اختیارات ،اقتدار اﷲ تبارک تعالیٰ
کی عطا ہے بعض لوگوں کے پاس اختیار و اقتدار جب آتا ہے اس کے استعمال سے
مخلوق خدا مستفید ہوتی ہے اﷲ تعالیٰ ان کی محبت و عزت کو اپنی مخلوق کے
دلوں میں ڈال دیتا ہے اور اسی طرح بعض افراد کے پاس اختیار و اقتدار جب آتا
ہے اس سے مخلوق خدا فیض سے محروم ہی رہتی ہے وآدی نیلم کو جب ضلع کا درجہ
ملا تب سے ڈی سی او صاحبان وقتا فوقتا اپنا عرصہ تعیناتی پورا کر کے چلے
گئے۔
عرصہ زیست کی ان خاموش گزرگاہوں میں
اجنبی آتے ہیں ملتے ہیں چلے جاتے ہیں
صفحہ دہر پہ رہ جاتے ہیں یادوں کے نقوش
وقت کے ہاتھوں جو بنتے ہیں بگڑ جاتے ہیں
قبل ازیں جس ڈی سی نیلم نے ویلی کی عوام کی بے پناہ محبتیں سمیٹیں وہ راجہ
ثاقب منیر (شہید)تھے نیلم ویلی کے لیے گراں قدر خدمات کی بدولت وہ آج بھی
نیلم ویلی کی عوام کے دلوں میں زندہ جاوید ہیں ان کی شہادت کے بعد زہن میں
ایک بات کھٹک رہی تھی دوسرئے آنے والے ڈی سی صاحب ان کے ادھورئے مشن کی
تکمیل کریں گئے مگر صد افسوس کے ان کے بعد دو ڈی سی صاحبان اپنے فرائض
منصبی ادا کر کے چلے گئے لیکن راجہ صاحب کا ادھورا مشن تشنہ تکمیل رہا تین
ماہ قبل نئے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید کیانی صاحب کی نیلم تعیناتی ہوئی تو بغیر
ملاقات کے اندازہ ہونے لگا موصوف ایک متحرک انسان ہیں(چونکہ وہ نہیں ان کا
کام خود بول رہا تھا)نیلم میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں بعض
اوقات انسان خود نہیں بولتا اس کے کام بولتے ہیں عبدالحمید کیانی صاحب سے
کام و فراض کے حوالہ سے نا آشنائی ضرور تھی مگر ان کے کام از خود بول رہے
ہیں سو ملاقات از حد ضروری تھی جس طرح سابق تمام ڈی سی صاحبان سے ملاقات کی
لیکن راجہ ثاقب منیر کے اعلیٰ اخلاق ،کردار ،بالخصوص فرائض کی ادائیگی ،حب
الوطنی ،غریب پروری سے متاثر ہوا وہاں آج دوسرئے ڈی سی صاحب عبدالحمید
کیانی سے بھی اسی طرح متاثر ہوا راقم نے ان کے آفس میں کچھ وقت گزارہ اس
دوران سائلین کی لمبی قطارئیں اور رش لگا ہوا تھا مگر موصوف ہر ایک کی داد
رسی میں مصروف عمل تھے کسی بھی سائل کی بات سنتے وقت چہرئے پہ کسی طرح کی
شکنیں نہیں تھیں اور اس وقت آفیسرموصوف کی طبعیت(فلو)کی وجہ سے خراب تھی
مگر اس کے باؤجود مضبوط اعصاب کے مالک چہرے پہ تازگی و شگفتگی لیے عملا کام
میں مصروف عمل تھے کسی بھی سائل کے ساتھ تلخ رویہ نہیں تھا تو جب ان کی
تعیناتی کے دورانیہ کا اندازہ لگایا تو احساس ہوا نیلم ویلی میں نیلم ویلی
کی عوام کا مسیحا عبدالحمید کیانی کی صورت میں آچکا ہے دل میں عجیب طرح کی
خوشی کی کیفیت نے مسرور کیے رکھا دماغ کے غنچوں میں عوام نیلم ویلی کی قسمت
پہ ناز و رشک سکون کی تازگی نے اطمینان قلب بخشادل و دماغ میں ایک ہنگامہ
برپا تھا یہی وہ شخص ہے جوراجہ ثاقب منیر شہید کے نقش قدم پہ ہے اور انہی
کے مشن پہ ہوتے ہوئے عوام نیلم ویلی کی خدمت کو اپنے فرائض میں شامل رکھا
ہوا ہے ۔مال متاح بنا لینا بڑی بات نہیں ہوتی عوام کی محبتیں سمیٹنا مخلوق
خدا کے دلوں میں جگہ بنانابڑی بات ہے جو ہر ایک کا مقدر نہیں ہوتی یہ خوش
قسمت لوگوں کا مقدر ہوتی ہے دولت ،شہرت آنے جانے والی عارضی و بے بنیاد
چیزیں ہیں مگر جو چیز ہمیشہ قائم و دائم رہتی ہے وہ مخلوق خدا سے بھلائی
کرتے ہوئے ان کی دعائیں اور محبتیں ہیں جن کو کبھی بھی فنا نہیں آفیسر
موصوف اس وقت جس عہدہ پہ فائز ہیں اس پہ رہتے ہوئے مخلوق خدا کی بھلائی میں
مصروف عمل ہو کر اپنے عہدہ کو چار چاند لگا رہے ہیں یقینا یہ درخشندہ ستارہ
ہیں جو اب نیلم کے افق پہ طلوح ہو چکے ہیں خدا ان کو نظر بد سے بچائے جس
طرح وہ غریب عوام کی دعائیں لے رہے ہیں اس میں خیر ہی خیر ہے دنیا و آخرت
کی کامیابی کا راز چھپا ہوا ہے ۔اور ان کے اس کار خیر کو ریاکاری سے محفوظ
فرمائے یقینا ان کے والدین کے لیے یہ صدقہ جاریہ ہے ان کی کاوشوں کے عوض اﷲ
رب العزت دن دگنی رات چگنی ترقی نصیب فرمائے اور اپنے مشن میں ثابت قدم
رکھے آفیسر موصوف بہت سے اوصاف حمیدہ کے بلا شرکت و غیرئے مالک ہیں اﷲ
تعالیٰ نے بے پناہ خداداد صلاحیتوں سے نوازہ ہوا ہے جن کو لفظوں میں سمونا
ایک ناممکن کام ہے اتنا ضرور کہوں گا ان کی تعیناتی کے دوران اہلیان نیلم
بہت بڑی تبدیلی محسوس کر رہے ہیں اور انشاﷲ کریں گئے جس میں محکمانہ
اصطلاحات غریب عوام کے لیے سستا انصاف و ریلیف شامل ہے اب غریب شخص کو سال
ہا سال ضلعی ہیڈ کواٹر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گئے جب بھی دائرہ قانون میں
رہتے ہوئے کوئی سائل جائے گا یقینا مایوس نہیں ہوگا چونکہ آفیسر موصوف نے
10سالہ قبل زیر التوا کیسز کو یکسو کر کے عمل درآمد بھی کر دیا ہے عوامی
شکایات کے پیش نظر حقائق معلوم کرنے کے لیے ا ز خود موقع پہ چلے جاتے ہیں
چلہانہ BHUکی شکایت تھی ڈاکٹر نہیں بیٹھتا آفیسر موصوف ہمراہ ایس پی چلہانہ
اچانک اسپتال پہنچ جاتے ہیں اور اپنی آنکھوں سے حقائق معلوم کرتے ہوئے
کاروائی کا حکم صادر کرتے ہیں اسی طرح کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں اور سب
سے اہم بات محکمانہ اصطلات بڑا ہی اہم کارنامہ ہے جس پہ وہ ہمہ وقت نظر
رکھے ہوئے ہیں سال ہا سال قبل پٹوریوں اور محکمہ کے اندر جتنی بھی خرابیاں
پیدا کی گئی ہیں ان کو درست کرنے اور اصلاح کی اشد ضرورت تھی جو کسی بھی
ضلعی انتظامیہ اور ایم ایل ائے کے بس کی بات نہیں تھی وہ آج ڈپٹی کمشنر
عبدالحمید کیانی صاحب درستگی فرما کر عوام علاقہ پہ احسان عظیم فرما رہے
ہیں اس سے نہ صرف وڈیروں جنہوں نے غریب عوام کی جائیدایں ریکارڈ میں خراب
کر کے ایک گھمبیر الجھن پیدا کر رکھی ہے اس سے انشااﷲ عوام کو جلد نجات مل
جائے کی یہ راقم کی زاتی رائے ہے محکمہ مال میں جس قدر خرابیاں ہیں ان سے
کون نا آشناء ہے ہر کھڑپنچ نے محکمہ سے ملی بھگت سے نمبر سے نمبر بنا کر
عکس لٹھہ پہ تبدیلی کرتے ہوئے عوام کو ایک نہ ختم ہونے والی ازیت میں مبتلا
کیے رکھا ہے ۔10سال پرانے دیوانی مقدمہ کی سماعت کے دوران آفیسر موصوف نے
کچھ توقف کیا اور کہنے لگے ہر دو فریقین اگر اس بات پہ راضی ہوں اور میرئے
قابل قدر وکلاء ناراض نہ ہوں تو میں ایک تجویز دوں میں از خود موقع ملاحظہ
کروں گا اور میرئے ساتھ عملہ بھی ہو گا بر موقع ہر دو فریقین کی زمین کی
نشاندہی کی جائے گئی اور اسی وقت چونا لگا کر زمین کی حدود بندی کی جائے
گئی۔یوں 10سالہ دیوانی مقدمہ 10دنوں میں حل ہو گیااسی طرح کے متعدد کیسز کے
لیے جب سائلین آتے ہیں تو آفیسر موصوف از خود موقع ملاحظہ کرتے ہوئے موقع
پہ ہی انصاف پہ احکامات صادر کرتے ہیں یہ عوام کی بد بختی ہو گی اگر وہ
موقع کو غنیمت جان کر ان سے مستفید نہ ہوں ۔ |