خواب اور تنہائی
(Sarwar Sidduiqi, Lahore)
تنہائی میں غور وفکرکے کئی دریچے
کھل جاتے ہیں کبھی دل اپنے حالات پر کبھی ہم وطنوں کی حالت ِ زار پر خون کے
آنسو روتاہے عجیب و غریب خیالات،کئی مظلوموں کے ہاڑے،بھوک سے بلبلاتے بچوں
کی سسکیاں،کوڑا کرکٹ کے ڈھیر سے رزق تلاش کرنے والوں کے غم،پوری زندگی سسک
سسک کر جینے والوں کی آہیں، ایک ایک لقمے کو ترستے لوگ،غربت کے ہاتھوں اپنی
ہی زندگی کا خاتمہ کرنے والے بزدل یا پھرمحرومیوں کا شکار اس ملک کے80%شہری
جن کے پاس زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی نہیں یا وہ بے بس۔۔۔ غربت کے مارے
جواپنے لخت ِ جگر بیچنے کیلئے کتبے لگائے شہر کی سڑکوں پر بیٹھے ہیں یاوہ
جو روٹی کھانے کیلئے ہسپتالوں میں اپنا خون بیچتے پھرتے ہیں یا اپنے ہی
گردے بیچنے کیلئے مجبور ہیں میں کس کس کا تذکرہ کروں کس کس کا نوحہ پڑھوں۔
کس کس کی بات کروں۔۔ ایک طرف تیرا فرمان ہے اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس
ہونا گناہ ہے مایوسی تو اسلام میں کفرہے۔۔۔ خدایا مجھے فہم و ادراک دے ۔۔میری
رہنمائی کر پھر یہ سب کچھ کیا ہے؟ظالموں نے مظلوموں کا جینا عذاب کیوں
بنادیاہے میں سوچتاہوں ہمارے ملک کے نام کے ساتھ اسلامی جمہوریہ بھی لگا
ہواہے لیکن یہ ملک اسلامی ہے نہ جمہوری ۔۔۔اگرہو تو دونوں صورتوں میں عوام
کے کچھ حقوق تو ہونے چاہییں۔۔جن ممالک کو ہم کافر اورغیر مسلم قرار دیتے
ہیں ان میں جانوروں کے بھی حقوق ہوتے ہیں اور ان کے حق میں آواز بلندکرنے
کیلئے کئی تنظیمیں بھی موجود ہیں لیکن جس ملک کو ہم اسلامی جمہوریہ سمجھتے
اور لکھتے ہیں یہاں تو غریب انسانوں کا کوئی حق تسلیم نہیں کیا جاتا وہ بے
چارے ساری زندگی سسک، سسک کرجیتے ہیں نہ مرتے ہیں ۔ کبھی سو چتاہوں ہم
تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں پہلے برادریوں کے نام پر۔۔ کبھی لسانی
اورعلاقائی سوچ نے ہمیں تقسیم کیا۔۔ پھرفرقوں اور مسالک نے ہمیں اکائی
بناڈالا اب طبقاتی سٹیٹس سے جینا محال ہے کیا ہمارے آ س پاس روشنی کی کوئی
کرن نہیں؟ ۔۔ مہینے میں دو بار مہنگائی کی نئی لہر جنم لیتی ہے اوراس کی آڑ
میں گراں فروشوں کو چیزیں مہنگی کرنے سے کون روک سکتاہے؟ روزانہ کی بنیاد
پر بڑھنے والی مہنگائی اور پے در پے منی بجٹ سے گھر گھر لڑائی جھگڑے معمول
بن گئے ہیں عوام پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا دعوے کو حقیقت بنانے کیلئے کچھ
نا گزیر اقدامات کرنا پڑتے ہیں کچھ بے رحم فیصلے بھی عوام کو حالات کے رحم
و کرم پر چھوڑ دینے والی پالیسی زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔ ہمارے وسائل کی
کمی توہو سکتی ہے جوہر ِ قابل کی کوئی کمی نہیں۔۔۔ہمت ،استکامت اور عزم سے
اس ملک میں ترقی و خوشحالی کیلئے بہت کچھ کیا جا سکتاہے ہم محنت کوشش اور
جرأت کریں تو ایک نیا پاکستان تعمیرکیا جا سکتاہے ۔پاکستان میں اعلیٰ درجہ
کا فروٹ آم ،کنو،مالٹا ،آلو بخارا،خوبانی ، اخروٹ کپاس ، چاول اور دیگر
اجناس نقد آور اجناس پیدا ہوتی ہیں سرجری کے آلات،گارمنٹس اور کھیلوں کیلئے
اس ملک کی مصنوعات دنیا بھر میں مشہور ہیں اس ملک کے لوگ جفاکش اور محنتی
ہیں اپنی ہمت اور خداداد صلاحیتوں سے جنگل کو منگل بنانے کی صلاحیت رکھتے
ہیں اس کیلئے پر عزم،پرجوش پاکستانی اپنے وطن کو اقوام ِ عالم میں سربلند
کرنے کیلئے کوششوں کا آغاز کریں خدامدد کرنے والاہے ۔۔۔۔ ہمت مرد۔۔ مدد ِ
خداکی کہاوت صادق آئے گی انشاء اﷲ اٹھیے ۔۔سوچئے مت کچھ کر کے دکھائیں۔
ہمارے ہم وطنوں میں سے اکثریت لوگ محرومیوں کا شکارہیں اسی لئے کہا جا
سکتاہے ہم میں بیشتر کا بچپن اذیت ناک اورکربناک بیتا ہے لیکن اگر ہم نے
تہیہ کرلیا۔ دل میں ٹھان لی توقدرت کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا مایوسی کی
کوئی بات نہیں عزم یہ کرناہے مقصدکو نہیں بھولنا۔اس کیلئے بھرپور
جدوجہد۔۔۔انتھک محنت اور دن رات ایک کرکے غربت کے خلاف ہر حال میں جنگ جینی
ہے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل روشن ،درخشاں اور تابناک ہو سکے اﷲ ہمارے
حکمرانوں کا قبلہ دوست کردے تو درجنوں مسائل خود بخودحل ہو سکتے ہیں
حکمرانوں کے پروٹوکول، اختیارات سے تجاوز،کرپشن، من مانی، ہٹ دھرمی، اقربا
پروری سمیت نہ جانے کتنے معامالات ہیں جنہوں نے عوام کا جینا اجیرن
بنارکھاہے اﷲ اشرافیہ کو نیک ہدایت دے دے۔۔۔اشرافیہ کے لئے دعا اس لئے کہ
پاکستانی عوام بے بس اور معصوم ہیں ۔۔۔ہمارے وسائل کی کمی توہو سکتی ہے
جوہر ِ قابل کی کوئی کمی نہیں۔۔۔ہمت ،استکامت اور عزم سے اس ملک میں ترقی و
خوشحالی کیلئے بہت کچھ کیا جا سکتاہے آئیے کچھ کرکے دکھائیں۔ |
|