انسانی رویوں میں نظر انداز کر
دینے کا عمل بھی خاص اہمیت کا حامل ہے اچھے انسان اور بُلند کردار رکھنے
والے بندہ عاجز سے بھی غلطی سرزد ہو جانے کا امکان بعید نہیں ۔۔ اس لئیے
نظر انداز کر دینے کی صفت اچھے لوگوں کی صفت میں شمار ہوتی ہے بحیثیت قوم
بھی ، نظر انداز کرنے کا عمل مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔۔ لیکن زندگی کے نشیب
و فراز میں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب نظر اندازی کو پسِ پشت ڈال کر
احتجاج کرنا ازحد ضروری ہو جاتا ہے ۔تاریخ میں ، صحابہ کرام کی زندگی میں
اور محمد ﷺ کی سیرت میں بھی ہمیں ایِسے مناظر نظر آتے ہیں ۔جب صبرو ضبط کے
پیکر اور اخلاق و سیرت کی معیار پر پورے اُترنے والوں نے بھی نظر اندازی کو
پسِ پشت ڈال کر آوازِ حق اور احتجاج بُلند کیا ۔۔بیعتِ رضوان اس کی روشن
مثال ہے ۔یعنی خدا کے قوانین اور حق کی تعمیر و تشکیل کے مدارج میں یہ بہت
اہم نکتہ ہے کہ ،کس مقام پر احتجاج قوی و وسیع ہونا چاہیے ،اور کہاں صرفِ
نظر کیا جانا چاہیے ۔ ۔۔
ہمارا یہ پیارا وطن جو دنیا کے نقشے میں مختصر سا وجود لئیے ہوئے ہے ،اس
زمین پر اس کا قیام پوری مسلم دنیا کے لیئے روشن چراغ کی مانند تھا بھی ۔۔۔
اور ہے بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لااِلہ اللہ کا نعرہ لے کر وجود میں آیا تھا
اور آج بھی اس کے عوام اسلام کے سائے میں ہی رہنا چاہتے ہیں ۔ آج دنیا بھر
میں غیر اسلامی ممالک کے معاشرے آذادی کے جھنڈے تلے جس معاشرتی وجود کے
ساتھ موجود ہیں وہ شراب و نشہ کی تباہیوں کا خود گواہ ہے نوجوانوں کی
اخلاقی و جسمانی بدحالی کے ساتھ ساتھ عورتوں کی استحصالی اور عدم استحکامی
کسی کی آنکھ سے اُجھل نہیں ۔کئی ممالک نے اس کا ادراک کر تے ہو ئے اپنے
اپنے معاشرتی قوانین میں نشہ و شراب پر پابندی عائد کی بھی ، لیکن وہ اس پر
حتمی عمل درآمد نہ کرا سکے کیونکہ انہوں نے خود سے اپنی شریعت میں اس کو
حلال کرلیا تھا ۔پھر بھی یہ ایک تسلیم شدہ عمل ہے کہ معا شرے میں امن و
سکون کے قیام میں شراب بہت بڑی رُکاوٹ ہے ۔لیکن افسوس ہوتا ہے جب ہم خدا
اور خدا کے بھیجے ہوئے علم کو جاننے والوں ، ماننے والوں کے ملک میں رہتے
ہوئے بھی غیر اسلامی معاشروں کی نقل کریں ۔اور شعور والے بھی نشہ فروشی اور
شراب پروری کرنے لگیں ، جب انکھوں کے سامنے دوکانیں کھلتی اور بند ہوتی ہوں
،شراب پی اور پلائی جا رہی ہو اور لوگ نظرانداز کر تے ہوئے آگے بڑھ جائیں ۔جبکہ
ہماری شریعت اس کو حتمی طور پر حرام بھی قرار دیتی ہو ۔۔۔ یہ ہمیں کیا
ہوگیا ہے ؟؟؟ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکیوں متروک ہو گیا ؟؟؟کیا ہم
ہی وہ کمتر ترین ایمانی درجہ رکھنے والے ہیں جن کی حدیث پاک نشاندہی کرتی
ہے ۔۔۔؟؟؟
کراچی جیسے شہر میں آج جگہ جگہ شراب بکتی نظر آرہی تو کیوں ؟؟ قانونی
اداروں نے اب تک ان پرگرفت کیوں نہیں کی ؟کیا یہ صرفِ نظر ہماری نسلوں کے
لئیے ڈینگی اور کینسر سے کم خطرناک ہے ؟ ڈینگی صرف جان کا دشمن ہے جبکہ
شراب ایمان بھی بہا لے جانے کا سبب ہے ۔عورت کے حقوق کی حمایت کا جھنڈا
اُتھانے والوں ،جب شراب میں حواس باختہ نفوس قوم کی بیٹیوں کو راہ چلتے
چھیڑنے لگیں گے ،عزتیں پامال ہونے لگیں گی کیا جب جاگو گے ۔۔!!!
|