اولاد اور والدین کا دوستانہ تعلق

ہمیں یہ بات سمجھنی ہو گی کہ فطری ضرورت کے تحت ہر فرد اچھے کام پر تعریف اور کسی پریشانی کی صورت میں حل چاہتا ہے. وہ چاہتا ہے کہ کوئی اسے سراہنے والا ہو یا کوئی ڈھارس بندھانے والا ہو. اب اگر تو اسے ایسا کوئی اپنے گھر میں امی ، ابو ، بہن، بھائی، شوہر یا بیوی کی صورت میں مل جاتا ہے تو حالات ٹھیک ہو جاتے لیکن جب گھر والے پوری توجہ نہ دیں، ڈر والا ماحول ہو، ضرورت سے زیادہ سختی ہو تو پھر ایسے لوگوں کے ھتے چڑھ جانے کے بہت امکان ہوتے جو تعریف کرنے ، حوصلہ دینے یا کندھا دینے کی اکثر بہت بری اور گھٹیا قیمت وصول کرتے ہیں
اگر تو آپ کسی مشکل میں یا ویسے ہی دل کی کوئی بات ، کوئی مشورہ اپنے والدین یا سگے بہن بھایوں سے کرتے ہیں، آپکی اولاد آپ کو ، میاں بیوی ایک دوسرے کو اپنا ہر دکھ سکھ بتاتے ہیں تو یقین مانیں آجکل کے حساب سے آپ بہت خوش نصیب ہیں.

بات یہ ہے کہ ہر بچہ یا نوجوان تعریف و حوصلہ پانے کو یا اپنا مسلہ بیان کرنے کے لئے والدین ، اساتذہ ، یا پھر دوست و احباب کو ہی اپنے قریب پاتا ہے. اچھا تو یہی ہوتا ہے کہ پہلے اپنے گھر میں ہی بات کو ڈسکس کیا جائے ، لیکن جن والدین کا اپنے بچوں ساتھ دوستانہ رویہ نہیں ہوتا تو پھر اکثر نوجوان اپنی بات بتاتے ہوے گھبراتے اور گھر سے باہر رجوع کرتے ہیں، پھر اصل مسلہ یہاں سے ہی شروع ہوتا ہے.

ہمیں یہ بات سمجھنی ہو گی کہ فطری ضرورت کے تحت ہر فرد اچھے کام پر تعریف اور کسی پریشانی کی صورت میں حل چاہتا ہے. وہ چاہتا ہے کہ کوئی اسے سراہنے والا ہو یا کوئی ڈھارس بندھانے والا ہو. اب اگر تو اسے ایسا کوئی اپنے گھر میں امی ، ابو ، بہن، بھائی، شوہر یا بیوی کی صورت میں مل جاتا ہے تو حالات ٹھیک ہو جاتے لیکن جب گھر والے پوری توجہ نہ دیں، ڈر والا ماحول ہو، ضرورت سے زیادہ سختی ہو تو پھر ایسے لوگوں کے ھتے چڑھ جانے کے بہت امکان ہوتے جو تعریف کرنے ، حوصلہ دینے یا کندھا دینے کی اکثر بہت بری اور گھٹیا قیمت وصول کرتے ہیں.

کیا ہی اچھا ہو کہ تمام والدین آجکل کے ماحول میں اپنی اولاد کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں، ان سے پیار والے لہجہ میں مسلہ و پریشانی پر بات کریں اور صرف غصّہ کی بجاے حل تلاش کرنے میں ساتھ دیں. اسی طرح بچے ہو یا نوجوان، انکی اچھے کاموں میں ضرور تعریف کریں اور حوصلہ دیں.

بات سمجھ آ جائے تو چلو دوستو، کچھ بھی ہوا ہے اور ڈر بھی لگ رہا ہے تو بھی رب کا نام لے کر اپنے ابو، امی، بہن یا بھائی، شوہر یا بیوی کو ہمت سے بتا دیں اور آنکھیں کھول کر پڑھ لیں کہ اپنوں کو صرف گھر میں تلاش کیا کریں، فیس بک پر، کلاس روم میں ، اکیڈمی میں، دفتر میں، یا پھر اکثر کزن ایسے ہمدرد بہروپئے ہوتے جو پہلے آسمان پر چڑھا کر پھر پاؤں تلے زمین کیھنچ لیتے ہیں.
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 171586 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More