حقیقت میلاد النبی - اکسٹھواں حصہ

اِہتمامِ چراغاں:-

جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقریبات میں اِجتماعاتِ ذکر اور محافلِ نعت کا اِنعقاد اَدب و اِحترام اور جوش و جذبے سے کیا جاتا ہے۔ شبِ ولادت چراغاں کا اِہتمام جشنِ میلاد کا ایک اور ایمان اَفروز پہلو ہے۔ عمارتوں اور شاہراہوں کو رنگا رنگ روشنیوں سے سجایا جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِنسانیت کو تاریکیوں سے نکال کر علم و آگہی کے اُجالوں میں لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات نورِ اِلٰہی کا مظہر اَتم ہے۔ لہٰذا دنیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کی خوشیاں منانے کے لیے بساطِ زندگی کو رنگ و نور سے سجایا جاتا ہے۔ ذہن میں سوال آسکتا ہے کہ کیا اَوائل دورِ اسلام میں بھی اس کی کوئی مثال ملتی ہے؟ دِقتِ نظر سے دیکھا جائے تو یہ عمل ثقہ روایات کے مطابق خود ربِ ذوالجلال کی سنت ہے۔

1۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے حوالہ سے حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ بنت عبد اللہ ثقفیہ رضی اﷲ عنہما حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہا کے پاس تھیں۔ آپ شبِ ولادت کی بابت فرماتی ہیں :

فما ولدته خرج منها نور أضاء له البيت الذي نحن فيه والدّار، فما شيء أنظر إليه إلا نور.

’’پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی تو سیدہ آمنہ کے جسمِ اَطہر سے ایسا نور نکلا جس سے پورا گھر اور حویلی جگمگ کرنے لگی اور مجھے ہر ایک شے میں نور ہی نور نظر آیا۔‘‘

1. طبراني، المعجم الکبير، 25 : 147، 186، رقم : 355، 457
2. شيباني، الآحاد والمثاني : 631، رقم : 1094
3. ماوردي، أعلام النبوة : 247
4. طبري، تاريخ الأمم والملوک، 1 : 454
5. بيهقي، دلائل النبوة و معرفة أحوال صاحب الشريعة، 1 : 111
6. أبو نعيم، دلائل النبوة : 135، رقم : 76
7. ابن جوزي، المنتظم في تاريخ الأمم والملوک، 2 : 247
8. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 3 : 79
9. ابن عساکر، السيرة النبوية، 3 : 46
10. ابن کثير، البداية والنهاية، 2 : 264
11. هيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، 8 : 220
12. ابن رجب حنبلي، لطائف المعارف فيما لمواسم العام من الوظائف : 173
13. عسقلاني، فتح الباري، 6 : 583

2۔ حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہا سے ایک روایت یوں مروی ہے :

إني رأيت حين ولدته أنه خرج مني نور أضاء ت منه قصور بصري من أرض الشام.

’’جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنم دیا تو میں نے دیکھا کہ بے شک مجھ سے ایسا نور نکلا جس کی ضیاء پاشیوں سے سر زمینِ شام میں بصرہ کے محلات روشن ہوگئے۔‘‘

1. طبراني، المعجم الکبير، 24 : 214، رقم : 545
2. ابن حبان، الصحيح، 14 : 313، رقم : 6404
3. عبد الرزاق، المصنف، 5 : 318
4. دارمي، السنن، 1 : 20، رقم : 13
5. شيباني، الآحاد والمثاني، 3 : 56، رقم : 1369
6. شيباني، الآحاد والمثاني، 4 : 397، رقم : 2446
7. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 673، رقم : 4230

8۔ ہیثمی نے ’’مجمع الزوائد ومنبع الفوائد (8 : 222)‘‘ میں کہا ہے کہ اِسے احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے، اور احمد کی بیان کردہ روایت کی اسناد حسن ہیں۔

9. هيثمي، موارد الظمآن إلي زوائد ابن حبان : 512، رقم : 2093
10. ابن سعد، الطبقات الکبري، 1 : 102
11. ابن إسحاق، السيرة النبوية، 1 : 97، 103
12. ابن هشام، السيرة النبوية : 160
13. طبري، تاريخ الأمم والملوک، 1 : 455
14. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 1 : 171، 172
15. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 3 : 466
16. ابن عساکر، السيرة النبوية، 3 : 46
17. ابن کثير، البداية والنهاية، 2 : 275
18. سيوطي، کفاية الطالب اللبيب في خصائص الحبيب، 1 : 78
19. حلبي، إنسان العيون في سيرة الأمين المامون، 1 : 83
20. أحمد بن زيني دحلان، السيرة النبوية، 1 : 46

اُتر آئے ستارے قمقے بن کر:-

اِنسان جب جشن مناتے ہیں تو اپنی بساط کے مطابق روشنیوں کا اہتمام کرتے ہیں، قمقے جلاتے ہیں، اپنے گھروں، محلوں اور بازاروں کو ان روشن قمقموں اور چراغوں سے مزین و منور کرتے ہیں، لیکن وہ خالقِ کائنات جس کی بساط میں شرق و غرب ہے اُس نے جب چاہا کہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پر چراغاں کروں تو نہ صرف شرق تا غرب زمین کو منور کر دیا بلکہ آسمانی کائنات کو بھی اِس خوشی میں شامل کرتے ہوئے ستاروں کو قمقمے بنا کر زمین کے قریب کر دیا۔

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی والدہ فاطمہ بنت عبد اﷲ ثقیفہ رضی اﷲ عنھا فرماتی ہیں :

حضرت ولادة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فرأيت البيت حين وضع قد امتلأ نوراً، ورأيت النجوم تدنو حتي ظننت أنها ستقع عليّ.

’’جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی تو (میں خانہ کعبہ کے پاس تھی) میں نے دیکھا کہ خانہ کعبہ نور سے منور ہوگیا ہے اور ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ کہیں مجھ پر نہ گر پڑیں۔‘‘

1. سهيلي، الروض الأنف في تفسير السيرة النبوية لابن هشام، 1 : 278، 279
2. ابن أثير، الکامل في التاريخ، 1 : 459
3. طبري، تاريخ الأمم والملوک، 1 : 454
4. أبو نعيم، دلائل النبوة : 135، رقم : 76
5. بيهقي، دلائل النبوة، 1 : 111
6. ابن جوزي، المنتظم في تاريخ الملوک والأمم، 2 : 247
7. ابن رجب حنبلي، لطائف المعارف فيما لمواسم العام من الوظائف : 173
8. سيوطي، کفاية الطالب اللبيب في خصائص الحبيب، 1 : 40
9. حلبي، إنسان العيون في سيرة الأمين المامون، 1 : 94
10. نبهاني، الأنوار المحمدية من المواهب اللدنية : 25

جاری ہے---
Mohammad Adeel
About the Author: Mohammad Adeel Read More Articles by Mohammad Adeel: 97 Articles with 94156 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.