آج سے پندرہ سال پہلے کالج ٹور
پر پہلی بار لاہور جانے کا اتفاق ہوا۔ مینار پاکستان کے قریب سرکس لگی ہوئی
تھی۔ ایک کونے پر بورڈ نصب تھا، جس پر لکھا ہوا تھا ’’موت کا کنواں‘‘۔ نام
پڑھ کر عجیب سا لگا اور دیکھنے کی جستجو ہونے لگی، مگر وقت کی کمی اور
ساتھیوں کے عدم دل چسپی کے باعث نہ دیکھ سکا۔ وقت گزرتا گیا اور خیالات
دھندلاتے رہے۔ ایک دن ایسا بھی آیا کہ وہ سارا قصہ میں بھول گیا۔
2005ء میں دوبارہ کالج ٹور پر جانے کا اتفاق ہوا۔ اس بار ہماری منزل کراچی
تھی۔ ہمارا ٹور انڈسٹریل تھا لیکن اس میں تفریح بھی شامل تھی۔ ایک دن کلفٹن
جاکر پرانا عکس دوبارہ ذہن پر تازہ ہوگیا۔ ’’موت کا کنواں‘‘ سامنے لکھا ہوا
نظر آیا۔ اس دفعہ دیکھنے کا شوق نہیں تھا البتہ یہ جستجو ضرور تھی کہ آخر
یہ ہے کیا۔ بعد میں چند ساتھیوں سے اس کی حقیقت کا پتہ چلا اور انٹرنیٹ پر
اس کے ویڈیوز بھی دیکھے۔
پچھلے چند مہینوں سے کراچی میں قیام کے دوران ’’موت کا کنواں‘‘ بار بار
دیکھا۔ میں ایک بار بھی سرکس دیکھنے نہیں گیااور نہ ہی یہ سرکس والا ’’موت
کا کنواں‘‘تھا۔
قارئین کرام!حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ لوگ کراچی اور لاہور جیسے
بڑے شہروں میں گئے ہو اور وہاں کے لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر کیا ہو تو یقینا
آپ نہ صرف ’’موت کا کنواں‘‘ دیکھ چکے ہیں، بلکہ باقاعدہ اس کھیل کا حصہ بھی
رہ چکے ہیں۔ لوکل بس میں سفر کے دوران منی مزدہ بس، جس میں کوئی تیس سے
پینتیس تک سواریاں بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے، اس میں ڈیڑھ سو سے کم کہیں
بھی نظر نہیں آئیں گے۔ بعض جگہوں پر تو ایسا لگتا ہے کہ گویا یہ بس انسانوں
کو جوڑ کر بنایا گیا ہے۔ کسی بھی وقت سواریاں معمولی غفلت کی وجہ سے گر کر
موت کے شکار ہوسکتے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ ان بسوں کے رفتار کا بھی کوئی ثانی نہیں۔ ان کا ہر ٹرپ
گویا ایک انٹرنیشنل ریس ہے اور جیتنے والے کو گولڈ میڈل دینے کے ساتھ اس کا
نام ورلڈ ریکارڈ ہولڈرز میں شامل کیا جائے۔ انتہائی رش ، خراب روڈ،
اوورلوڈنگ اور غیر محتاط ڈرائیونگ کسی بھی وقت ایک ایسے حادثے کا سبب ہو
سکتا ہے جو ایک ساتھ کئی انسانی جانیں موت کے کنویں میں لے جاسکتی ہے۔
لوکل بس سروس میں عوام کی لو بجٹ کو مد نظر رکھ کر بیس روپے میں پورے کراچی
کی سیر کی جاتی ہے۔ اگر آپ کو کوئی ضروری کام ہو تو آپ کے لیے پیدل سفر ہی
بہتر رہے گا۔ اگر زیادہ جلدی ہو تو ٹیکسی میں بیٹھ کر آپ اپنے منزل پہنچ
سکتے ہیں۔ اگر آپ گھومنے کے لیے آئے ہو اور کراچی دیکھنے کا شوق ہے تو
روزانہ صرف چالیس روپے میں آپ پوری کراچی کا سیر کرسکتے ہیں۔
صرف یہی نہیں! لوکل بس میں آپ کے لیے ریفریشمنٹ کا بھی بند و بست کیا گیا
ہے۔ ہر زمانے کا اور ہر ورائٹی کا میوزک آپ کو سنایا جائے گا۔ سیگریٹ کی
بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر اب آپ کو سیگریٹ خریدنے کی بھی ضرورت نہیں۔
سفر کے دوران آپ کو ہر قسم کا فلیور فری میں دستیاب ہوتا ہے۔ اگر آپ گھر
والوں سے چھپکے سموکنگ کرتے ہیں تو یقینا لوکل بس کا سفر آپ کے لیے بہترین
ثابت ہوگا۔
قارئین کرام! اب آپ کو کسی بھی سرکس میں جاکر ’’موت کا کنواں‘‘ دیکھنے کی
ضرورت نہیں۔ یقینا کراچی کی لوکل بس سروس آپ کو یہ تفریح سفر کے دوران فری
میں فراہم کرتی ہے۔ جب تک سندھ حکومت، کراچی پولیس اور انتظامیہ اس کا نوٹس
نہیں لیتی، کراچی کے سڑکوں پر ’’موت کا کنواں‘‘ آپ کو نظر آتا رہے گا۔
|