محبت سے خود کشی تک
(Rana Ahsan Rasool, Mian Channu)
پتا نہیں اس کی آنکھوں میں ایسا
کون سا نشہ تھا کہ اسکو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا ـــــــ وہ دن اور آج کا
دن اس کی یاد ایک لمحے کے لیے بھیدل سے نا مٹ سکی ـــــــ ساری رات کی جاگی
آنکھیں کالج میں کیا پڑھتی ہونگی ـــــــــــ کتاب کھولتا ہوں تو اس کی
باتیں اس کا چہرہ وہ زلفیں سامنے آ جاتی ہیں ــــــ اب خود ہی بتاؤ میں
کیسے پڑھ سکتا ہوں ــــــ رات 3 بجے تک تو اس کی کال آئی رہی ـــــــ 7 بجے
اٹھ کے ڈیوٹی کیسے کروں ــــــــ اب اس کی یادوں سے چھٹکارہ پانے کا ایک ہی
طریقہ ہے ـــــــ سگریٹ ہی واحد علاج ہے ـــــــ شراب پی لیتا ہوں تو چند
گھنٹے سکون رہتا ہے ــــــ اب مجھے مزید اس دنیا میں اس کے بغیرنہیں رہنا
ــــــــ اور پھر بالآخر ایک دن اس کی خود کشی کی خبر بھی آ ہی گئی ـــــــ
نوجوان نسل میں اس طرح کی بے شمار کہانیاں ہیں جن کے بارے میں ہم سب آگاہ
ہیں ــــــ ہمارا "کنفیوز" اردو لٹریچر، شاعری، میڈیا، ڈرامے، فلمیں اپنا
وار مکمل کر چکے ہیں اور Love story کے بغیر زندگی گزارنا اب out of
fashion ہو گیا ہے ـــــــــ مگر ہماری اپنی سٹوری کبھی بھی کسی ڈرامے کی
طرح کامیاب نہیں ہو پاتی ـــــــ "سیکولر" معاشرے میں محبت کے جو فوائد
گنوائے جاتے ہیں (خوشی،ڈپریشن کا خاتمہ، موٹیویشن، نیا خون پیدا ہونا) وہ
ہم یہاں شادی سے پہلے حاصل نہیں کر سکتے ـــــــ سب کے سب لڑکے اور لڑکیاں
ایک "ٹرک کی بتی" کے پیچھے لگے رہتے ہیں جس کا انجام ایک ایکسیڈینٹ کی صورت
میں ہی ہوتا ہے ــــ حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک "منافق" معاشرے میں زندہ ہیں جو
نا تو پوری طرح "سیکولر" ہے اور نا ہی "شریعتی" ــــــ منافقت کا یہ عالم
ہے کہ ہم سسی پنو اور لیلیٰ مجنوں کی کہانی تو شوق سے پڑھتے ہین مگر جیسے
ہی ہماری "بیٹی" "ہیر" بنتی ہے تو ہم "کیدو" بن کر "رانجھے" کے درپے ہو
جاتے ہیں ــــــــ ہم ویلنٹایئن ڈے پر اپنی گرل فرینڈ سے ملنے تو جانا
چاہتے ہیں مگر اپنی بہن کے باہر جانے پراس کو قتل کرنا اپنا "معاشرتی"
فریضہ سمجھتے ہیں ــــــ اس طرح کے معاشرے میں کسی "اجنبی" کے ساتھ محبت
کرنا خود کو ایک نفسیاتی بیماری کا شکار بنوانے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں
ہے ــــ بے شمار نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے مستقبل اس بیماری نے ہماری
آنکھوں کے سامنے تباہ کر دیے ہیں ـــــــــ تو پھر آخراس بیماریہ کا علاج
کیا ہے ؟؟؟
دنیا کے سب سے بڑے "نفسیات دان"حضرت "محمدﷺ"( جــی سب سے بڑے اورعظیم ) نے
فرمایا !
اے علی ! عورت پر اچانک نظر پڑ جانے کے بعد دوسری مرتبہ ( قصداً) نگاہ مت
ڈالو۔ پہلی اچانک نظر تو معاف ہے، مگر دوسری ( بالارادہ) جائز نہیں۔
یعنی اس بیماری کا پہلا ، مؤثر ترین اور کامیاب علاج محسن انسانیتﷺ نے
انتہائی جامع الفاظ میں سمجھا دیا ہے ـــــــ کیونکہ سایئنسی نقطہ نگاہ سے
"8.2" سیکنڈ میں انسانی دماغ محبت کا شکار ہو جاتا ہے ــــ اگر ایک بار
دماغ شکار ہو جائے تو پھر اس کا نارمل حالت میں آنا بہت مشکل تو نہیں مگر
ایک لمبا پراسس ہے ــــ اگر آپ جان بوجھ کر اجنبی لڑکیوں اور لڑکوں کو
تاڑیں گے ۤــــــ اجنبی نمبر سے آنے والے میسیج کو "ریپلائی" کریں گے ـــــ
اجنبی لڑکی کی Friend request کو accept کریں گے ــــــ تو پھر آپ آ بیل
مجھے مار کے مصداق خود ہی عزاب مول لے رہے ہیں ـــــــ اس بے وقوفی کا علاج
کرنا بہت مشکل ہو جاتا منرجہ ذیل طریقوں سے اس بیماری سے چھٹکرا حاصل کیا
جا سکتا ہے
1۔ خدا سے محبت کی جائے بقول مولائے روم " محبت کا علاج سوائے محبت کے کچھ
بھی نہیں،تو اس سے بہتر محبوب کیوں نہیں ڈھونڈ لیتا ؟" اگر آپ محبت کے تمام
رموز جان چکے ہیں تو اس کو خدا کی طرف منتقل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ وہی
سب سے بہتر معبود،مقصود اور "محبوب" ہے ۔
2 - اپنے ذہن کی ترجیحات مقرر کی جایئں ـ آیا آپ اپنے مستقبل کامیاب بنانا
چاہتے ہیں یا خود کو نشے میں لٹھڑا پٹھڑا ساری رات جاگنے والا ایک بے وقوف
انسان ـــــ اس کے بعد اپنے آپ سے ایک "کمٹمنٹ" کریں اور اس پر ڈٹ جایئں ۔
3- اپنی "انا' کو مظبوط رکھیں ، آپ دنیا میں کسی کی غلامی کے لیے پیدا نہیں
کیے گئے ــــ یہ آپ کی اپنی زندگی ہے جو خوامخواہ کسی کے نام نہیں کی
جاسکتی ۔
4- اپنے آپ کو مختلف سرگرمیوں میں مصروف رکھیں ـــــــ جتنا زیادہ آپ کے
پاس فارغ وقت ہوگا اتنا ہی دماغ خراب ہوگا ۔
5 - ایسی فلموں،ڈراموں اور کہانیوں سے دور رہیں جو "لو سٹوری" پر مشتمل ہوں
ـــــ تاکہ مذید غلامی سے بچ سکیں ،
6- کوشش کریں کہ خود کو کسی بڑے گروپ میں شامل کریں ــــــ تنہائی انسانی
ذہن کو کمزور بناتی ہے
یاد رکھیں کہ تمام انسان برابر ہیں ـــــ آپ اپنی یزندگی کو خود کوئی بھی
مقصد دے سکتے ہیں ــــ اور یہی زندگی کا مقصد ہے (The meanings of life is,
to give "meanings" to Life ) .۔۔۔۔۔۔ |
|