جو میری آج کی بات ہے وہ یہ ہے کہ لوگ جس طرح دکھ بانٹے ہیں، تسلیاں
دیتے ہیں، گلے لگا کر حوصلہ دیتے ہیں ویسا کسی کی خوشی میں دل سے شریک ہو
کر نہیں کیوں نہیں کرتے؟ دوسروں کو دیکھ کر اکثر لوگ حسد محسوس کرتے ہیں
اور اندر ہی اندر کڑھتے رہتے ہیں. یہ بہت تلخ حقیقت ہے کہ اس دنیا میں لوگ
دکھی آدمی کے کندھے پر ہاتھ تو ثواب کی خاطر رکھ دیتا ہے لیکن کسی کی خوشی
میں اوپر اوپر سے" اچھا چلو مبارک ہو" کہہ کر فرض پورا کر لیتے ہیں.
پتا ہے کیا، بعض اوقات حسد کا محسوس ہونا فطری ہوتا ہے. اس صورت میں آپکو
بدلنا پڑتا ہے آہستہ آہستہ. کسی کی خوشی چاہیے آپکو پسند نہ آے لیکن آپ نے
اپنے الفاظ سے اس کا اظھار نہیں کرنا. خود پر قابو پا کر تعریف کر دینی ہے.
شروع شروع میں ایسا کرنا مشکل لگے گا لیکن پھر دھیرے دھیرے آپکو مکمل قابو
کرنا آ جائے گا اور آپ پھر دل سے تعریف کرنے کے عادی ہو جائیں گے. آپ محسوس
کریں گے کہ لوگوں پے کتنا اچھا اثر پڑتا ہے دل سے کی گئی تعریف کا اور آپ
کو بھی لوگ اس عادت کی وجہ سے پسند کرنے لگیں گے.
یقین مانیں دوستو کہ، جس طرح لوگ دکھوں میں سہارا چاہتے ہیں ایسے ہی خوشی
کے موقع پر بھی کوئی ایسا چاھتے ہیں جن سے وہ اپنی خوشی بیان کر کے خوشی کو
دوبالا کر سکیں سمجھ آ گئی ہو میری بات تو چلو شاباش سوچو اگر آپکا کوئی
جاننے والا ایسا ہے جس نے کچھ اچھا کیا ہو تو اس سے ملو یا فون کرو اور سچے
دل سے تعریف کر کے اسکا حوصلہ بڑھاؤ کیوں کہ تعریف حوصلہ دینے کا ایک
خوبصورت انداز ہے. |