شکار جتنا قریب ہوتا ہے شکاری
اتناہی بے قرار۔ سعودی حکومت یوں تو اربوں ریّال لگا کر سال بھر پوری دنیا
میں شدّت پسند ٹولوں کے ذریعے دیگر اسلامی فرقوں کے نہتّے افراد کا قتلِ
عام کرواتی ہی ہے لیکن اس مرتبہ حج کے موقع پر اس نے اپنے حصّے کا شکار خود
ہی کر لیا ہے۔ سانحہ مِنٰی میں مختلف اسلامی فرقوں سے تعلق رکھنے والے
ہزاروں کی تعداد میں حاجی شہید ہوگئے اور اسی طرح ایک بڑی تعداد میں لاپتہ
ہوگئے۔ اتنے بڑے انسانی المیّے پر ہماری حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ اس
سانحے کی تحقیقات اور گمشدہ پاکستانیوں کی تلاش کے حوالے سے ہمارے ہاں سے
سرکاری سطح پر کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی جا رہی۔
ایسے سانحات پر، خصوصاً سعودی جرائم پر سکوت اختیار کر لینا یہ ہمارے
سرکاری اداروں کی پرانی پالیسی ہے۔ اسی پالیسی کے باعث سعودی حکومت نے خود
ہمارے ملک میں بھی تکفیریت کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا ہے اور ہمارے
حکمران اندرونِ پاکستان سعودی جرائم پر ماضی میں بھی ایسے ہی خاموش رہے
ہیں، جیسے اب سانحہ مِنٰی پر خاموش ہیں اور دوسروں کو بھی سعودی مظالم پر
خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہیں، لیکن پاکستانی عوام اب سعودی حکمرانوں کے
مظالم پر خاموش رہنے کے بجائے بولنا شروع ہوگئے ہیں۔
لوگ سعودی بادشاہوں سے پوچھتے ہیں کہ آپ شاہی محلات تعمیر کروائیں، آپ
نائٹ کلب بنوائیں، آپ یہود و ہنود کے ساتھ رقص کریں، آپ کلنٹن کے ساتھ
جام چھلکائیں، آپ فلسطین کو بیچ کھائیں، آپ اخوان المسلمین کی حکومت
گرائیں، آپ جہاد کشمیر و افغانستان کے نام پر امتِ مسلمہ کو دہشت گردی کی
ٹریننگ دیں، آپ دنیا بھر میں بے گناہ انسانوں کو قتل کروائیں، آپ سانحہ
چلاس میں مسافروں کو قتل کروائیں، آپ سانحہ پشاور میں ننھے پھولوں پر
گولیاں چلوائیں، آپ میدانِ منٰی میں فاختاوں کے نشیمن پر بجلیاں گرائیں!
آپ شہیدوں کی لاشوں کو ان کے ورثاء کے حوالے نہ کریں! آپ کے مفتی، شہداء
کے قاتلوں کی حوصلہ افزائی کریں اور کہیں کہ یہ مرضی خدا ہے۔۔۔
آپ جو چاہے کریں، آپ کا ہر قول و فعل اسلام ہے اور آپ کی ہر ادا سنّت
ہے، آپ جو بھی کریں، آپ اسلام سے خارج نہیں ہوسکتے لیکن ہم۔۔
ہم اگر۔۔۔ اپنے رسول کے مزار کی جالی کو چوم لیں تو مشرک ہیں
ہم اگر۔۔۔ جنت البقیع کے مزارات کی زیارت کے قصد سے جائیں تو کافر ہیں
ہم اگر ۔۔۔ مردہ باد امریکہ اور اسرائیل کہیں تو ایران کے ایجنٹ ہیں
ہم اگر۔۔۔ یارسول اللہ کہیں تو کوڑوں کے حقدار ہیں
ہم اگر۔۔۔ اللہ کے رسول سے مدد مانگیں تو کافر، مشرک اور مرتد ہیں اور آپ
اگر امریکہ اور اسرائیل سے مدد مانگیں تو خادم الحرمین شریفین ہیں
اور
غضب خدا کا کہ ہم اگر۔۔۔شہداء کے ایصالِ ثواب کے لئے فاتحہ پڑھ دیں تو بدعت
ہے اور آپ اگر شہداء کی لاشوں کو کرینوں سے گھسیٹ کر کنٹینرز میں پھینک
دیں تو یہ سنّت ہے۔
کیا صرف اس لئے کہ آپ بادشاہ ہیں، آپ ہمارے ہاں کے کچھ مولویوں، چند
سیاستدانوں، نام نہاد دینی مدارس اور دہشت گرد گروپوں کا نیٹ ورک چلاتے
ہیں۔۔۔
اس لئے آپ جیسے چاہیں اسلام کے ساتھ کھیلیں اور جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ
ساز کرے۔ |