پاکستان میں نفاذ اردو کے احکامات۔۔

پاکستان میں عدالت عظمی نے یہ خوش أئند احکامات جاری کئے ہیں کہ پاکستان کی سرکاری زبان کلیئتا اردو ہوگی۔۔
اردو پاکستان کی قومی اور باہمی رابطے کی زبان ہےایسی زبان جو زبان زد عام ہے یہ زبان پاکستان کی تمام علاقائی زبانوں میں رچ بس گئی ہے۔ہر زبان والا پنجابی، پٹھان، سرائیکی ، سندھی ، بلوچی ، گلگتی ، میمن ،گجراتی ، کاٹھیا واڑی غرضیکہ ہر بولی والا اسکو اپنے لہجے سے بولتا ہے اور اپنا مافی الضمیر دوسرے پر واضح کر دیتا ہے۔یہ امر تسلیم کرنا چاہئیے کہ پاکستان کے علاقوں میں کسی بھی علاقے کی زبان اردو نہیں تھی ۔۔تقسیم ہند سے پہلے بھی بہت عرصے سے اردو ہی موجودہ پاکستان کے علاقوں کی رابطے کی زبان تھی ۔پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی قائد اعظم محمد علی جناح نے دو ٹوک الفاظ میں اردو کو پاکستان کی واحد قومی زبان قرار دیا ۔ مشرقی پاکستان میں جب یہی حکم صادر ہوا تو بنگالی اپنے خطے میں بنگلہ زبان پر اردو کے غلبے کو برداشت نہ کر سکے ۔۔ لیکن اب یہ فیصلہ وقت اور تاریخ کے اوراق میں دفن ہوگیا ہے۔۔

ہندوستان سے آئے ہوئے اردو داں طبقے کا بھی اپنے اپنے خطے کا لب وِ لہجہ ہے ۔۔حیدر آبادی،، بہاری ،یوپی، دہلی والے کر خنہ دار سب کے اپنے لہجے تھے ۔۔ ۶۸ برس گزرنے کے بعداب یہ تمام لب و لہجے ایک دوسرے میں مدغم ہوگئے ہیں۔۔عالمی سطح پر بھی اردو پاکستان کی زبان کہلاتی ہےاور ہے۔۔بھارت کےمسلمان اب بھی اردو پڑھتے لکھتے ہیں اور بہتوں نے اردو زبان کو کافی سہارا دیا ہے ،لیکن سرکاری طور پر اسکا دیوناگری سکرپٹ ہے جسے ہم ہندی سکرپٹ کہتے ہیں ۔۔رسم الخط بدل کر بھارت سرکار نے اردو پر بھرپور تعصب کی کلہاڑی پھیر دی اس سے بڑا ظلم اردو کے ساتھ کیا ہوگا کہ اسکا رسم الخط ہی تبدیل کردیا جائے۔۔یہاں شمالی امریکہ میں جابجا جب ہندوؤں سے بات ہوئی اور انکی اردو کی تعریف کی تو وہ فوراً گویا ہوئے کہ نہیں ہم تو ہندی بول رہے ہیں ۔۔بھارتی فلموں میں جو اردو بولی جاتی ہے وہ بھی ہندی کہلاتی ہے ۔۔ اسلئے کلیتاً اور حقیقتا اردو ہم پاکستانیوں کی زبان ٹھہری اور ہمیں اس پر فخر ہے داغ ہوئے ،غالب ہوئے میر ہوئے سب اسی کے زلف کے اسیر ہوئے
اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی

ہاں لیکن پاکستان میں اردو کے قومی زبان ہونے کے باوجود اور بارہویں جماعت تک ایک لازمی مضمون ہونے کے باوجود انگریزی ہمارے تمام دفاتر کی سرکاری زبان ہے ۔ اعلی طبقہ تو اسی تگ و دو میں ہے کہ انکے بچے اگر بہترین انگریزی بولینگے تو انکے لئے اعلے ملازمتوں اور بہتریں مستقبل کے دروازے کھل جائینگے ۔۔انگریزی کی اہمیت سے کسی کو انکا ر نہیں ہے لیکن اس سے اردو کو وہ حق اور مقام نہیں مل رہاہے جو کہ ایک قومی زبان کا ہونا چاہئے یہ الگ بات ہے کہ پاکستان میں پڑھا لکھا طبقہ اردو اور انگریزی ملا کر بولتا ہے۔۔ہملوگ کچھ ٓأدھا تیتر أدھا بٹیر بننے کی کوشش میں ہیں ۔۔ایک زمانہ تھا کہ پنجاب اور دیگر علاقوں میں پڑھا لکھا طبقہ اپنے بچوں کے ساتھ اردو بول چال رکھنے میں فخر محسوس کرتا تھا تاکہ انکا اردو کا لب ولہجہ صاف ہو ۔۔ اب تو پاکستان میں میرے عزیز و اقارب کا یہ حال ہے کہ ہر ایک کا بچہ اردو میں کمزور ہے ۔۔ بول چال کیلئے اردو بولتے ہیں لیکن اسمین کم از کم ۵۰ فیصد انگریزی ہوتی ہے ۔۔ ہر ایک کی کوشش ہے کہ بچہ انگریزی اچھی بولے۔۔۔۔یہ ایک طرح کا احساس کمتری بھی ہے ۔۔ہاں یہ میری ایک گزارش ہے کہ انگریزی کے وہ الفاظ جو اب اردو میں اتنے مدغم ہو گئے ہیں کہ وہ اردو ہی کہلاتے ہیں انکو ویسے ہی رہنے دینا چاہئے تاکہ زبان سادہ اور رواں رہے ۔۔ مثلا ڈاکٹر ، کلینک ، کالج ، سکول ، سٹیشن جنکو ہم اردو میں اسکول اور اسٹیشن کہتے ہیں یا بہت سے ایسے نام جنکا اردو میں کوئی ٓأسان متبادل نہیں ہے ۔۔جیسے کمپیوٹر اور اسکے پروگراموں کے نام جو زبان زد عام ہیں ۔۔ایک عام ٓأدمی ان الفاظ کا اتنا عادی ہوگیا ہے کہ اسے احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ کسی دیگر زبان کے الفاظ ہیں ۔۔ اور وہ ان الفاظ کے خالص ترجمہ سے چکرا جاتا ہے ۔۔ جیسے ایک مرتبہ رکشہ ڈرایئور اب اسکا کیا ترجمہ اردو میں کیا جائے گا رکشہ چلانے والا سے میں نے کہا کہ جامعہ کراچی جانا ہے ۔۔کہنے لگا راستہ بتا دیں . سیدھا راستہ ہے” میں نے جواب دیا ۔۔قریب پہنچے تو کہنے لگا “ باجی سیدھا سیدھا کہنا تھا کہ یونیورسٹی جانا ہے ۔۔

اب ایسے میں پاکستان کی عدالت عظمی کے ایک تین رکنی بنچ نے متفقہ طور پر جو یہ فیصلہ دیا ہے کہ اردو زبان کو فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے۔ اس حکم سے ہمارا سر فخر سے بلند ہوگیا ہے ۔۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا اطلاق ہم سب پر فرض ہے اردو کو بطور زبان نافذ کرنے کا حکم آئین میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت چلانے کے لئے ایک غیرملکی زبان کا استعمال غیر ضروری ہے۔ صدر مملکت، وزیراعظم اور تمام وفاقی سرکاری ادارے اور نمائندے ملک کے اندر اور باہر اردو میں تقاریر اور خطاب کریں۔ یہ بہت ضروری امر ہے ہمارے اکثر سربراہان اچھی انگریزی نہیں بول سکتے اور اسکی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں ۔اپنی زبان بولیں مترجم ساتھ رکھیں وہ آپکی تقریر کا ترجمہ کرتا رہے گا ۔۔تمام دنیا کے ممالک چین ،جاپان ،ایران ،عرب ،روس ، فرانس، جرمنی تک اپنی زبانیں بولتے ہیں ۔فرانس برطانیہ کا پڑوسی ملک ہے لیکن خال خال ہی کوئی انگریزی بولتا ہے۔ پچھلے برس فرانس جانے کا اتفاق ہوا تھا اورجا بجا انگریزی نہ بولنے کی وجہ سے دقت پیش أ ئی لیکن یہ احساس بھی ہوا کہ انکو انگریزی نہ بولنے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے ۔

پاکستان کی عدالت عظمی کا یہ فیصلہ پورے پاکستان کی آواز ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے پاکستان بننےکے 68سال بعد پاکستانیوں کو اپنی زبان ملی ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اس پر بے حد خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔ زبان کسی بھی ملک کی پہچان ہوتی ہے، دنیا کی تمام اقوام اپنی زبان پر فخر کرتی ہیں اور اس کے فروغ کے لئے کام کرتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ دنیا میں زیادہ سے زیادہ لو گ ان کی زبان کو اختیار کریں۔دنیا میں بولی جانے والی زبانوں میں اردو کا درجہ چھٹا یا ساتواں ہے ۔ کوئی قوم بھی اپنی زبان کو نیچا یا ادنیٰ اور کم تر خیال نہیں کرتی پھر اپنی قومی زبان میں بات کرنے اور اپنا مافی الضمیر بیان کرنے میں جو آسانی اور لطف آتا ہے وہ کسی دوسری زبان میں نہیں آتا۔ -پاکستان کی تخلیق کے ساتھ ہی اردو کو پاکستان کی قومی زبان بنانے کا فیصلہ ہو چکا تھا کاش کہ اسکے نفاذ پر عمل در آمد بھی ساتھ ہی ساتھ شروع ہوجاتا۔۔

انسانوں کی نقل مکانی میں انکا مذہب ، زبان اور تہذیب بھی انکےساتھ جاتےہیں۔ جو اگر غالب نہ ہو تو مقامی اثرات میں رفتہ رفتہ تبدیل ہو جاتے ہیں ۔۔شمالی امریکہ یعنی امریکہ اور کینیڈا میں لاکھوں پاکستانی ٓأباد ہیں ۔۔جنکی زبان اردو ہے اور ٓأپس میں مل بیٹھ کر اردو ہی بولتے ہیں۔۔ شعر و ادب کے بےشمار حلقے بنے ہوئے ہیں جہاں صاحب ذوق اپنے ذوق کی تسکین کرتے ہیں ، شعراٗ اور ادبا کی کافی پذیرائی ہوتی ہےاور خوب محفلیں جمتی ہیں ۔ اردو کے اخبارات و رسائیل بھی بےشمار نکلتے ہیں أنلاین اخبارات و رسائیل بھی ہیں۔۔کئی ریڈیو چینل سے بھی اردو پروگرام أتے ہیں اسکے علاوہ بڑے شہروں جیسے ٹورنٹو، نیو یارک،ہیوسٹن ، شکاگو وغیرہ میں چندگھنٹوں کے ٹی وی پروگرام بھی ٓأتے ہیں اور اسوقت انٹرنیٹ اور سیٹلایٹ نیٹورک سے متعدد پاکستانی گھرانوں میں پاکستانی چینل دیکھے جاتے ہیں جن سے پاکستان کی خبریں، ڈرامے ، دیگر پروگرام اور حالات سے ہر لمحہ ٓأگاہی ہوتی ہے ۔۔ اسطرح ان گھروں میں اردو کا بھی بول بالا ہوتا ہے۔۔

لیکن یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ ان ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کی موجودہ اور اگلی نسل تک تو اردو ہے لیکن تیسری نسل انگرٰیزی کو ہی اپنی زبان سمجھتی ہے اور انگریزی میں ہی ایک دوسرے سے رابطہ انکے لئے ٓأسان ہے معدودے چند اگر بول سکتے ہیں تو لکھنا پڑھنا محال ہے پھر بڑی مشکل سے رومن میں پڑھ لیتے ہیں ۔۔یہاں کے بسنے والے والدین کو بھی بچوں کو اردو پڑھانا ایک اضافی اور غیر ضروری بوجھ لگتا ہے اس سے بہتر ہے کہ انکو سپینش ( ہسپانوی )یا ( فرانسیسی )فرنچ سکھا دیں ۔۔ ظاہر ہے حکومت پاکستان اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتی ۔اور یہ یہاں کے تارکین وطن کا اپنا ذاتی مسئلہ ہے ۔۔

اسلئے اب لوگوں کا مشن اور مقصد ہے کہ بچے اسلام پر قائم رہیں چاہے وہ کوئی بھی زبان بولیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔۔

یہ بہر کیف ایک اورچشم کشا صورتحال یہاں کے لحاظ سے ہے لیکن پاکستان میں اگر اردو کو عزت اور توقیر ملے گی اسکو ایک مکمل قومی زبان کا درجہ دیا جائے گا تو دنیا کی زبانوں میں اسکے وقار میں یقینا اضافہ ہوگا۔ اور یہاں پر بسنے والے پاکستانی نژاد یقینا اردو کی اہمیت پر غور کرینگے اور اپنے بچوں کو اردو زبان سکھانے کی کوشش کرینگے ۔۔
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 254517 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More