حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے فضائل
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں حاضر نہ ہوئے تھے (اس کی وجہ یہ تھی کہ) آپ رضی اللہ عنہ کے عقد میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور وہ اس وقت بیمار تھیں۔ حضور بنی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے عثمان بے شک تیرے لئے ہر اس آدمی کے برابر اجر اور اس کے برابر (مال غنیمت کا) حصہ ہے جو جنگ بدر میں شریک ہوا ہے
بخاری شریف: 2962، باب مناقب عثمان بن عفان: 3495، : 3839

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک جنازہ لایا گیا کہ آپ اس پر نماز پڑھیں مگر آپ نے اس پر نماز نہیں پڑھی عرض کیا گیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم ہم نے آپ کو کسی کی نمازِ جنازہ چھوڑتے نہیں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا تو اﷲ نے بھی اس سے بغض رکھا ہے
ترمذی شریف 3709

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہین کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر والے دن کھڑے ہوئے اور فرمایا : بے شک عثمان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کام میں مصروف ہے اور بے شک میں اس کی بیعت کرتا ہوں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مال غنیمت میں سے بھی آپ رضی اللہ عنہ کا حصہ مقرر کیا اور آپ کے علاوہ جو کوئی اس دن غائب تھا اس کے لئے حصہ مقرر نہیں کیا۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔‘‘
أبوداؤدشریف: 2726

حضرت عثمان بن موہب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مصر سے آیا اس نے حج کیا اور چند آدمیوں کو ایک جگہ بیٹھے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ کسی نے کہا، یہ قریش ہیں۔ پوچھا ان کا سردار کون ہے؟ لوگوں نے کہا : عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما ہیں وہ کہنے لگا اے ابن عمر! میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں اس کا جواب مرحمت فرمائیے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ غزوہ احد سے فرار ہو گئے تھے؟ جواب دیا ہاں پھر دریافت کیا کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ غزوہ بدر میں شامل نہیں ہوئے تھے؟ جواب دیا ہاں پھر پوچھا کیا آپ کو معلوم ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیعت رضوان کے وقت موجود نہ تھے بلکہ غائب رہے؟ جواب دیا ہاں اس نے اللہ اکبر کہا۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا : ٹھہرئیے میں ان واقعات کی کیفیت بیان کرتا ہوں جو انہوں نے جنگ احد سے راہِ فرار اختیار کی تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف فرما دیا اور انہیں بخش دیاگیا۔ رہا وہ غزوہ بدر سے غائب رہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک صاحبزادی ان کے نکاح میں تھیں اور اس وقت وہ بیمار تھیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے خود فرمایا تھا کہ تمہارے لئے بھی بدر میں شریک صحابہ کے برابر اجر اور حصہ ہے۔ (تم اس کی تیمار داری کے لئے رکو) رہی بیعت رضوان سے غائب ہونے والی بات تو مکہ مکرمہ کی سر زمین میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی معزز ہوتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی جگہ اسے اہل مکہ کے پاس سفیر بنا کر بھیجتے سو بیعت رضوان کا واقعہ تو ان کے مکہ مکرمہ میں (بطورِ سفیر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے جانے کے بعد پیش آیا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کے لئے فرمایا یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور اسے اپنے دوسرے دست مبارک پر رکھ کر فرمایا کہ یہ عثمان کی بیعت ہے۔ پھر حضرت ابن عمر نے اس شخص سے فرمایا : اب جا اور ان بیانات کو اپنے ساتھ لیتا جا۔
بخاری شریف 1353
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
پیرآف اوگالی شریف
کے فضائل
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381604 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.