رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ظہور مبارک اور سوانح عمری -21

حجة الوداع٬ جانشین کا تعین اور رحلت پیغمبر اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم

حجة الوداع
اسلام کے ہاتھوں تبوک میں سلطنت روم کی بیخ کنی، جزیرہ نما عرب میں شرک و بت پرستی کی شکست و ریخت اور مشرکین کے نہ صرف مکہ میں داخل ہونے بلکہ مناسک حج میں شرکت کرنے پر مکمل پابندی کے بعد جب زمانہ حج نزدیک آیا تو رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اس کام پر مقرر کیا گیا کہ وہ بذات خود ہجرت کے 10ویں سال میں مناسک حج ادا کریں تاکہ اسلام کی طاقت کو زیادہ ظاہر و نمایاں کرنے کے ساتھ مسلمانوں کو ہدایت فرمائیں کہ وہ عہد جاہلت کی رسوم کو ترک کر کے سنت ابراہیمی کے مطابق اسلامی طریقے پر ارکان حج ادا کریں۔ اسی ضمن میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اساسی و لازمی اصول بالخصوص مستقبل میں اسلام کے مسئلہ راہبری و قیادت کے بارے میں براہ راست مسلمانوں کو ہدایت فرمائیں تاکہ سب پر حجت تمام ہو جائے۔

رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو وحی کے ذریعے اس کام پر مامور کیا گیا کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تمام مسلمانوں کو حج بیت اللہ پر چلنے کے لئے آمادہ کریں اور انہیں اس عظیم اسلامی اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دیں۔ چنانچہ اس بارے میں خداوند تعالیٰ اپنے نبی سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا”واذن فی الناس باالحج یاتوک رجالا وعلی ضامریاتین من کل فحج عمیق“

ترجمہ ”اور لوگوں کے درمیان حج کا اعلان عام کر دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں تاکہ وہ فائدے دیکھیں جو یہاں ان کے لئے رکھے گئے ہیں۔“

جس وقت یہ اعلان کیا گیا اگرچہ اس وقت مدینہ اور اس کے اطراف میں چیچک کی وباء پھیلی ہوئی تھی اور بہت سے مسلمان اس مرض کی وجہ سے ارکانِ حج ادا کرنے کے لئے شرکت نہیں کرسکتے تھے۔ مگر جیسے ہی انہوں نے رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ پیغام سنا مسلمان دور و نزدیک سے کثیر تعداد میں مدینہ کی جانب روانہ ہو گئے تاکہ رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مناسک حج ادا کرنے کا فخر حاصل کرسکیں۔ مؤرخین نے ان کی تعداد 40 ہزار سے ایک لاکھ 24 ہزار تک اور بعض نے اس سے بھی زیادہ لکھی ہے۔(سیرة حلبیہ ج۳ ص ۲۵۷)

رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابودجانہ کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر فرمایا اور ہفتہ کے دن5 ذی القعدہ کو مکہ کی جانب روانہ ہوئے۔ اس سفر میں مسلمانوں کا ذوق و شوق تھا کہ ان میں سے کثیر تعداد نے مدینہ و مکہ کے درمیان کا فاصلہ پیدل چل کر طے کیا۔ (ارشاد مفید ص ۹۱)

یہ قافلہ 4 ذی الحجہ 10ہجری منگل کے دن مکہ میں داخل ہوا جہاں اس نے عمرہ کے ارکان ادا کئے۔8 ذی الحجہ تک مسلمانوں کی دوسری جماعت جو یمن کے دورے پر گئی تھی بھی مکہ پہنچ گئی جس میں حضرت علی علیہ السلام اور آپ کے ساتھی بھی شامل تھے ۔

رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس عظیم اسلامی اجتماع میں سنت ابراہیمی کے مطابق مناسک حج ادا کرنے کی تعلیم دینے کے ساتھ یہ بھی ہدایت فرمائی کہ کس طرح صحیح طور پر ارکان حج پر عمل پیرا ہوں۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ کے ”منیٰ“ اور میدان ”عرفات“ میں مختلف مواقع پر تقاریر فرما کر آخری مرتبہ مسلمانوں کو پند و نصائح اور ارشادات عالیہ سے نوازا۔ ان تقاریر میں آپ نے انہیں یہ نصیحت فرمائی کہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کریں۔ قتل نفس کا پاس رکھیں، سود کی رقم کھانے، دوسروں کا مال غصب کرنے سے بچیں۔ دور جاہلیت میں جو خون بہایا گیا تھا اس سے چشم پوشی کو ہی بہتر سمجھیں۔ کتاب اللہ پر پابندی سے عمل پیرا ہوں۔ ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ سلوک کو افضل جانیں۔ نیز استقامت و پائیداری کے ساتھ احکام الٰہی و قوانین دین مقدس اسلام پر کاربند رہیں۔ اس ضمن میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا کہ حاضرین ان لوگوں کو جو یہاں موجود نہیں ہیں یہ پیغام پہنچائیں۔ لیکن ابھی تک بعض کے دل و دماغ مکمل طور پر تسلیم حق نہیں ہوئے ہیں اور وہ ہر وقت اس فکر میں رہتے ہیں کہ جب بھی موقع ملے اندر سے اس دین پر ایسی کاری ضرب لگائیں کہ بیرونی طاقتوں کے لئے اس پر حملہ کرنے کے لئے میدان ہموار ہو جائے۔ مناسک حج مکمل ہو گئے اور رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم واپس مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مسلمانوں نے یہ سمجھ کر کہ کام انجام پذیر ہو چکا ہے اسی لیے ان میں سے ہر ایک شخص نے اس سفر سے معنوی فیض کسب کیا اور اب ہر ایک کی یہی تمنا تھی کہ جس قدر جلد ہوسکے تپتے ہوئے بے آب و ویران ریگزاروں کو پار کر کے واپس وطن پہنچ جائے۔

۔۔۔۔ جاری ۔۔۔۔
نوٹ۔۔۔ محترم قارئین آپ کی قیمتی آراء باعث عزت و رہنمائی ہوگی۔
Tanveer Hussain Babar
About the Author: Tanveer Hussain Babar Read More Articles by Tanveer Hussain Babar: 85 Articles with 122539 views What i say about my self,i am struggling to become a use full person of my Family,Street,City,Country and the World.So remember me in your Prayers.Tha.. View More