16دسمبر 2014بروز منگل کو آرمی پبلک سکول
پشاور میں دشتگردی کا جو واقعہ رونما ہوا یہ واقعہ پاکستان کی تاریخ میں
دشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ ہے ۔چاند چہرے روشن آنکھیں __معصوم کلیاں خاک
و خون میں لتھڑ گیئں ۔جس طرح وحشی درندوں نے معصوم بچوں و اساتذہ کو گولیوں
سے چھلنی کیا اور بے گناہ شہید کیا گیا۔ یہ ایک بزدلانہ اور شرم ناک فعل ہے
۔ یہ لوگ اسلام سے خوارج ہیں اور ایسے لوگ اسلام اور انسانیت کے نام پر
دھبہ ہیں ان کا کوئی مذہب اور دین نہیں ہے ۔ ابھی تک دشتگردی کے حولناک اور
دِل ہلانے والے سانحہ میں بچوں و اساتذہ سمیت 148افراد شہید اور 250سے
زیادہ زخمی ہوئے ہیں یہ افسوس ناک خبر سُن کر مجھے بے حد دکھ ہوا یہ بہت
عظیم سانحہ گزرا ہے ۔ اس سے ہر آنکھ اشک بار ہوئی ہے ۔ اور اس کی جتنی مزمت
کی جائے اتنی کم ہے درجنوں گھرون میں ماتم جاری ہے ۔ اور پُورا ملک سوگ کی
کیفیت میں ہے ۔ کیونکہ ہم سوگ منانے کے عادی ہیں تین روزہ کے سوگ کے بعد یہ
قیامت ان ماو’ں کے دلوں تک محدود ہو جائے گی ۔ جن کے لخت جگر بے گناہ بے
خطا خون میں نہلا دیئے گئے ۔ بلا شبہ یہ بہت عظیم سانحہ تھا ۔ اس وقت ہم
ٹیلی ویژن دیکھ رہے تھے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ قیامت صغریٰ برپا ہو گئی
ہے ۔ اس سانحہ نے بہت سی ماو’ ں کی گود کو اجاڑ دیا ہے ۔ سب سے پہلے تو میں
ان سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں جن کے بچے ۔پیارے اور عزیزوں اقارب
ان سے بچھڑ گئے ہیں ۔ اور ساتھ دعا کرتا ہوں کہ اﷲ پاک ان کو جوارِ رحمت
میں جگہ دیے ۔ اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔ اور جو لوگ زخمی ہوئے
ہیں اﷲ پاک ان کو اپنے حبیب ؑ کے صدقے کاملِ عاجلا شفا ء عطا فرمائے۔ اور
میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سفا قانہ فعل ہے ۔ ان ظالموں اور درندوں نے جو
بزدلانہ حرکت کی ہے اور بے گناہ معصوم بچوں کو بے دردی سے شہید کیا ہے ۔معصوم
بچوں پر حملہ کرنے والے ملک قوم کے دشمن ہیں ۔ اسلام اس کی قطعاََ اجازت
نہیں دیتا ہے ۔ جیسا کہ اﷲ پاک نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے جس کا
ترجمہ یہ ہے۔ گویا ایک انسان کا قتل کرنا پور ی انسانیت کا قتل ہے ۔اور یہ
لوگ ایسی کاروائیوں سے اسلام ۔ ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے
ہیں اور اس طرح کے لوگ جو ایسے واقعات میں معصوم جانوں کے ساتھ خون کی ہولی
کھیل رہے ہیں ان کو کیفرِ کردار تک پہنچانا چایئے ۔ اور ایسی عبرت ناک سزا
دینی چاہیے تا کہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں ۔ تا کہ کوئی آیندہ
شخٖص ایسی جرآت نہ کرے ۔لیکن اس واقعہ نے ایک بات ثابت کر دی ہے کہ پوری
قوم ایک ہے ۔فوج کو دشت گردوں کے ساتھ لڑنا ہے اور قوم پوری طرح ان کے ساتھ
ہے ۔اور یقناََ بڑی خوش آئند بات ہو گی کے ملک کی سلامتی اور بقا کے لئے
تمام سیاست دان ایک میز پر بیٹھیں اور دشت گردوں کے خلاف مل کے نہ صرف آوز
اٹھاہیں بلکہ ان کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے یک جان ہو جائیں اور اس طرح کی
ظالمانہ سازشون کو بے نقاب کرنے کے لیئے ایک قانون بنایا جائے ۔ وزیراعظم
نواز شریف صاحب نے پشاور میں پارلمیانی اجلاس میں جو فیصلہ کیا ہے ۔جو
سزائے موت پر پابندی اٹھانے کی منظوری دی ہے یہ ایک اچھا اقدام ہے ۔ اور اس
پر عمل درآمد کرنا عدالتوں کا کام ہے۔ جو واقعی مجرم ہے اس کو عبرت ناک سزا
دیں ۔ اورکیفر کردار تک پہنچائے ۔ اور اس میں کوئی شک نہین یہ واقعہ ضرب
عضب آپریشن اور دیگر کاروائیوں سے دشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔لیکن اس کے
باوجود یہ ان کا متحرک ہونا تشویش ناک حالت کی عکاسی کرتا ہے اور طالبان نے
اس حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔لیکن یہ بھی سنا جا رہا ہے ۔ یہ سب کچھ
چند قوتیں کر رہی ہیں ۔ لیکن سوال یہ پیداہوتا ہے کہ یہ دشت گردی کا سلسلہ
ہمارے ملک میں کب تک چلتا رہئے گا ۔ اس کا ذمہ دار کون ۔ اس تمام صورت میں
پاکستانی عوام کا کیا قصور ہے ۔آج ہمارا جینا دوبھر ہو گیا ہے بد امنی پھیل
رہی ہے دھماکے ہو رہے ہیں اور دن بدن ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے ۔ اس لئے
ابھی وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنا ضمیر اور آواز جگانا پڑے گااور برپُر امن
طریقے سے ایسے تمام عناصر کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہو گئی ۔ جو ہماری
جان کے دشمن ہیں ۔ ہمیں سیکورٹی اداروں اور حکمرانوں سے اپیل ہے کہ وہ ملک
کی سرحدوں اور ہماری جانوں کی حفاظت کو یقنی بنائیں ۔ اس کے لئے ہر ممکن
طریقہ اختیار کیا جائے ۔ اور یہ ان کا فرض ہے ۔ اور آخر کار ہماری عدلیہ سے
بھی یہ اپیل ہے کہ اگر کوئی شخص بھی جس طبقے سے تعلق رکھتا ہو جو ملک اور
عوام کو نقصان پہچائے ۔ بے گناہ لوگوں اور بچون کو دشت گردی کا نشانہ بنائے
تو عدلیہ کا فرض ہے کہ ان کو عبرت ناک سزا دیں اور ان کو انصاف کے کٹہرے
میں کھڑا کرہیں تا ہم آیندہ کوئی ایسی جرا’ت نہ کرے ۔ آخر مین تمام
پاکستانیوں سے التجاء ہے کہ ملک میں امن کا ماحول بنانے کے لئے اگر کوئی
مشکوک شخص نظر آئے تو نزدیکی سیکورٹی اداروں کو اطلاع دیں تاکہ کوئی
ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے ۔ اور سانحہ پشاور انتہائی افسوس ناک جیسے
واقعات سے بچنے کے لئے مستقبل میں ہم سب کو جاگنا ہو گا اور ان تمام عناصر
کا ذمہ دار صرف حکومت کو نہیں ٹھہرانا ہے ۔ بلکہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سب
مل کر دشت گردی کا مقابلہ کریں ورنہ اس سے پوری طرح چھٹکارا ملنا مشکل ہے ۔اور
جب تک ہم سب اس کے خاتمے کے لئے کوشش کریں اور اپنی طاقت کے مطابق اس مین
اہم کردار ادا نہ کریں ۔ آخر میں قارئین یہ میری دعا ہے کہ جو بچے شہید
ہوئے ہیں اﷲ پاک ان کے درجات بلند کرئے اور آخرت میں اپنے والدین کے لئے
بخشش کا ذریعہ بنائے۔آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔ |