گزشتہ دنوں امام کعبہ مفتی
اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے حجاج کرام کو خطبہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن
عالم اسلام کے خلاف مختلف سازشوں میں مصروف ہے، مگر مسلمان گمراہ کن قوتوں
کے ایجنڈا پر عمل نہ کریں۔ داعش اسلام کے نام پر مسلم امہ کو تباہ کرنے میں
مصروف ہے، داعش ایک گمراہ گروہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن لبادہ اوڑھ کر
اسلام کی جڑوں کو کمزور کرنے پر لگے ہوئے ہیں اور مختلف شکلوں میں اسلام کے
خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ نے مسجد نمرہ میں
خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے
حج کیا وہ گناہوں سے نومولود کی طرح پاک ہے۔ مسلمان تقویٰ اور اﷲ کی اطاعت
اختیار کریں، کیونکہ اﷲ نے ہمیں پستیوں سے نکال کر ہدایت کی راہ پر گامزن
کیا ہے، اﷲ کے احکامات پر عمل کرنا ہر مسلمان کی معراج ہے۔ دین اسلام کو
تمام مذاہب پر برتری حاصل ہے،دین اسلام نے ہی انسانوں کو یکجا کیا۔
مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی تمام صلاحیتوں اور قوتوں کو اﷲ کی راہ میں
صرف کریں ۔ اﷲ نے ہر قسم کے ظلم کو حرام قرار دیا ہے، اسلام امن پیار محبت
اور اخوت کا درس دیتا ہے، اسلام کسی بے گناہ کو قتل کرنے کی اجازت نہیں
دیتا ۔ علم حاصل کر کے ہی اسلام دشمنوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، مسلمانو!
اﷲ کا خوف کرو اور عدل و انصاف کرو۔ اﷲ ظلم کرنے والوں کو جلد ہی صفحہ ہستی
سے مٹا دیتا ہے،اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کوئی غیر مسلموں کو بھی قتل کرنے کی
کوشش نہ کرے ۔ جس نے اﷲ کے ساتھ شرک کیا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔ ہمیں اسلام
کے داخلی اور خارجی دشمنوں سے باخبر رہنا ہوگا۔ دشمن عالم اسلام کے خلاف
مختلف سازشوں میں مصروف ہے مگر مسلمان ان گمراہ کن قوتوں کے ایجنڈا پر عمل
نہ کریں، صحافی اپنی آواز بلند کرتے ہوئے صرف حق کی آواز عوام تک پہنچائیں۔
اسلام کی دعوت اور تبلیغ سب پر لازم ہے۔ مفتی اعظم نے نوجوانوں کو مخاطب
کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتری کے لئے استعمال کریں، اﷲ سے
ڈریں اور شرک سے بچیں، اورآج کے زمانے پھیلنے والے فتنوں سے محتاط رہیں۔
امام اعظم نے عالم اسلام سے اپیل کی ہے کہ وہ پر تشدد کاروائیوں اور
تنازعات سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ امام کعبہ نے بڑے افسوس سے فرمایا ’’
سامراجی قوتیں تو عالم اسلام کے خلاف متحد ہیں ، لیکن مسلم امہ بدستور
منقسم ہے۔ اسی وجہ سے بحران ہماری طرف ہی بڑھ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے پوری
دنیا کے مسلمانوں کے مابین اتفاق و اتحاد کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے عالم اسلام کے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ اﷲ سے ڈریں اور اپنے
عوام کو مشکلات سے نکالیں، وہ یہ نہ بھولیں کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے سامنے
جوابدہ ہیں۔انہوں نے کہا مسلمان میڈیا حق کا علم بلند کرے۔‘‘
بے شک امام کعبہ نے درست فرمایا ، اختلاف ایک ایسا ناسور ہے جو عالم اسلام
میں جڑ پکڑتا ہی چلا آرہا ہے۔ پوری دنیا میں مسلمان سب سے زیادہ ہیں ۔ دنیا
کے 192 ممالک میں سے 58 ممالک مسلمان ہیں۔ چھ ارب کے قریب انسانوں میں سے
سوا ارب سے زائد مسلمان ہیں اور دنیا کے معدنی ذخائر میں 75 فیصد کے مالک
ہیں۔ اگر ان کے پاس کچھ نہیں ہے تو دور اندیش، نڈر اور بہادر قیادت نہیں ہے۔
اگر نہیں ہے تو اتحاد نہیں ہے ،اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا نظر آتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلمانوں کو پست اور منقسم کرنے میں چند عالمی
طاقتوں کے سامراجی ذہنیت ، چالبازیاں، اور پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب ہے،
مگر اس سے بڑھ کر عالم اسلام اور مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کا فقدان اور
اختلافات کا ناسور ہے۔ ایک طرف سامراج اور اس کے پالیسی ساز ادارے عالم
اسلام کو کسی صورت متحد نہیں دیکھنا چاہتے۔ وہ ایک ایجنڈے کے تحت عالم
اسلام کو تقسیم در تقسیم کرتے چلے آرہے ہیں۔دوسری طرف مسلمانوں کا آپس کا
اختلاف ہے ۔ عالم اسلام کے ممالک اور ان کے حکمرانوں میں اتحاد نہ ہونے کے
برابر ہے۔ کسی بھی ملک کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی حریف ہیں ۔حزب اقتدار
اور اختلاف میں ذاتی دشمنیاں اور عناد ہیں۔ دینی اور مذہبی جماعتوں ،
اداروں اور رہنماؤں میں اتنا اختلاف ہے کہ بغیر کسی دلیل کے ایک دوسرے کو
مفافق ، ملحد اور ایجنٹ ہونے کے القاب دیتے ہیں۔صوبائیت ، لسانیت، قومیت
اور وطنیت کے جھگڑے ہیں۔مسلمان ہی مسلمان کا ہی گلا کاٹنے سے دریغ نہیں
کرتا۔ مسلمان ملکوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر خودکش حملے ہورہے ہیں۔
ایک اﷲ ، ایک نبیؐ اور ایک قرآن کو ماننے والے ایک دوسرے کے جانی اور ازلی
دشمن معلوم ہوتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں سب سے زیادہ زور اتفاق و اتحاد پر
دیا گیا ہے۔ آپس میں محبت ،اخوت، بھائی چارہ، ایمان واتحاداور یقین
مسلمانوں کا موٹو ہوتا ہے۔آپ صلی اﷲ علیہ و سلم نے حجتہ الوداع میں حکم
فرمایا تھا ’’ دیکھو ! باہمی اختلاف میں نہ پڑنا۔‘‘ قرآن کریم میں اﷲ رب
العزت کا حکم ہے ’’ ولاتفرقوا‘‘ ’’اختلاف ہرگز ہرگز نہ کرو۔‘‘ تاریخ اٹھا
کر دیکھیں اختلاف ہی کی وجہ سے قوموں اور ملکوں کو بڑے بڑے نقصان اٹھانا
پڑے ہیں۔ اختلاف ہی کی وجہ سے مسلمان ممالک پستی اور ذلت کا شکار ہیں۔ غربت،
مہنگائی، بدامنی، لاقانونیت ، بے روز گاری، جہالت، انتقام، لوٹ مار، ڈاکے،
اغوا، قتل و غارت جیسے موذی امراض مسلمانوں میں باہمی اختلافات ہی کا نتیجہ
ہیں۔
آج امت مسلمہ میں اتفاق اور اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہم 58 اسلامی
ممالک ہیں۔ 2 ارب مسلمان ہیں۔ ہم بہت طاقتور ہوسکتے ہیں، بشرطیہ اختلاف کے
ناسور سے نکل آئیں۔یہ وقت متحد ہوکر عالم اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والوں
کو بے نقاب کرنے اور ان سے نجات پانے کی کوشش کرنے کاہے ، جو کہ تمام مسلم
ممالک کے اتحاد و اتفاق کے بغیر ناممکن ہے۔ امام کعبہ نے مسلمانوں پر زور
دے کر کہا کہ مسلمان اتحاد جیسے آہم اسلامی اصول کو بھلا بیٹھے ہیں ۔ امام
کعبہ نے اسلامی دنیا میں فرقہ دارانہ تشدد کو ٹائم بم قراردیتے ہوئے کہا ’’
دشمنان اسلام مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لیے ان میں فرقہ واریت کو بڑھانا
چاہتے ہیں، لیکن مسلمانوں کو اس صورتحال سے پریشان ہونے کی بجائے اس سے
نجات کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہیے۔‘‘ کاش !آج عالم اسلام امام کعبہ کی
پکار پر لبیک کہتے ہوئے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متحد ہوجائیں،
بلاشبہ اتفاق و اتحاد میں ہی تمام عالم اسلام کی فلاح و کامیابی کا راز
مضمر ہے۔امسال حج کے موقع پر رمی کرتے ہوئے بعض حجاج کرام کی بد نظمی اور
عجلت کے باعث جو المناک سانحہ پیش آیا ہے، بھگدڑ کے نتیجے میں ایک محتاط
اندازے کے مطابق پندرہ سو سے زائد مسلمان شہید ہوگئے، اس سانحہ پر پوری قوم
حالت غم میں ہے۔بلاشبہ ایک مقدس فرض کو ادا کرتے ہوئے شہادت پانے والے
مسلمان جنتی ہیں ، اور جنت اس دنیا سے کروڑوں درجے بہتر ہے۔ بہرحال لواحقین
کے لئے صبر کا امتحان ہے، ہم لواحقین کے غم میں شریک ہیں اور دعا گو ہیں کہ
اﷲ تعالیٰ شہادت پانے والے تمام افراد کے لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔
آمین
٭٭٭٭٭ |