مسلمانوں کے لیے قرآن پاک
میں میاں بیوی کے بارے میں جو تصور پیش کیا گیاہے ۔ وہ آج تک کوئی اور مذہب
و فلسفہ پیش نہیں کر سکا۔ ْقرآن پاک میں ارشاد باری ہے :وہ تمہارا لباس ہیں
اور تم ان کا لباس ہو۔قرب کا اس سے بہتر تصورکوئی اور معاشرہ پیش نہیں کر
سکا۔ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمارے سامنے ازدواجی زندگی کا عملی نمونہ پیش
کیا۔اسلامی معاشرے میں عورت کو گھر کی ملکہ کا مقام حاصل ہے اور مردوں کو
عورتوں پر ایک درجہ زیادہ عطا فرمایا یعنی ان کوگھر کا سر براہ بنایا۔شریعت
نے دونوں کے درمیان ایک حد قائم کر دی، مرد اور عورت دونوں اپنی اپنی ذمہ
داریوں کو نبھائے، یہی کامیاب ازدواجی زندگی کاراز ہے ۔
اﷲ سبحان تعالی نے مردوں کو حکم دیاہے کہ تم کو ان عورتوں کے سا تھ اچھے
طریقے اور اچھے اخلاق کے ساتھ زندگی گزارنی ہے ۔حدیث پاک (مفہوم)ہے تم میں
سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے لئے بہتر ہو۔ـنیکی اور دین داری کی
بنیاد پر بیویوں کو تلاش کرنا گھر کی مضبوطی کی بنیاد ہوتی ہے ،جسے نیک
بیوی ملی،اسے دنیا کی بہت بڑی نعمت مل گئی۔ارشاد نبی ﷺ ہے (مفہوم) دنیا
ساری کی ساری نفع کی چیز ہے اور دنیا میں سب سے بہترین صالح عورت ہے ۔
اسی طرح شایدحضرت علی کا فرمان ہے کہ دنیا کی سب سے بہترین عورت وہ ہے جو
نہ خود کسی غیر مرد کی طرف دیکھے اور نہ کوئی غیر مرد اس کی طرف دیکھ سکے۔اﷲ
تعالی نے فرمایا ، جو کوئی نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان والا
ہو ہم اس کو ضرور پاکیزہ زندگی عطا کریں گے یعنی جس طرح مرد نیکی اور عبادت
کرکے اﷲ کے ولی بن سکتے ہیں۔اسی طرح عورتیں بھی ولائت سے مستفید ہو سکتی
ہیں۔ایک دفعہ نبیﷺ کی خدمت میں ایک خاتون نے عرض کی:اے اﷲ کے نبی ﷺمرد تو
ہم سے نیکیوں میں بہت آگے بڑھ گئے۔
یہ آپ ﷺ ساتھ میں جہاد شریک رہتے ہیں ساری ساری رات جاگ کر دشمن کی سرحد پر
پہرہ دیتے ہیں اور ہم گھر کے اندر ان کے بچوں کی پرورش کرتی ہیں ۔ان کو پکا
کر کھلاتی ہیں ، ان کا خیال کر تی ہیں ،ان کے جان و مال عزت و آبرو کی
حفاظت کرتی ہیں ۔ہم جہاد میں دشمن کے سامنے ان کی طرح طرح پہرہ نہیں دیتیں
اسی طرح ہم قتال نہیں کرپاتیں جس طرح مرد کرتے ہیں ،یہ تو نیکوں میں ہم سے
آگے بڑھ گئے ہیں ۔
یہ تو مسجدوں میں جا کر جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھتے ہیں جب کہ ہم گھر ہی
میں نماز پڑھ لیتیں ہیں ہم تو جماعت کے ثواب سے محروم ہو گئیں اﷲ کے نبی ﷺ
نے فرمایاجو عورت اپنے گھر میں اپنے بچوں کی وجہ سے رات کو جاگتی ہے۔ تو اﷲ
اسے اس مجاہد کے برابر اجر عطا فرماتا ہے جو ساری رات جاگ کر دشمن کی سرحد
پر پہرہ دیا کرتا ہے ، گھر کے نرم بستر پر عورت کو بیٹھے ہوئے اﷲ تعالی نے
جہاد کا ثواب عطا فرما دیا ۔اور جو عورت اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتی ہے،اﷲ
تعالی اسے مرد کے برابر اجر عطا کرتا ہے۔جو مسجد میں جا کر جماعت کے ساتھ
نماز پڑھتا ہے۔
ایک جگہ ارشاد فرمایا جو عورت فرائض کو احسان کے طور پر پورا کرنے والی ہو
اور اس کی ایسی حالت میں موت واقع ہو جائے کہ اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو
اﷲ تعالی اس کے لئے جنت کے دروازہ کھول دیتا ہے ۔احادیث مبارکہ میں نیک
عورت کے بڑے فضائل بیان کئے گئے ہیں ۔یہاں تک فرمایا کہ جو عورت اپنے گھر
کے اندر پڑی ہوئی کسی بے ترتیب چیز کو ترتیب سے رکھ دیتی ہے تو اﷲ اس کو
ایک نیکی عطا فرماتا ہے اور ایک گنا ہ معاف فرماتا ہے حتیٰ کہ شوہر کو لباس
مہیا کرنے پر بھی بیوی کے لئے اجرو ثواب ہے جیسا کہ آ ﷺ نے فرمایا کہ کسی
مسلمان کو مسکرا کر دیکھنا بھی صدقہ ہے اور اس کا ثواب ہے تو صاف ظاہر ہے
کہ میاں بیوی کے ایسے کرنے پر ثواب ملے گا ۔
جہاں عورت پر فرائض ہیں ،وہاں مرد وں کی بھی ذمہ داریاں ہیں ۔حدیث پاک میں
ہے ۔جو مرد اپنے اہل خانہ کے لئے کوئی چیز خریدتا ہے اور لاکر اپنے گھر کے
اندر رکھتا ہے تو اﷲ تعالی اس قدر خوش ہوتا ہے اس کے ستر سال کے گناہ معاف
فرما دیتا ہے ۔گھر کے کاموں میں اگر مرد ہاتھ بٹاتا ہے تو اس میں کوئی
مضائقہ نہیں ہے یہ مرد کی بھی ذمہ داری ہے اور اﷲ کی طرف سے اسے اس کام کا
اجر بھی ملتا ہے ۔
مرد چونکہ گھر کا سربراہ ہو تا ہے اس لئے اس کا تحمل مزاج ہونا ضروری ہے
اور عورت کا زبان پر کنٹرول ہونا ضروری ہے اچھی بیوی کی یہ خصوصیا ت ہے کہ
وہ بات کرنے کے لئے موقع ڈھونڈتی ہے ،جھگڑا نہیں کرتی عورت کو چاہئے کہ وہ
اپنی زبان میں نرمی اور مٹھاس پیدا کرے ،اگر بیوی سے کوئی غلطی ہو جائے تو
اسے شوہر سے معافی مانگ لینی چاہئے اور اگر شوہر سے کوئی غلطی ہوجائے تو وہ
بیوی سے معذرت کر لے ۔
اپنی ضد پر اڑے رہنا کہاں کی دانشمندی ہے ہمارے ہاں بہت سی طلاقیں اسی سبب
سے ہوتی ہیں کہ دونوں فریقین اپنی ضد پر اڑ جاتے ہیں اور غلطی کی معافی
نہیں مانگتے جس سے گھر برباد ہو جاتے ہیں ۔ شوہر کو کوئی اور بیوی مل جاتی
ہے اور بیوی کو بھی شوہر لیکن بچوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے ۔کامیاب
اسلامی زندگی اذدواجی زندگی کا راز اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے پر ہے۔
|