مجھے سعودی عرب سے محبت ہے، نہیں نہیں صرف
محبت نہیں بلکہ عقیدت ہے۔ صرف مجھے ہی نہیں بلکہ ہر صاحبِ ایمان اور مسلمان
کو مکّے اور مدینے کے ذرّے ذرّے سے محبت اور عقیدت ہے۔ دوسرے لوگوں کو
سعودی عرب سے محبت شاید دین کی وجہ سے ہو، لیکن میری طرح بہت سارے لوگوں کو
سعودی خاندان سے محبت ان کی شان و شوکت کی وجہ سے ہے۔ ماشاءللہ، کیسے کیسے
محل تعمیر کرواتے ہیں، کیسی کیسی بلڈنگیں بنواتے ہیں، کیسا نفیس لباس پہنتے
ہیں اور۔۔۔ ویسے بھی دین کے حوالے سے میری طرح بہت سارے لوگوں کی معلومات
بہت کم ہیں، اتنی کم کہ ہم لوگ جتنی بھی بحث کر لیں، کسی مسلمان کو کافر
ثابت نہیں کرسکتے، کسی مومن کے قتل کا فتویٰ صادر نہیں کرسکتے اور کہیں پر
بے گناہوں کے ہجوم میں خودکش دھماکہ کرکے جنّت میں جانے کے خواب نہیں دیکھ
سکتے۔
البتہ پتہ نہیں کہ کیوں، جتنی میرے جیسے لوگوں کی دینی معلومات کم ہوتی
ہیں، اتنی ہی ہماری سعودی عرب کے شاہزادوں سے محبت اور عقیدت زیادہ ہوتی
ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کچھ لوگوں نے ہمارے دماغ میں صرف ایک بات
بٹھائی ہوئی ہے کہ دین، سعودی عرب سے پھیلا ہے، لہذا وہاں جو کچھ ہو رہا
ہے، وہی دین ہے۔ بس یہی بات آج تک میرے جیسے لوگوں کی گھٹی میں پڑی ہوئی
ہے اور ہمیں سعودی خاندان کی تمام حرکات و سکنات میں اسلام کے علاوہ کچھ
اور دکھائی ہی نہیں دیتا۔ جب لوگ سعودی عرب پر اعتراض کرتے ہیں تو میں
انہیں کہتا ہوں کہ تمہیں صرف سعودی خاندان کی خامیاں ہی کیوں نظر آتی ہیں،
ان کی خوبیاں بھی تو بیان کرو۔
مثلاً:۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ آلِ سعود نے جنت البقیع کو بدعت کا مرکز
کہہ کر مسمار کروا دیا۔۔۔ میں کہتا ہوں دوستو! آلِ سعود نے جن شاندار
سنّتوں کا احیا کیا ہے، ان کا بھی تو ذکر کرو، ماشاءاللہ کیسے کیسے فائیو
اور سیون سٹار ہوٹل تعمیر کرکے سنّتیں ادا کی گئی ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان
اللہ] لوگ کہتے ہیں کہ آلِ سعود کسی خاندان یا شخصیت کے خصوصی احترام کے
قائل نہیں، اس لئے مزارِ پیغمبرﷺ کی جالیوں کو چومنے نہیں دیتے۔۔۔ میں کہتا
ہوں کہ یہ تو صرف پروپیگنڈہ ہے، ابھی اسی سال تو حج کے موقع پر آلِ سعود
نے ایک شہزادے کے خصوصی احترام کی خاطر تقریباً پانچ ہزار حاجیوں کو قربان
کر دیا ہے، لیکن پھر بھی ہمارے ہاں کے لوگ ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ کسی
کے خصوصی احترام کے قائل نہیں ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]
ہاں! حج سے ایک بات مجھے یاد آئی کہ ان دنوں لوگ حج سے واپس آنا شروع
ہوگئے ہیں۔ یہ آنے والے بھی سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ
پانچ ہزار حاجیوں کے قتل کا ذمہ دار سعودی عرب ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ اس
وقت سعودی عرب کے جانثار، حاجیوں کے مقابلے میں پوری طرح میدان میں اترے
ہوئے ہیں۔ وہ اپنے لولے لنگڑے دلائل کے ساتھ سعودی خاندان کا دفاع کر رہے
ہیں اور میں بھی چاہتا ہوں کہ میں بھی اس مشکل وقت میں سعودی عرب کے شاہی
خاندان کی مدد کروں اور اس طرح میں بھی سعودی عرب کے جانثاروں میں شامل
ہوجاوں۔۔۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ] لیکن اب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ
میں سعودی خاندان کا جانثار کیسے بنوں؟
کیا حج سے واپس آنے والے حاجیوں کو سعودی عرب کے خلاف بولنے پر کافر و
مشرک قرار دے دوں!؟
کیا شہید ہوجانے والے کسی حاجی کی روتی ہوئی ماں کو جہادی غنڈوں سے دھمکیاں
دلواوں!؟
کیا شاہی شہزادے کے پروٹوکول کی بھینٹ چڑھنے والے کسی شہید کے یتیموں کو
ایران کے ایجنٹ کہہ دوں!؟
کیا شہیدوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے واقعات کے عینی شاہدوں کو مرتد کہہ کر
ان کی گواہیوں کو مسترد کردوں؟
کیا شہید حجّاج کے فراق میں بین کرنے والی ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کو
طالبانی ڈاکووں کے خودکش حملوں اور کوڑوں سے ڈراوں!؟
کیا اس موضوع کو اٹھانے والے لکھاریوں، ٹی وی چینلز اور اخبارات کو قانون
کے شکنجے سے دھمکاوں۔۔۔
لیکن!!! یہ سب کچھ تو سعودی جانثار اس وقت کر رہے ہیں۔۔۔ اس کے باوجود
شہیدوں کا خون چھپنے نہیں پا رہا اور مظلوموں کے بین قصرِ شاہی کو ہلا رہے
ہیں۔ اگرچہ ہمارے ملک میں سعودی جانثار بے شمار ہیں اور سعودی لابی بہت
مضبوط ہے اور ہماری حکومت بھی اگرچہ اپنے سابقہ ریکارڈ کی روشنی میں آلِ
سعود کی جان نثار ہی ہے، تاہم پھر بھی پاکستانی ہونے کے ناطے ہم اپنی حکومت
سے یہ اپیل کرنا اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں کہ بیت اللہ کے انتظامات کو او
آئی سی کے حوالے کرنے کے لئے ہماری حکومت بھی مضبوط آواز اٹھائے۔ ورنہ یہ
بے لگام بادشاہ اور بے عقل شاہزادے اسی طرح اسلامی و انسانی اقدار کو
روندتے رہیں گے۔ |