ملکوں کے قومی ترانے

 "فرانسیو گونزالیز بوکا نیگر ا "یہ مشکل نام میکسیکو میں وہی حیثیت رکھتا ہے جہاں ہما رے ہاں حفیظ جا لندھری کی ہے۔ 1853 میں میکسیکو گو رنمنٹ کی طرف سے مقابلے کا اعلان ہوا کہ انہیں حکومت کے لیئے ایک بہترین گیت کی ضرورت ہے جسے دفتری حیثیت سے پیش کر سکیں۔ فرانسییسو ایک شاعر تھے اور اس کی ایک دوست نے اسے اس پر آمادہ کر نے کی کوشش کی مگع فرانیسسو صا حب اس میں کو ئی دلچسپی نہ لے سکے۔ اس کی دوست نے اسے اپنے والدین کے گھر کے ایک کمرے میں بند کر لیئا اور میکسیکو کی تاریخ کے بارے میں معلوما تی مواد فراہم کرنے لگی یہاں تک کہ اس نے ایک گیت تیا ر کر لیئا اور با ہر نکلے۔ اور یوں یہ گیت میکسیکو کا قومی ترانہ بن کر ابھرا۔ بعد میں دونوں نے شادی بھی کی۔

اس کہا نی سے مراد ہمارا آج کا مو ضو ع نہ تو دوست کے بارے میں ہے کہ ایک دوست کی سختی نے ایک اعلیٰ شاعر بنا دیا یا نہ ہی اس سے مراد کامیابی کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہو تا ہے کے بارے میں ہیں بلکہ آج ہم ملکوں کے قومی ترانو ں کے بارے میں دلچسپ معلو مات شیئیر کرنا چا ہیں گے۔

قومی ترانے کسی قوم کی ایک قسم کا گا نا ہو تا ہے جس میں قوم کی مختلف حو الوں سے ترجما نی کی گئی ہو تی ہے۔ اور جذبات کی عکا سی کرتا ہے۔ یہ ایک قسم کا گا نا ہو تا ہے جس میں کسی ملک کو بہترین طریقے سے پیش کر نا ہو تا ہے۔ اس کی جزبات، احساسات کی ترجما نی کرتا ہے۔ قومی ترانوں کا ایک با قاعدہ آغا ز ا19 ویں صدی عیسوی میں ہوا۔ ڈچ قوم کو یہ اعزاز حا صل ہے کہ ان کا ترانہ قدیم ترین ترانوں میں شمار ہو تا ہے۔ ان کا ترانہ پندرہ سو صدہ عیسوی میں لکھا گیا۔ لیکن اسے دفتری حیثیت 1932 میں ملی۔

جس طرح ہمارے قومی ترانے کا دورانیہ اسی (80) سیکنڈ ہے اسی طرح کے حساب سے قومی ترانے چھو ٹے بڑے ہو تے ہین، سب سے لمبے ترانے کا اعزاز یو نانی ترانی کو حا صل ہے جس میں ایک سو اٹھا ون سٹیینزہ ہو تے ہیں۔ یو گنڈہ کا قومی ترانہ دنیا کا مختصر ترین قومی ترانہ ہے جو میوزک کے صرف اٹھ بار پر مشتمل ہے۔ جاپان کا قومی ترانہ بھی مختصر ترین شمار کیا جاتا تھا جو صرف بتیس سیکنڈ پر مشتمل تھا مگر اب اسمیں تحریف کرکے بڑھا دی گئی ہے۔

ہمارے اس دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جن کے اپنے قومی ترانے نہیں بلکہ دوسرے کے قومی ترانوں سے کا م چلا لیتے ہیں ایسے ممالک میں سائپرس کا نام آتا ہے جو یو نان اور ترکی کے قومی ترانوں سے کام چلا لیتا ہے۔ ایسے ممالک بھی ہیں جن کے قومی ترانے الفاظ کے بجا ئے دھنوں سے کام چلا لیتے ہیں ان ممالک میں ایک اسلامی ملک گنی بھی شامل ہے، گنی کے قومی ترانے میں ایک بھی لفظ نہیں ہیں بلکہ صرف مو سیقی پر مشتمل ہے۔ ایسے مما لک میں سپین بھی شامل ہیں ۔ سپین کے ساتھ ساتھ اس فہرست میں بو سنیا، ہرزیگو ینا اور سان مرینو شامل ہیں۔

یہاں پر یہ ذکر کر نا دلچسی سے خالی نہیں ہو گا کہ ایسے ممالک بھی شامل ہیں جن کے قومی ترانے ان کے وزرا ء اعظم یا صدور نے لکھے ان ممالک میں ایکو اڈار، سینی گال، کو لمبیا اور بیلجیئم شامل ہیں، ۔۔۔۔

پیارے ملک پاکستان کی قومی ترانہ دنیا کی بہترین ترانوں میں شما ر ہو تا ہے، قومی ترانے کے خا لق ابو العصرحفیظ جالندھری ہے جسے اگست 1954 کو جاری کیا گیا۔ قومی ترانے کی دھن دنیا کی بہترین دھنوں میں شمار ہو تی ہے جسے احمد جی چگلہ نے کمپو ز کیا۔ واقعی ہمارقومی ترانہ بہترین ترانہ ہے جس کے الفاظ معنی پر سو چ کر اسے اپنا شعار بنا کر ، عملی طور پر اپنا کر اپنے لیئے، اپنے ملک کے لیئے، بہت کچھ کر سکتے ہیں، پاک سر زمیں ہمیشہ شاد اور آباد ہی رہے، خدا کرے ہم اخوت سے ہی رہیں، اور ہمارا ملک، ہماری قوم ، سلطنت سلامت رہیں اور اپنی نیک منزل مراد تک پہنچیں۔ خدا کرے ہمارا سبز ہلالی پرچم کھبی کسی کے سامنے سرنگوں نہ ہو، یہ ہمیشہ اونچا ہی اونچا رہے جو ہماری وقار کی علامت ہے اور خدا ہمیشہ ہمارا مدگا ر رہے۔
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 80428 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More