حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سات
گناہوں سے جو تباہ کردینے والے ہیں، بچتے رہو۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ!
وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ
کسی کو شریک ٹھرانا، جادو کرنا، کسی کی نا حق جان لینا کہ اسے اللہ تعالیٰ
نے حرام قرار دیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی میں سے بھاگ
جانا، پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورت پر تہمت لگانا-
(صحیح بخاری)
میرے دوستوں ۔۔۔! اسلام و علیکم میں نے آپکے سامنے صحیح بخاری کی ایک حدیث
لکھی ہے جو آج کل کے معاشرے کی عکاسی کرتی ہے اور ہمارا معاشرہ کھلے عام ان
گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے۔ سب سے پہلا گناہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک
ٹھرانا ہے وہ آپ سب دیکھتے ہی ہوں گے کہ کس طرح غیراللہ سے مانگنے کا رواج
عام ہوگیا حالانکہ قران میں ہے کہ مجھ سے مانگو میں تمہاری شہ رگ سے بھی
زیادہ قریب ہوں مگر ہماری سیدھی سادی قوم کو دنیاوی مثال دینے کا بہت شوق
ہے کہ ہم گناہ گار کس طرح اللہ سے مانگ سکتے ہیں اس لیئے ہم نیک بندوں کا
سہارا لیتے ہیں جیسے غوث پاک، لال شہباز قلندر، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ اصل میں
یہ قران اور حدیث نہیں پڑھتے۔۔۔۔۔۔۔۔اس میں ہے کہ مجھ سے مانگو، توبہ کرو
میں ہی بخشنے والا ہوں مگر ہم کہاں جارہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟حالانکہ آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس گناہ سے بچنے کا کہا ہے ۔۔۔۔!
دوسرا گناہ جادو کرنا اور آپ جانتے ہیں کہ آج کل جادو کتنا عام ہوگیا ہے
کوئی کسی سے شادی کے لیے جادو کروا رہا ہے، تو کوئی گھر الگ کرنے کے لیے
جادو کررہا ہے، کوئی حسد، اور نیچا دکھانے کے لیے جادو کر رہا ہے مگر ہم
اپنے اپ کو عاشق رسول کہتے ہیں مگر اپنے نبی کی حدیث پر عمل نہیں کررہے
۔۔۔۔۔۔۔!
تیسرا گناہ کسی کی نا حق جان لینا اس میں دو باتیں ہیں میرے مطابق ایک تو
ناحق وہ بندے جو کسی کام سے یا اپنے روزگار کیلئے نکلے ہوں اور وہ قتل
کردیئے جائیں اور دوسرا وہ جو آج کل بے حیائی عام ہے اور زنا کاری اور
بدکاری میں ملوث لوگ گناہ کر کے اپنے بچے کو ضائع کرتے ہیں یہ بھی ناحق جان
کا قتل ہے جو ہمارے معاشرے میں عام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
چوتھا گناہ جس میں ہر شخص واسطہ یا بالواسطہ ملوث ہے وہ ہے سود کھانا جیسے
آج کل کا معاشرہ بینک کے لین دین میں ملوث ہے حالانکہ وہ سود پر کاروبار ہے
اور علماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ بینک میں کام کرنا چاہے وہ چپراسی کا ہو یا
مینیجر ہو وہ سود ہی کھا رہا ہے اور سود کے بارے میں ایک سخت حدیث ہے کہ جس
نے سود کھایا یا کاروبار کیا اس نے مجھ سے کھلم کھلا جنگ کی اللہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور
ہم یہ گناہ بھی کررہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
پانچواں گناہ یتیم کا مال کھانا جس طرح یہ گناہ بھی بہت عام ہے اور ہر کوئی
پیسہ کمانے کے لیے اپنے بھائی کے بچوں تک کو نہیں چھوڑتا اور انکی جائیداد
پر قبضہ کرلیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!
چھٹا گناہ لڑائی میں سے بھاگ جانا یہ گناہ اتنا سرزد نہیں ہوتا مگر میں آپ
سے پوچھتا ہوں کہ آج اگر اعلان ہو کہ امریکہ کے خلاف جہاد کرو تو کتنے لوگ
اس میں شامل ہوں گے؟ اور کتنے بھاگ جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ساتواں گناہ جو آج کل بہت عام ہے وہ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا جس طرح
آج کل جو لڑکیاں جاب کرتی ہیں وہ کتنی مجبور ہوتی ہوں گی اس لیے گھر سے
باہر نکل کر اپنے گھر کی ضروریات کر پورا کرتی ہیں مگر یہ معاشرہ ان پر
بہتان اور تہمت کی بارش کردیتا ہے کہ اس کے تو رنگ ہی بدل گئے ہیں جب سے
جاب کرنے جاتی ہے تو اسکی ڈریسنگ دیکھو۔۔۔۔۔۔۔؟ موبائل پر کن لڑکوں سے بات
کرتی ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟اب تو لیٹ بھی آتی ہے زرا سوچو اگر وہ ڈریسنگ کررہی ہے
تو وہ اسکی مجبوری ہے۔ موبائل بھی اسکی مجبوری ہے۔ لیٹ آنا بھی مجبوری ہے
خدارا کیوں کسی پر بہتان لگا کر اسکو اس کام پر مجبور کررہے ہو جو اس نے
کیا ہی نہ ہو اور آپ کی باتیں سن کر وہ اس جرم کا ارتکاب کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
سوچو ہم ان گناہوں سے کیسے محفوظ رہیں ۔؟ |