پاکستان کھیل کے شعبے میں اپنا
مقام آپ رکھتا ہے۔ ایک وقت تھا کہ پاکستان ، ہاکی ، سکوائش کا بے تاج
بادشاہ تھا۔ پاکستان کے سامنے بڑی سے بڑی ٹیم کھیلتے ہوئے گھبراتی تھی۔
سکوائش میں جہانگیر خان اور جان شیر خان نے کئی سال تک حکمرانی کی جو ایک
ورلڈ ریکارڈ ہے۔ ہاکی جپاکستان کا قومی کھیل بھی ہے۔ایک وقت تھا کہ اس کھیل
میں تمام اعزازات پاکستان کے نام ہوتے تھے۔پاکستان میں سمیع اﷲ ، حسن سردار
، کلیم اﷲ اور سہیل عباس جیسے نامور کھلاڑیوں نے جنم لیا اور اپنے ملک کا
نام روشن کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ بدقسمتی ان میں سے کوئی بھی پاکستان
میں وہ مقام حاصل نہیں کرسکا جتنا پاکستان کے کرکٹر وں کو حاصل ہے۔
پاکستان نے کرکٹ کی دنیا میں ایک بار ورلڈ کپ اور ایک بار ٹی 20ورلڈ کپ
جیتا ہے۔جبکہ ہاکی میں کئی بار ورلڈکپ جیت چکا ہے مگر ان کے کھلاڑیوں کی
کوئی پہچان نہیں جبکہ پاکستان کے سر پر تاج سجانے کا سہرا ان کھلاڑیوں کے
سر ہے ۔ کرکٹ اب پوری دنیا میں مقبول ترین کھیل ہوتا جارہا ہے اور اگر میں
یہ کہوں کے فٹ بال کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والاکھیل کرکٹ
ہوگیا ہے تو شاید یہ غلط بھی نہ ہو۔
پاکستان نے کرکٹ کی دنیا میں نامور کھلاڑیوں کو جنم دیا اور جنہوں نے اپنے
اپنے دور میں ملک کانام روشن کیا۔حنیف محمد، وسیم باری ، جاوید میانداد
،عمران خان ،جلال الدین ، وسیم اکر م ، عبدالقادر، سعید انور
،محمدیوسف،شعیب اختر ، شاہد آفریدی اوریونس خان جیسے نام آج بھی کرکٹ کے
میدان میں سنہری لفظوں سے لکھے جاتے ہیں۔ پاکستان نے عمران خان کی کپتانی
میں 1992میں وون ڈے رلڈکپ جیتا تھا۔ عمران خان کے بعد ورلڈکپ کا فاتح کپتان
بننے کا سہرا ایک بار پھر پٹھان کے حصے میں آیااور وہ پٹھان یونس خان تھا۔
یونس خان خیبرپختونخواہ کے شہر مردان میں 29نومبر 1977میں پیداہوئے۔ یونس
خان دائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں اور کبھی کبھی رائٹ آرم لیگ سپین باؤلنگ بھی
کرلیتے ہیں۔یونس خان نے پہلا ون ڈے 13فروری 2000اور پہلا ٹیسٹ 26فروری
2000میں کھیلا تھا۔کوئی نہیں جانتا تھا کہ آج کرکٹ کے میدان میں ڈبیو کرنے
والا23سالہ نوجوان کل کو اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرے گا۔یونس خان نے
انٹرنیشنل کرکٹ کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک سیزن ، کاونٹی اور آئی پی ایل جیسی
کرکٹ میں بھی بھرپورحصہ لیا۔ یونس خان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پاکستان کی طر ف
سے ’’حبیب بنک‘‘، ’’پشاور‘‘ اور ’’پشاورپنتھر‘‘ کی طرف سے حصہ لیا جبکہ
کاونٹی کے میدان میں ’’ناٹنگھم شائر‘‘، ’’سرے‘‘اور’’یارکشائر‘‘کی نمائندگی
کرچکے ہیں اسکے علاوہ آئی پی ایل میں ’’راجھستان رائلز‘‘ اور جنوبی
آسٹریلیا کی طرف سے بھی اپنے جوہر دکھا چکے ہیں۔یونس خان کی زندگی میں کافی
اتار چڑھاؤ آئے۔ ٹیم سے ڈراپ بھی کیا گیامگر قسمت کی دیوی کو شائد ابھی اس
کھلاڑی کے ہاتھوں پاکستان کے لیے بہت کچھ کرانا منظور تھا۔ کرکٹ کے میدان
میں جہاں اتنے سارے اعزاز یونس خان کا مقدر بنے ان میں ایک اعزازپاکستان کی
طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہونا تھا
متحدہ عرب امارات میں جاری پاکستان اور انگلینڈ کی سیریز سابق کپتان اور
مڈل آرڈر بلے باز یونس خان کو ہمیشہ یادرہے گی کیوں کہ انہوں نے انگلینڈ کے
خلاف ابوظہبی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں پاکستانی لیجنٹس انضمام الحق اور
جاوید میانداد کا سب سے زیادرہ رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا اور دوسرے
ٹیسٹ میں انہوں نے 9 ہزار رنز بنا کر پاکستان کی جانب سے یہ سنگ میل عبور
کرنے والے پہلے ٹیسٹ کرکٹر کا اعزاز حاصل کرلیا۔مایہ ناز بلے باز یونس خان
نے 103 میچوں میں 54.21 کی اوسط سے 9 ہزار رنز بنائے جس میں 30 نصف سنچریاں
اور 30 سنچریاں شامل ہیں جب کہ وہ اپنے کریئر میں 4 ڈبل اور 1 ٹرپل سنچری
بناچکے ہیں۔ جب کہ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے کا
ریکارڈ جاوید میانداد کے پاس تھا جنہوں نے 124 میچوں میں 43 نصف سنچریوں
اور 23 سنچریوں کی مدد سے 8 ہزار 832 رنز بنائے تھے۔
میری معلومات کے مطابق یونس خان فیلڈنگ کے شعبے میں بھی سرفہرست ہیں۔ Catch
win the Matchکے معاملے میں بھی یونس خان پاکستان میں سب سے آگے کھڑے
ہیں۔ایک روزہ میچز میں یونس خان 134 کیچز کے ساتھ پاکستان میں پہلے جبکہ
عالمی سطح پر آٹھویں نمبر پر ہیں۔جبکہ ٹیسٹ میچز میں 110 کیچز کے ساتھ
پاکستان میں سب سے آگے اور عالمی سطح پر 26ویں نمبر پر ہیں۔ یونس خان آف
سپن بولنگ بھی کرتے ہیں اور انہوں نے ٹیسٹ میچز میں 9 اور ایک روزہ اور ٹی
ٹونٹی کرکٹ میں 3,3 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی
وکٹوں کی تعداد 44 ہے
یونس خان کی کپتانی میں2009میں پاکستان نے ٹی 20ورلڈکپ جیتا ۔دلچسپ بات یہ
ہے کہ ون ڈے ورلڈکپ جیتنے والا کپتان بھی پٹھان اور ٹی 20ورلڈکپ جیتنے والا
کپتان بھی پٹھان تھا۔عمران خان اور یونس خان واحد کپتان ہیں جن کی قیادت
میں ورلڈکپ جیتے گئے۔ یونس خان کی پاکستان کے لیے خدمات سے کسی کو انکار
نہیں۔ اگر دکھ ہے تو اس بات کا کہ پی سی بی کبھی بھی ہمارے ہیروز کو
ریٹائرمنٹ (آخری وقت)کے وقت عزت سے الوداع نہیں کرتا۔ ہمارے سامنے انضمام ،
محمد یوسف جیسے عظیم کھلاڑیوں کی مثالیں موجود ہیں جن کو کس طرح کرکٹ کے
میدان سے الوداع کیا گیا۔ آخرمیں میں یونس خان کو 9ہزار رنزبنانے پر
مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ |