پانی فراہم
کیا جاتا ہے، جبکہ انہیں فی جانور 20 لیٹر پانی کی ضرورت پڑتی ہے اور انہیں
جانوروں کا پانی پورا کرنے کے لیے انتہائی مہنگے داموں باقی پانی خود
خریدنا پڑتا ہے اور اگر جانوروں کو پانی کم دیا جائے تو جانور بیمار بھی
پڑسکتے ہیں۔ جانوروں کی قیمت سے متعلق بیوپاریوں کا کہنا تھا کہ خریدار
اتنی کم قیمت لگاتے ہیں، جو ہماری خرید بھی نہیں ہوتی، جبکہ ہمیں جانور
مہنگے ملے ہیں اور انہیں یہاں تک لانے میں بھی بہت خرچہ ہوتا ہے۔ بیوپاریوں
کے مطابق خریدار ان کے جانور کے بتائے گئے داموں میں کافی زیادہ کمی چاہتے
ہیں اور اتنے بڑے فرق کے ساتھ جانور بیچنا ان کے لیے ممکن نہیں۔ منڈی
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی رہائش کے لیے انتظامیہ کی
جانب سے خوبصورت قناتیں لگائی گئی ہیں ہیں۔ ایک مانیٹرنگ سیل بھی بنایا
گیا، جہاں سے 24 گھنٹے نگرانی کا عمل جاری ہے اور کسی بھی غیر معمولی نقل و
حرکت کی اطلاع مویشی منڈی میں موجود سیکورٹی پر مامور افسران و اہلکاروں کو
دی جائے تو وہ فوری کارروائی کرتے ہیں۔ بورڈ کے تحت منڈی کے مرکزی گیٹ کے
قریب گزشتہ چار سال سے ایک میڈیا سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں بیٹھے
میڈیا کے افراد باہر سے آنے والے صحافیوں کی رہنمائی کرتے ہیں اور منڈی میں
پیش آنے والی ہر غیر معمولی صورتحال کو لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ منڈی میں کسی
بھی شخص کو کوئی شکایت ہو تو میڈیا کے افراد ان کی شکایت متعلقہ شعبہ کے
سربراہان تک بھی پہنچاتے ہیں۔ مویشی منڈی میں بیوپاریوں کو رقم جمع کرانے
کے لیے نجی بینک ہے، جبکہ خریداروں کے باآسانی رقم نکلوانے کے لیے اے ٹی
ایم مشینیں بھی نصب کی گئی ہےں، کیونکہ اے ٹی ایم مشین کے بغیر خریداروں کو
کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ مویشی منڈی میں لگ بھگ چھ سو سرچ
لائٹوں کے علاوہ اسی ہزار سے زاید ٹیوب لائٹس بھی لگائی گئی ہیں۔ منڈی میں
موبائل فون کمپنیز کے موبائل ٹاورز کی تنصیب بھی کی گئی ہے، تاکہ مویشی
منڈی میں ملک بھر سے آنے والے بیوپاریوں اور خریداروں کو ایک دوسرے سے
موبائل فون کے ذریعے رابطہ کرنے میں کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہ
کرنا پڑے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم مویشی منڈی میں 24 گھنٹے اپنی خدمات انجام دےنے
کے لیے تیار ہے۔ منڈی میں کوئی بھی شخص اپنا قربانی کا جانور کسی بھی وقت
ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کی ٹیم سے چیک کراسکتا ہے۔ منڈی میں لگ بھگ سو
عارضی مساجد قائم کی گئی ہیں، جن کا سارا انتظام کراچی کے مدارس اور بڑی
مساجد کی انتظامیہ کے پاس ہے۔ ان مساجد کو پانی اور لائٹ منڈی انتظامیہ کی
طرف سے فراہم کیا جاتا ہے۔ دور دراز کے علاقوں سے آئے ہوئے بعض بیوپاریوں
نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے صفائی کا انتظام کچھ زیادہ بہتر نہیں ہے
اور نہ ہی سیکورٹی کے انتظامات زیادہ بہتر ہیں۔
مویشی منڈی میں انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے انتظامات رش کے باعث غیر
موثر ہوگئے ہیں، جس کے باعث چوریوں، جیب کٹنے، لوٹ مار اور جعلی نوٹوں پر
خریداری بڑھ جانے پر انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے
ہیں۔ گزشتہ دنوں جعلی نوٹوں پر بکرے خریدنے پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا
تھا، جبکہ انتظامیہ نے دس افراد پر مشتمل ایسا گروہ بھی پکڑا، جو مصنوعی
دانت لگے قربانی کے جانور عوام کو فروخت کررہا تھا۔ منڈی میں داخل ہوتے
ہوئے یا واپسی پر لوگوں کو لوٹ مار کی شکایات سامنے آئیں، جس کے باعث
خریداروں گروپ کی شکل میں منڈی جانے کو ترجح دے رہے ہیں۔ دوسری جانب مویشی
منڈی میں خریداری کا سلسلہ بڑھتے ہی پولیس کی عیدی مہم بھی تیز ہو گئی ہے۔
مویشی منڈی کے اطراف کی شاہراہوں پر پولیس اہلکار شہریوں اور مال بردار
گاڑیوں سے منڈی میں داخلے سے پہلے اور واپسی پر 30 سے 100 روپے لے رہے ہیں۔
بصورت دیگر گاڑیوں کو منڈی جانے سے روک دیا جاتا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق منڈی میں جگہ کی تقسیم پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر
کی گئی ہے، وی آئی پی جگہ کے مختلف ریٹ مقرر کیے گئے ہیں، جو جگہ جتنی بہتر
اسی حساب سے اس کا کرایہ بھی مہنگا ہے۔ منڈی میں وی آئی پی بلاک بھی قائم
کیے گئے ہیں، جہاں قیمتی جانور فروخت کے لیے لائے گئے ہیں۔ وی آئی پی بلاک
میں لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کی قیمتیں دو لاکھ روپے سے 30 لاکھ
روپے تک ہیں۔ مویشی منڈی میں لائے جانے والے قیمتی اور نایاب جانور عوام کی
توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ جبکہ اس کے علاوہ بکرا سکیشن کے وی آئی پی بلاک
میں 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے مالیت کے بکرے بھی ہیں۔ مویشی منڈی کے وی آئی
پی بلاک کو برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے اور جانوروں کو خوبصورت پنڈالوں
میں رکھا گیا ہے۔ وی آئی پی بلاک میں فروخت کے لیے لائے جانے والے قیمتی
جانوروں کو بیوپاریوں نے دلہن کی طرح سجایا ہوا ہے اور لاکھوں روپے جانوروں
کی سجاوٹ پر خرچ کردیتے ہیں۔ |
|