پورا سال ایک مخصوص طبقہ ہے کہ جو عیدین کے آنے کے انتظار
میں بے چین رہتا ہے اس مخصوص طبقہ میں بچے بھی نمایا ں ہیں کہ جو اپنے بڑوں
سے عیدی نکلوانے کی صورت میں جیبوں کا صفایا کرنے کے ماہر تصور کیئے جاتے
ہیں، لیکن عیدین کے انتظار میں آسمان پر چاند کو دیکھنے کے لئے آنکھیں
جمانے والے اس مخصوص طبقہ میں اب ہماری پنجاب پولیس ،ٹریفک پولیس کے ساتھ
ساتھ چند نام نہاد صحافتی حلقے بھی شامل ہوچکے ہیں کہ اِ ن کو بھی عید پر
بھرپور کمائی کے طریقے ہوتے ہیں پنجاب پولیس کے شیر جوان تو سیکورٹی اور
تلاشی کے بہانے روڑوں پے ناکہ یا ڈاکو ناکے لگا کر مسافروں سے پیسے نکلواتی
ہے جبکہ ٹریفک پولیس نے بھی اپنے پیٹی بند بھائیوں ہی کی طرزِ واردات
اپنارکھی ہے کہ مختلف جگہوں پے کھڑے ہوکر لوگوں کو گاڑیوں کے کاغذات کی
چیکنگ کے بہانے روک کر جیب کاٹنا تو اِن کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اِن کرپٹ
عناصر کی سرکوبی اور نشاندہی کرنے کی بجائے اب مردہ ضمیر چند نام نہاد
صحافتی گروہوں نے بھی ایسے طریقے اپنا رکھے ہیں کہ بس صحافت کی آڑ میں مال
کماوٗ اس بات کے قطعی نظر کہ ہم نے اﷲ کو بھی جواب دہ ہونا ہے اُس کے حضور
جب حاضر ہونگے تو کوئی سفارش یا چودراہٹ کام نہیں آئے گی ۔نام نہاد صحافتی
گرپوں کو صحافت جیسے مقدس شعبہ کی (ع،غ) کا بھی کوئی پتہ نہیں تاہم یہ سادہ
لوح لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے اور جھوٹ در جھوٹ بولنے اور لکھنے میں ایسے
ماہر ہیں کہ خود جھوٹ بھی شرمندہ ہونے لگ جاتا ہے کہ یہ اُس سے بھی بازی لے
گئے حکومت ہے کہ آزادی اظہار رائے کی تو بار بار رٹ لگاتی ہے تاہم صحافت کی
آڑ میں چھپے بلیک میلر عناصر کو نکیل ڈالنے کے لئے اس نے بھی چھپ سادھ رکھی
ہے صحافی اور صحافت دونوں معتبر نام ہیں لیکن دونوں شعبوں میں دورِ حاضر
میں کئی ایسے عناصر شامل ہوچکے ہیں کہ جن کے باعث ورکر اور اچھی شہرت کے
حامل صحافتی اداروں اور صحافتی حلقوں کو ندامت اور رسوائی کا سامنا کرنا
پڑتا ہے ،جبکہ محکمہ پولیس کی تو (گھٹی) میں ہی شامل گردانا جاتا ہے کہ
رشوت لینے کے بغیر تو یہ کام کرے گی نہیں میرٹ دور کی بات درست اور غلط کی
بھی تمیز نہیں کرسکے گی اسی طرح ٹریفک پولیس کے جوان بھی ناجانے حکومتی سطح
پے اچھی تنخواہ مقرر ہونے کے باوجود بھی اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ حرام
کمائی سے ہی پالنے کو ترجیح دیں گے اِن دنوں عید کی آمد آمد ہے مال کماوٗ
مہم میں مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ ٹا پ ٹین کی لسٹ میں تین محکمہ جات ہی
آرہے ہیں جن کی شان میں لکھا گیا ہے بات صرف اتنی ہے کہ حکومتی اور قانون
نافذ کرنے والے ادارے اگر چائیں تو یہ تینوں کرپشن کرنے کے ماہر ادارے اور
اِن کے افراد بدل سکتے ہیں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رشوت خوری سے کنارا کشی
اختیار کرسکتے ہیں ۔ معزز قاریو! اس عید میرے اور آپ کے کندوں پے چند مذید
زمہ داریاں بھی ہیں، یہ دھرتی شہیدوں غازیوں اور دلیروں کی دھرتی ہے خدارا
آپس کے تمام تر اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اِس ملک کی تعمیر وترقی میں
ہمیں اپنا کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے یہ ملک ہے تو ہم ہیں ہماری
چودراہٹ قائم ہے اور اپنے صدقات ،خیرات مستحقین تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ
اپنے اردگرد کے افراد کو بھی خصوصی توجہ دیں کہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں
شریک ہوسکیں، وہ بھی اپنے بچوں کو عیدی دے سکیں ،عارضی طور پر ہی چلو چند
گھنٹوں کے لئے تو اُن کی پریشانیاں دور ہوسکیں اگر ایک دوسرے کے دکھ درد کو
ہم لوگ سمجھ سکے توعید پر اس سے بڑھ کر اور کوئی عیدی نہیں ہوسکتی۔ اﷲ ہم
سب کا حامی وناصر! |