پولینڈ میں آج کا دن ایسا ہی
پرآشوب ،اور غم و اندوہ سے بھرا ہوا ہے۔ جیسے پاکستان میں 17 اگست 1988 کا
دن تھا۔ جب پاک فوج کے جرنیلوں کی بڑی تعداد اس وقت کے صدر جنرل ضیا الحق
کے ہمراہ طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ صدر ضیا کے ہمراہ امریکی
سفیر بھی تھے۔ دو دن پہلے پولینڈ کے صدر لیخ کازیسکی کا طیارہ بھی اسی طرح
روس کے شہر اسمولنسک میں ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے
میں صدر، ان کی بیوی، آرمی چیف سمیت متعدد اہلکار ہلاک ہوئے۔ اس وقت پولینڈ
کی سرزمین سوگ میں ڈوبی ہوئی ہے۔ پولینڈ کے صدر کے اس حادثے اور صدر ضیاء
کے حادثے میں جہاز کی مماثلت کے علاوہ اہم بات یہ ہے کہ دونوں امریکہ نواز
تھے۔ پولینڈ کے ۰۶ سالہ صدر لیخ کازیسکی اور ان کے جڑواں بھائی جرولاء
کازیسکی 2005 میں برسر اقتدار آئے تھے۔ جب انھوں نے لاءاینڈ جسٹس پارٹی کی
بنیاد رکھی تھی۔ ان کے بھائی 2009 میں وزیراعظم بن گئے تھے ۔صدر لیخ
کازیسکی ۸۱ جون ۹۴۹۱ کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کے جڑواں بھائی جرولاء کے ساتھ
ان کی شہرت کی ابتدا ۲۶۹۱ میں ایک فلم میں چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے ہوئی
تھی۔ اور انھیں عموماً وہ دونوں جنہوں نے چاند کو چرانا چاہا کے طور پر
شناخت کیا جاتا تھا۔ کیونکہ اس فلم میں دونوں بھائی چاند کو چرا کر فروخت
کر کے امیر بن جانا چاہتے تھے۔ پولینڈ کے صدر امریکہ کے حامی تھے اور وہ
ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے۔ وہ اپنے ملک میں
امریکی دفاعی میزائل سسٹم بھی لگانے کے حامی تھے۔ وہ ایسے کیمونسٹ افسران
سے بھی چھٹکارا پانا چاہتے تھے۔ جو سیاست اور کاروبار میں گھسے ہوئے ہیں۔
بعض مبصرین اس حادثے کو امریکہ کی سازش قرار دیتے ہیں جو اپنے دوستوں کو
صلہ دوستی دینے میں بہت آگے ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ امریکی مفادات کی نئی
جنگ ہے۔ جو روس کی ریاستوں پر قبضہ کرنے کے لئے جاری ہے۔ 2 دن قبل ہی
کرغیزستان کے صدر کو اپوزیشن کی مداخلت کے ذریعے اقتدار سے فارغ کیا گیا ہے
اور اب پاکستانی سابق صدر جنرل ضیا الحق کے طرز پر طیارے کی تباہی اور پولش
صدر اور ان کے دوستوں، فوجی جرنیلوں، بینک گورنر، معیشت دان اور دانشوروں
کی ہلاکت کوئی حادثہ نہیں ہے۔ کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ ماسکو ابھی
افغانستان میں اپنی شکست کو نہیں بھولا اور وہ اپنی سابقہ ریاستوں پر اپنا
اثر ورسوخ قائم کرنا اور امریکا کے مقابلے میں زیادہ طاقت حاصل کرنا چاہتا
ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق پولش صدر جنگ عظیم دوم میں روس
کی ریڈ آرمی کی پولینڈ میں مداخلت کے بعد سوویت یونین کی خفیہ پولیس کے
ذریعے 20 ہزار سے زائد پولش آفیسرز کے قتل کے حوالے سے ایک اجلاس میں شرکت
کیلئے روسی شہر اسمولنسک میں آرہے تھے۔ کسی دوسرے ملک میں کسی سربراہ مملکت
کے طیارے کے حادثے صدر اور ان کی اہلیہ سمیت کم از کم اٹھاسی افراد ہلاک
ہونے کا یہ منفرد واقعہ ہے۔ روس میں تاشقند میں مزاکرات کے دوران بھارت کے
وزیر اعظم لال بہادر شاشتری بھی پراسرار حالات میں ہلاک ہوئے تھے۔ حکام کا
کہنا ہے کہ یہ حادثہ شدید دھند میں لینڈ کرتے ہوئے صدارتی طیارہ درختوں سے
ٹکرانے سے ہوا ہے۔ اس حادثے میں ضیاءالحق کے حادثے کی طرح کوئی نہیں بچا۔
حکام نے بتایا کہ ’جہاز زمین پر گر کر بکھر گیا‘۔ضیاء کے حادثے کے بعد غلام
اسحاق خان نے اپنی نشری تقریر میں کہا تھا۔ کہ طیارہ فضا میں پھٹ گیا۔ اس
جہاز پر عملے کے آٹھ ارکان سمیت ستانوے افراد سوار تھے جبکہ پولش حکام کے
مطابق اس پرواز پر نواسی افراد نے سفر کرنا تھا لیکن ایک شخص اس پرواز پر
سوار نہیں ہوا۔ضیاء کے حادثے میں بھی ایک فرد ایسا تھا جو آخری وقت طیارہ
میں سوار نہیں ہوا تھا۔ ماضی میں بھی کئی اہم بین الاقوامی سیاسی شخصیات اس
قسم کے حادثات کا شکار ہو چکی ہیں۔اس فہرست میں ایسے سیاستدانوں کے نام ہیں
جو فضائی حادثوں کا نشانہ بنے۔
اروِد لنڈمین، انیس سو چھتیس
سویڈن کے وزیرِاعظم اروِد لنڈمین نو دسمبر سنہ انیس سو چھتیس میں اس وقت
ہلاک ہوئے جب ان کا طیارہ لندن سے اڑان بھر رہا تھا کہ اِسی دوران کرائڈن
میں مکانات پر جا گرا۔
ولیڈسلو سکورسکی، انیس سو تینتالیس
پولینڈ کے وزیرِ اعظم سکورسکی چار جولائی سنہ انیس سو تینتالیس کو جلا وطنی
کے دوران اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کا طیارہ جبرالٹر سے اڑنے کے کچھ دیر بعد
بحیرہ روم میں جا گرا۔
بارتھیلمی بوگانڈہ، انیس سو انسٹھ
افریقہ کی سینٹرل رپبلک کے صدر انتیس مارچ سنہ انیس سو انسٹھ کو اس وقت
ہلاک ہوئے جب ان کا جہاز دورانِ پرواز بینگوئی سے گزرتے ہوئے پھٹ گیا۔
داگ، انیس سو اکسٹھ
اقوامِ متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل داگ ہیمر شولڈ سترہ ستمبر سنہ انیس سو
اکسٹھ کو اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کا جہاز زیمبیا میں گر کر تباہ ہوا۔
عبدالسلام عارف، انیس سو چھیاسٹھ
عراق کے سابق صدر عبدالسلام عارف تیرہ اپریل سنہ انیس سو چھیاسٹھ میں اس
وقت ہلاک ہوئے جب ان کا ہیلی کاپڑ خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
بیجیڈک، انیس سو ستتر
یوگوسلاویہ کے وزیرِاعظم اٹھارہ جنوری سنہ انیس سو ستتر میں اس وقت ہلاک
ہوئے جب ان کا طیارہ برفانی طوفان کے باعث ایک پہاڑی سے ٹکرا گیا۔
جیمی رولڈوس، انیس سو اکیاسی
ایکواڈور کے صدر جیمی رولڈوس چوبیس مئی سنہ انیس سو اکیاسی میں اس وقت مارے
گئے جب ان کا طیارہ خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
جنرل عمر، انیس سو اکیاسی
پاناما کے رہنما جنرل عمر اکتیس جولائی سنہ انیس سو اکیاسی میں اس وقت ہلاک
ہوئے جب پاناما ائر فورس کا جہاز پراسرار حالات میں تباہ ہوگیا۔
سامورا مچل، انیس سو چھیاسی
موزمبیق کے صدر انیس اکتوبر انیس سو چھیاسی میں اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کا
طیارہ خراب موسم کے باعث ماپوٹو میں لینڈنگ کے دوران تباہ ہوا۔
جنرل محمد ضیا الحق، انیس سو اٹھاسی
پاکستان کے سابق صدر جنرل محمد ضیا الحق سترہ اگست انیس سو اٹھاسی کو اس
وقت ہلاک ہوئے جب پاکستانی فضائیہ کا ایک سی ون تھرٹی طیارہ بہاولپور سے
اڑنے سے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں پاکستانی فوج کے
کئی اعلٰی افسران اور پاکستان میں امریکہ کے سفیر بھی مارے گئے۔
جووینل اور سیپریئن، انیس سو چورانوے
روانڈا کے صدر جووینل اور برونڈی کے صدر سیپریئن چھ اپریل سنہ انیس سو
چورانوے میں اس وقت ہلاک ہوئے جب کیگالی ہوائی اڈے کے نزدیک ان کا طیارہ
ایک میزائل لگنے سے تباہ ہوا۔
بورس، دو ہزار چار
مقدونیہ کے صدر بورس چھبیس فروری سنہ دو ہزار چار میں اس وقت ہلاک ہوئے جب
ان کا طیارہ لینڈنگ کے دوران خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
جان گرنگ، دو ہزار پانچ
سوڈان کے نائب صدر جان، تیس جولائی دو ہزار پانچ کو اس وقت ہلاک ہوئے جب ان
کا طیارہ سوڈان کے جنوب میں خراب موسم کے باعث ایک پہاڑ سے ٹکرا گیا۔
پولینڈ کے صدر لیخ کزنسکی کے حادثے پر پوری دنیا میں افسوس ہورہا ہے۔ لیکن
یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ اب دنیا سیاست میں عداوت اس ڈگر پر پہنچ چکی
ہے کہ ایک فرد کو ختم کرنے کے لئے سینکڑوں، ہزاروں، نہیں لاکھوں افراد کو
قتل کردیا جاتا ہے۔ اس کی زندہ مثالیں صدام حسین، اسامہ بن لادن، ملا عمر
موجود ہیں۔ |