امریکن تھنیکس گیونگ ڈے

کل جمعرات کو امریکی تہوار تھینکس گیونگ منایا جارہا ہے۔۔
یہ سہانا موسم ،چہکتے پھدکتے ،چہچہاتے پرندے، بٹیروں کے غول کے غول ،گھومتے پھرتے دانہ دنکا چرتے، نہ انکا شکار نہ کوئی شکاری کھلی ہوئی دھوپ ۔۔ ہلکی ہلکی ہوا چل رہی ہے امریکہ کا یہ خطہ باقی ملک سے بالکل مختلف ہے ۔۔ یہ یہاں کا بہترین موسم ہے جبکہ باقی سارا ملک ٤٨ریاستیں سخت سردی اوربرفباری کا شکار ہیں۔۔

امریکی قوم کا ایک بڑا تہوار تھینکس گیونگ ڈے یا یوم تشکر اسی جمعرات کو ہے -

یہ امریکہ کا کرسمس کے بعد سب سے بڑا تہوار ہے --اسمیں لاکھوں ، کروڑوں ٹرکیاں یا فیل مرغ قربان ہوجاتے ہیں بھلا ہو امریکی صدر کا کہ وہ دو ٹرکیوں کی جان بخشی کر دیتے ہیں -اس نیک عمل کو میڈیا خوب خوب سراہتا اور اچھالتا ہے - بالکل مسلمانوں کے عید قربان والا حال ہوتا ہے--لیکن مسلمانوں میں بکرے یا دنبے کی جان بخشی کی روایت ہر گز نہیں ہے --بلکہ یہ کہا جاتا ہے بکرے کی ماں کب تک خیر منائیگی--
کیلیفورنیا کی ایک سڑک پر غول کی غول یہ ٹرکیاںگھومتی پھرتی چگتی چگاتیں نظر آتی تھیں--تو مجھے بڑی حیرت ہوتی -- ہمارا اصل تو اس ملک ہے جہاں ایک مرغی بھی بچ کر نہیں جاسکتی--

یہ تہوارنومبر کے آخری جمعرات کو منایا جاتا ہے یہ چار روزہ ویک اینڈ ہے اور یہاں کا سب سے زیادہ سفر کرنیوالا تہوار ہے اسوقت ہزاروں لاکھوں لوگ شاہراہوں اور ہوائی اڈوں پر بیٹھے ہیں-شمال اور شمال مشرق کی جانب موسم طوفانی ہے -برفباری کے طوفان آئے ہیں -جسکی وجہ سے کئی پروازیں تاخیر سے جارہی ہیں-
علاوہ ازیں داعش سے دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے اسلئے احتیاطی تدابیر کافی سخت ہیں ۔۔ لیکن لوگ اپنی چھٹیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے پیاروں کے پاس جارہے ہیں جہاں تھینکس گیونگ کے کھانے میں ٹرکی مسلم اڑاتے ہیں یا نوش فرماتے ہیں -ٹرکی کے ساتھ گریوی، آلو کا بھرتہ ، کرین بیری کی چٹنی اور کئی لوازمات ہوتے ہیں- آخر میں کدو کا میٹھا یا pumpkin pie ضرورہوتی ہے -یہ کدو اس موسم کا خاصا ہیں ۔۔بہت سے خیراتی ادارے اور گر جے غرباء میں مفت ٹرکی اور کھانا تقسیم کرتے ہیں -- مسلمان گھرانوں میں بھی یہ تہوار جوش و خروش اور پورے لوازمات کے ساتھ منایا جاتا ہے حلال ٹرکیاں جابجا دستیاب ہوتی ہیں اب تو ایک قسم بٹربال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حلال طریقے سے ذبح ہوتی ہے--- ٹرکی کا گوشت کافی روکھا ہوتا ہے اور صحت کیلئے مفید ہوتا ہے -- اسمیں ایک خاص قسم کا مادہ ہوتا ہے جس سے بڑی اچھی نیند آتی ہے-- --

اسکے بارے میں مختلف روایات ہیں ۔۔1863 میں امریکی صدر ابراہم لنکن نے اسے وفاقی چھٹی قرار دیا--پرانی روایات کے مطابق یوروپ سے نئے آنے والے مہاجروں کی1621 میں پہلی فصل کی کٹائی کے بعد انہوں نے شکریہ کا جشن منایا جو چار روز تک چلتا رہا -یہاں کے قدیم باشندوں نے بھی اسمیں شرکت کی اس آؤ بھگت میں انہیں ٹرکی پکا کر کھلائی اور خاطر مدارات کیں -تاریخ کے اوراق میں اور بھی کہا نیاں ہیں کہ مقامی باشندوں کا قتل عام کر کے غلبہ پانے کی خوشی میں جشن منایا گیا دنیا کی تاریخ میں فاتح و مفتوح ،قاتل و مقتول کا کھیل بہت قدیم ہے-

- اس چھٹی کے ساتھ چھٹیوں کے موسم کا آغاز ہوتا ہے جو کرسمس اور نئے سال تک چلی جاتی ہیں -- اس کے بعد کرسمس کی دھوم دھام شروع ہو جاتی ہے-- یوم تشکر پر نیویارک میں میسی Macy's پریڈ بھی ایک معمول اختیار کر گیا ہے -- وہ اس تقریب میں اور رنگ بھر دیتا ہے--

اس یوم تشکر کا سب سے بڑا دھوم دھڑکا تو بلیک فرائڈے یا سیاہ جمعہ کی سیل کا ہے -- حیرت ہے کہ مسلمانوں نے اس بلیک فرائی ڈے کے نام پر ابھی تک اعتراض نہیں کیا --(اب اس وجہ تسمیہ کی کیا وجوہات ہیں ابھی میں نے اسکی تحقیق نہیں کی ) اسکا تمام خریداروں کو بری انتظار ہوتا ہے -- بیسٹ بائے best buy store کے سامنے شوقین خریدار ٹینٹ لگاکر بیٹھے ہیں کہ جیسے ہی اسٹور کھلے وہ سب سے پہلے جا پہنچے -- رات کو بارہ بجے کے فورا بعد اسٹور کھلتے ہیں لوگ باگ موٹے موٹے جیکٹ پہنے بلکہ کمبل لپیٹے انتظار میں ہوتے ہیں کہ وہ سب سے پہلے سستی اشیاء خرید کر لے جائیں دروازہ توڑ سیلز یعنی بکری ہوتی ہے --اسوقت امریکی معاشرہ سب ادب آداب بھول جاتا ہے - خوب دھکم پیل ہوتی ہے لیکن شائقین اس رات کا سال بھر انتظار کرتے ہیں سٹورنت نئے طریقوں سے اپنے اشتہارات دیتے ہیں -- اب تو آن لائن بلیک فرائڈے کی سیل چلتی ہیں ، جس سے دور دور تک لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں-- یہ کاروباری معاشرہ ہے خریداروں کا نفسیاتی جائزہ لے کر انہیں خوب خوب خریداری پر آمادہ کیا جاتا ہے- early bird catches the worm پر خوب عمل ہوتا ہے ۔۔

اور اب تو بلیک فرائیڈے یوروپ اور کینیڈا میں بھی منایا جاتا ہے بلکہ کیا جانے اب چین ،جاپان والے بھی مناتے ہوں پھر آن لائن خریداری کی وجہ سے ہر جگہ سے خریداری ہو رہی ہے۔اسکے بعد پھر سائبر منڈے ( سوموار) آجاتا ہے ۔۔امریکی خریداری میں لطف یہ ہے کہ واپس کرنیکا موقع کافی دیر تک میسر ہے۔۔

لیکن پچھلی برس کی طرح اس مرتبہ شکاگو میں ایک سیاہ فام لڑکے کو پولیس نے گولی مار دی ہے اور شہر کی ایک بڑی آبادی احتجاج اور مظاہرے کر رہی ہے ۔۔ آئے دن کہیں نہ کہیں کوئی سیاہ فام گولیوں کا نشانہ بنتا ہے۔۔
-

پچھلے سال اسی وقت فرگوسن میسوری میں فسادات ہورہے تھے پاکستان والا حال تھا گاڑیاں اور بلڈنگ جل رہے ہیں لوٹ مار توڑ پھوڑ ہو رہی ہے سارے ملک میں جلسے جلوس اور مظاہرے ہو رہے ہیں-- مائیکل براؤن سیاہ فام لڑکے کو سفید فام پولیس آفیسر ولسن نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا آور جیوری نے پولیس آفیسر پر فرد جرم عائد نہیں کیابلکہ اسکو بری کردیا --اسکے خلاف پورے ملک میں ایک مظاہروں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے اسقدر توڑپھوڑ اور تباہی ہوئی - ولسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسنے اپنے فرائض کا دفاع کیا ہے --جبکہ سیا ہ فام عوام اور لڑکے کے لواحقین اس حقیقت کو ماننے پر تیار نہیں تھے -

اسوقت امریکہ ایک نسلی تقسیم کا شکار ہے -- سیاہ فام اسطرح کے قتل کو ظلم اور ناانصافی کہتے ہیں --لگتا ہے انکے لئے امریکہ کولائبیریا جیسا دوسرا ملک بسانا ہوگا--آج بہت سےگورے امریکی
سوچتے ہونگے کہ کاش ہم انکو افریقہ میں ہی رہنے دیتے --
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
اب امریکہ اور امریکیوں کے لئے بڑ اخطرہ داعش کی صورت میں ہے القاعدہ کو تو سب بھلا بیٹھے لیکن ان سب خوف اور خطروں کے باوجود امریکی جوش و خروش سے تھینکس گیونگ منارہے ہیں
Happy thanks giving to you all!
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 234733 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More