پروفیسر احمدرفیق اختر اس دنیائے
آسمان پر چمکتا دمکتا وہ ستارہ ہیں جن کے علم اور عقل سے دنیا فیض یاب ہو
رہی ہے۔یہ شخص جو قرآن اور حدیث پر بات کر تا ہے تو اس کا انداز بیاں بالکل
بھی کسی عام مولوی جیسا نہیں ہے۔ وہ قرآن و حدیث کی بات کرتے ہیں تو آج کی
دنیا میں سائنس نے جتنی ترقی کی ہے اور کر رہی ہے اس کو بھی قرآن وحدیث کی
روشنی میں ثابت کرتے ہیں کہ جو حضرات خاص طورپر مولوی حضرات جو کہ سائنس
اور قرآن کو الگ الگ شاید تصور کرتے ہیں پروفیسر صاحب ان مشکلات کو دور
کرتے ہیں اور کٹھن سے کٹھن سوال کا جواب بھی دینا ان کے لیے کوئی مشکل کام
نہیں۔ وہ قرآن وحدیث، سائنس، فزکس سمیت کئی علوم پر بات کرتے ہیں۔ آئیے ان
کی ایک نشت میں ہونے والے سوال و جواب کو یہاں دیکھتے ہیں۔
س: لمبی امیدیں اور Hope میں کیا فرق ہوتا ہے؟ ہم hopeful ہوتے ہیں،
optimistic ہوتے ہیں لیکن لمبی امیدوں سے دین ہمیں منع کرتا ہے تو کیا اس
میں کوئی فرق ہوتا ہے؟
پروفیسر احمد رفیق اختر: Probably, the best thing is to know about GODکہ
اس کے قبضہ قدرت میں آپ کی معیادیں لکھی ہوتی ہیں، ٹائم لکھے ہوتے ہیں اور
بار بار حدیث کے مطالعے سے آپ کو پتہ لگے گا کہ شب قدر ایسی رات ہے کہ لوگ
بڑی بڑی امیدیں، بڑے بڑے ارادے پالے ہوئے ہوتے ہیں مگر ان کو یہ نہیں پتہ
ہوتا کہ اگلے لمحے میں ان کی جان جارہی ہوتی ہے۔، دنیا چھوڑ رہے ہوتے ہیں۔
So personally,i believeکہ ساری کی ساری وہ خواہشیں، وہ امیدیں جو طویل
عرصے پر مبنی ہوں وہ انسان کے لیے خطرناک ہوں گی۔Let me say to start with
a very humble thought کہ اگر میرے دل میں خواہش ہے کہ میں کوئی ٹیلی ویثرن
لوں، کوئی شے لوں تو وہ مجھے دو سال یاپانچ سال میں ملنی چاہیے۔ مگر یہ
دوسال بڑی اذیت میں گزرتے ہیں اور پریشانی کے لیول بڑھ جاتے
ہیں۔Comparisons بڑھ جاتے ہیں، غیبتیں بڑھ جاتی ہیں، ایسے تصورات دل میں بڑ
ھ جاتے ہیں جن کو healthy نہیں کہا جا سکتا۔اور آج کل کے ذمانے میں انہی
Possessions کے لیے hypertensionبڑھ رہی ہے۔Anxietyبڑھ رہی ہے۔ڈپریشن بڑھ
رہی ہے۔Why are we not happy? بالکل سادہ سے بات ہے کہ دیکھو ایک انسان
پروگرام بناتا ہے،اور ادھر ایک پروگرام اس کے لیے اللہ نے بنایا ہوا ہے۔
بہترین انسان وہ ہے کہ جو اپنا پروگرام چھوڑ دے اور اللہ کے پروگرام پر
راضی ہو جائے۔in that way خدا آپ پہ یہ کرم کرے گا کہ amendments ایشو کردے
گا۔۔ وہ تو خود کہتا ہے کہ میں جب چاہتا ہوں کسی آیت کے بدلے دوسری آیت لے
آتاہوں -
دیکھو ایک بہت بڑی آپ کے لیے بچت یہ ہے کہ آپ کی قدیر لکھی ہوئی ہے،آیک آیت
لکھی جا چکی ہے مگر جبآپ اس پہ راضی ہوتے ہو اور کہتے ہو ٹھیک ہے اللہ میاں
جو کچھ بھی آپ نے میرے لیے لکھا میں اس پر راضی ہوں تو وہ amendments ایسو
کر دیتا ہے اور وہ آیات بدل دیتا ہے اور یہ صرف وہی کرسکتا ہے اور کوئی بھی
طاقت اس زمین و آسمان میں نہیں کر سکتی۔قرآن میں اس نے دو مرتبہ کہا کہ جب
میں چاہوں ایک آیت مٹا دیتا ہوں اور جب میں چاہوں اس کے بدلے آپ کو دوسری
آیت دے دیتا ہوں اور بہتر دے دیتا ہوں اس لیے i think best faith isکہ آپ
اللہ سے اس کی سکیم پہ راضی ہو جاؤ۔ کیونکہ وہ unchangeableہے۔وہ چونکہ
unchangeableہے تو آپ کو سب سے بڑی کوفت یہ ہوگی کہ آپ کی خواہش اور
desireآپ کونہیں ملے گی۔ particularlyمیں آپ کو وارن کروں کہ خدا کا ایک
قانون ہے جو آپ کی ساری خواہشات میں حائل ہوتا ہے۔اگر آپ اس قانون کو سمجھ
لیں تو آپ کو حیران کن یہ لگے گا کہ ان میں آپ کی محبت،آپ کی رضا، آپ کی
خوشی کسی کام کی نہیں ہوگی۔اور خدا کہتا ہے کہ ”کسی چیز سے تم کراہت کھاتے
ہو اور س میں خیر ہوتی ہے، کسی چیز سے تم محبت رکھتے ہو اور اس میں شر ہوتا
ہے“ (البقرہ:216) اب چونکہ ہم ہر چیز سے محبت رکھ لیتے ہیں۔ اپنی ہر خواہش
کو عزیز جان بنا لیتے ہیں۔ ہر خواہش کے پیچھے اپنی دیوانگی جمع کر لیتے
ہیں۔obviously he will be in a very bad shapeکیونکہ وہ آ پ کا بھلا چاہتا
ہے۔ وقتی طور پر کسی چیز کا آپ کو دے دینا، وہ آپ کی خوشی کا باعث نہیں بن
سکتا۔ میں آپ کو ایک چھوٹا سا پریکٹیکل واقعہ بتاتا ہوں کہ hundereds of
those people in America جن کی hundred million سے زیادہ لاٹری نکلی تھی۔
جس کے آپ خواب دیکھتے ہو۔ مگر جب انہوں نے پور net resultنکالا تو ان
(لاٹری ولوں میں سے) آدھے جیل میں پڑ تھے،آدھے شراب کی کثرت سے مرگئے تھے۔
اور آدھے ینسر وغیرہ سے ختم ہو گئے تھے۔ ایسی ایسی انہوں نے عادات پالیں۔
اب ظاہر ہے اگرآپ مانگو humdered millionتو وہ (خدا) آپکو نہیں دے۔ اس لیے
کہ ”آپ کسی چیز سے محبت رکھتے ہیں اور اس میں شر ہوتا ہے“another thing is
very very important کہ ہم انسانوں کے تقابل کوصرف وقتی زمان و مکاں کے
لحاظ سے دیکھتے ہیں۔ (جاری ہے)
(پروفیسر احمد رفیق اختر کے رسالہ ”فہم ادراک“سے اقتباس) |