سب جنجال جھٹک دو

گئے و قتوں کی بات ہے کسی گا وں میں ایک آدمی کے پاس ایک خچر تھا جو بوڑھا ہو گیا تھا ۔ہوا یہ کہ ایک دن خچر چر تے چرتے ایک خشک کنوئیں کے پاس چلا گیا اور پھسل کر اُس میں جا گرا اُن دنوں کر ین نہیں ہوا کرتی تھی ۔خچر کے مالک نے سوچا کہ یہ جانور و یسے بھی بوڑھا ہو گیا ہے اور اس کو کنوئیں میں سے نکا لنے کے لیے بھی بہت محنت ہو گی ،بہتر ہے کہ میں اس پر مٹی ڈال دوں کنواں بھی بھر جا ئے گا اوراس جانور سے بھی چُھٹکارا مل جا ئے گا۔ اُس نے گاوں کے چند نو جوانوں کو لیا اور کنو ئیں میں مٹی ڈالنا شروع کر دی جیسے ہی مٹی خچر کی پُشت پر پڑی خچر نے عجیب سا محسوس کیا اور اپنی کمر جھاڑ دی۔ لوگ مٹی ڈالتے گئے اور خچر اسے اپنی پُشت سے جھاڑتا گیا اور اپنے پیروں تلے بچھاتا گیا رفتہ رفتہ خچر اُونچا ہو تا گیا اور پھر وہ وقت آیا کہ وہ آسانی سے چھلانگ لگا کر اس کنو ئیں سے با ہر آگیا۔

بس دوستو ! دوسروں کے حسد کو ،بغض کو، نفرت کو، روک ٹوک کو، نوک جھونک کو،دل آزاری کو، نقطہ چینی کو اپنی کمر سے جھاڑ کر اپنے پیروں تلے بچھا لو ، تو روز بروز اُوپر اُٹھتےجاؤ گئے ، آگے بڑھتے جا ؤ گئے ۔ نشا ن منزل پر پہنچ جا ؤ گے۔ اور اگر دوسروں کے اس عمل کو دل پہ لگا لو گے تو لوگ تم کو حسد ،بغض،نفرت،دل آزاری کی مٹی تلے دبا دیں گے پھر نہ تو آپ ہوں گے اور نہ کو ئی منزل و مقصد ہو گا۔

چلو پھر سب جنجال جھٹک دو اور جس مقصد کے لیے آپ کو تخلیق کیا گیا ہے اُس کو پانے کے لیے کمر کس لیں۔

اس دنیا کی آبادی سات ارب سے کچھ اُوپر ہے اور تقریبا تیرہ ارب سے زیادہ ہاتھ ہوں گئے اور ظاہر ہے کہ ایک کھرب سے زیادہ انگلیاں ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کے آپ کی انگلی جیسا فنگر پر نٹ کسی اور کا نہیں تو دوستو کچھ تو بات ہو گی جو قدرت نے ہمیں Unique بنا یا ۔ اور کتنے دُکھ کی بات ہو گئی اگر ہم نے اپنی انفرادیت کو باور نہ کر ایا۔اور بن شناخت کے وقت کے قبرستان میں دفن ہو گئے۔
A.R Ikhlas
About the Author: A.R Ikhlas Read More Articles by A.R Ikhlas: 37 Articles with 28573 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.