حب الوطنی ۔2

حب الوطنی کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ کچھ منفی پہلو بھی موجود ہیں جن سے اجتناب ہی کرنا چاہیے تاکہ قومی اتحاد میں ایک باعزت مقام حاصل ہو سکے اور پھر اس مقام کو قائم بھی رکھا جا سکے۔ جب حب الوطنی کا جذبہ اعتدال سے تجاوز کرجائے تو پھر نتیجہ تنگ نظری، دھوکہ ، فریب اور ناجائز ذرائع و اختیارات کی صورت میں نکلتا ہے۔اور نتیجہ قومی و بین الاقوامی امور سے متعلقہ کاموں میں تعصباتی سوچ اور رویے کو جنم دیتا ہے۔ اس قسم کی حب الوطنی کا جذبہ جب لوگوں کی رگوں میں سرایت کر جاتا ہے تو پھر اس کو صرف یہی احساس رہتا ہے کہ کوئی اس کے ملک کو ، اسکی املاک کو، اسکے عوام کو نقصان نہ پہنچائے۔اس کے لیے وہ اتنہا تک جانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ حتٰی کہ قانون بھی اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ خدائی فوجدار بن کر غداروں کا خاتمہ کرنے کا فرض اپنے ذمہ لے لیتا ہے۔ لیکن نقصان اسے ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق جو شخص کسی ایک انسان کو قتل کرے گا (میدانِ جنگ کے علاوہ) وہ شخص شاری انسانیت کا قاتل ہے۔ بعض لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ اگر قتل کرنے والا کسی ڈاکو کو، کسی غدار کو یا کسی بھی ایسے شخص کو مار دیتا ہے جو کسی نہ کسی لحاظ سے انسانیت، مذہب یا ملک کو نقصان پہنچاتا ہے تو یہ ثواب کا کام ہے ۔ ہاں یہ تو ممکن ہو سکتا ہے کہ جو شخص اﷲ، اسکے پیارے رسول ﷺ یا قرآن پاک کی شان میں گستاخی کرے اور حکومتِ وقت اس کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرے تو پھر شاید عوام کو توہین مذہب کا قانون ہاتھ میں لینا پڑے، لیکن اس کے لیے بھی علمائے کرام، فقہا کرام سے اجازت لینی لازمی ہے۔ البتہ دوسرے قسم کے لوگوں کے لیے قانون ہاتھ میں لیتے وقت وہ یہ ضرور ذہن میں رکھے کہ قانون بھی تو ملک کا ہی ہوتا ہے۔ اب اگر وہ خود قانون کی خلاف ورزی کرے تو درحقیقت خدا کی نافرمانی ہوئی، کیونکہ اسی خدا کا حکم ہے کہ جو تم پر حاکم بنایا جائے، اس کی تابعداری کرو ماسوائے اس کے جب وہ شرک کا حکم دے یا اسلام کے منافی کام کا کہے۔ پھر دوسری بات یہ کہ جب وہ قانون اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو پھر محب وطن ہونے کا دعویدار کیسے ہوتا ہے؟کیونکہ وطن سے محبت کرنے والے تو وطن کی ہر بات کو عزیز رکھتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی عاشق اپنے محبوب کی ہر جائز و ناجائز بات کو محبوب رکھتا ہے۔

یہ اتنہائی مناسب ہو گا کہ ہماری قومی پالیسی اس طرح کی بنائی جائے جو عوام کے دل و دماغ میں جہاں تک ممکن ہو جذبہ حب الوطنی بیدار کرے۔ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے یہ ایک انتہائی سود مند بات ہو گی کہ طالب علم معاشرے میں حب الوطنی کے جذبے کے ابھارا جائے۔ انہیں اس کی قدر و قیمت کے بارے میں سکھایا اور پڑھایا جائے۔ ان کے تعلیمی نصاب میں جذبۂ حب الوطنی اور اسکی خواہش کے متعلق مواد کو شامل کیا جانا چاہیے۔ جو انہیں حقیقی طور پر محب وطن شہری بنا سکے۔ ہماری تاریخ میں حب الوطنی کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں جو کہ ان طلباء کو اچھی طرح ذہن نشین کرانی چاہییں۔ انہیں ہمارے اسلاف کے عظیم الشان ماضی کے متعلق پڑھایا جائے۔ اور جدید دور میں ان کی ذمہ داریوں کے متعلق انہیں بہرہ مند کیا جائے۔تاریخ ، ثقافت ، روایات اور ہماری قوم کے مستقبل کے مقاصد سے متعلق کتابیں اگر موجود ہیں تو ان سے استفادہ کیا جائے اور اگر نہیں ہیں تو پھر تحریر کرائی جائیں اور ان کو پھیلایا جائے۔ حب الوطنی کے جذبے کو مزید تقویت پہنچانے کے لیے ہمارے پاس اب بہترین ذرائع موجود ہیں۔ اطلاعات و نشریات کے ذرائع، ریڈیو، ٹی وی ، اخبارات، اور خاص طور پر انٹرنیٹ وغیرہ اس سلسلے میں اہم کام سر انجام دے سکتے ہیں۔ لوگوں میں معاشرتی اور قومی فرائض کو اجاگر کرنے اور ان کے شعور کو جگانے کے لیے ان ذرائع کا استعمال نہایت ضروری ہے۔جب ان ذرائع کو استعمال کیا جائے گا جو کہ آج کل ہمارے اذہان پر آکٹوپس کے پنجے کی طرح چھائے ہوئے ہیں، تو ہمارے لاشعور بلکہ تحت الشعور کو بھی جھنجھوڑنے کا کام ہو گا۔ جس کی وجہ سے ہم ہر کام اس طریقے سے انجام دیں گے کہ جس میں ملک کا مفاد ہو گااور نقصان پہنچانے کا معمولی سا شائبہ بھی ہمارے ذہن کے کسی کونے میں سر نہیں ابھارے گا۔

حب الوطنی کے صرف اس جذبے کی قدر کی جا سکتی ہے جو سچا اور مثبت ہو۔ اس جذبے کو دل میں رکھتے ہوئے ہمیں بین الاقوامی امور اور نظریات کو سامنے رکھنا رکھنا چاہیے۔ تا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف نہ ہو۔ورنہ عین ممکن ہے کہ مختلف قومیں ہوش مندی سے کام لینے کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔ حب الوطنی بذاتِ خود کوئی مقصد نہیں ہے کہ قومیت کو سامنے رکھتے ہوئے لوگو ں میں زبردستی اس جذبے کو ابھارا جائے اور لوگوں سے زبردستی ملک و ملت کی عزت کرائی جائے۔ اگر ایسا کیا جائے گا تو بجائے حب الوطنی کا جذبہ بیدار ہونے کے لوگوں میں ایک ضد اور اناپرستی پیداہوجائے گی۔ اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ نہ ملک رہتا ہے اور نہ جذبۂ حب الوطنی۔
Ibn e Niaz
About the Author: Ibn e Niaz Read More Articles by Ibn e Niaz: 79 Articles with 64087 views I am a working, and hardworking person. I love reading books. There is only specialty in it that I would prefer Islamic books, if found many types at .. View More