بارہ ربیع الاول
(Narrm Ur Rehmaan Shaaiq, Karachi)
میرے آنے سے قبل ہر طرف خوشیاں چھا جاتی
ہیں ۔ لوگ مسرور ہوتے ہیں ۔فضاؤں میں نعتوں کے زمزمے گونجتے ہیں ۔ مسلمان
اپنے اپنے طریقے سے اپنے آقا علیہ السلام سے عقیدت و محبت کا اظہار کرتے
ہیں ۔ میں آتا ہوں تو سب کو خوش کردیتا ہوں ۔ میرے اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں
۔ میرے آنے پر اخبارات رنگ برنگے ایڈیشن شائع کرتے ہیں ۔ میگزینوں کے سر ِ
ورق روضہ ِ رسول ﷺ سے سج جاتے ہیں ۔ ٹی وی پرگراموں میں نعتیں پڑھی جاتی
ہیں ۔ گلی محلوں میں سیرت کے جلسے اور نعتوں کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں ۔
بچوں ، بوڑھوں اور جوانوں ۔۔ سب کا ذوق دیدنی ہوتا ہے ۔میں سب کو خوش کر
دیتا ہوں ۔ خزاں کو بہار کر دیتا ہوں ۔ عقیدت اور محبت کو عام کر دیتا ہوں
اپنی آمد پر اس قدر جوش و خروش دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ۔ امتیوں کی
اپنے پیارے رسول ﷺ سے اس قدر والہانہ محبت دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ۔
مجھے یوں محسوس ہوتا ہے ،اب سب کچھ بدل جائے گا ۔ ہر ایک اسوہ ِ رسول ِ
اکرم ﷺ کی پیروی کرے گا ۔ جس کی وجہ سے امت کا مستقبل سنور جائے گا ۔ امت
کی حالت میں بہتری آجائے گی ۔ اس سے بڑی خوشی کی بات کیا ہوگی ۔ آقا علیہ
السلام نے امت کو درس ِ اخوت دیا تھا ۔ امت اپنے مہربان رسول ﷺ کے اس درس
پر عمل کرے گی ۔ رسول ِ مہربان سراپا اخلاق تھے ۔ آپ ﷺ کے اخلاق سب سے اعلا
تھے ۔ امت بھی اپنے اخلاق اپنے رسول ِ اکرم ﷺ کے اخلاق کی طرح بنانے کی
کوشش کرے گی ۔ آقا علیہ السلام مہر بان تھے ۔ عفوو درگزر سے کام لیتےتھے ۔
اپنے بڑے سے بڑے دشمن کو معاف کر دیا تھا ۔ امت میں بھی یہ صفت ِ رحمت پیدا
ہو جائے گی ۔ کیوں کہ جس طرح امت میری آمد پر رسول ِ اکرم ﷺ سے عقیدت و
محبت کا اظہار کر رہی ہے ، اس سے تو یہی لگتا ہے ۔ اس عمل سے تو یہی محسوس
ہوتا ہے کہ امت یک سر بدل جائے گی ۔ اب غربت نہیں ہوگی ۔ امیر ، غریب کا
خیال رکھیں گے ۔ مہنگائی نہیں ہوگی ۔ لوٹ مار نہیں ہوگی ۔ ناپ تول میں کمی
نہیں کی جائے گی ۔ سڑا ہوا مال ، مہنگے داموں بیچنے کی کوشش نہیں کی جائے
گی ۔ لوگ دکھ درد بانٹیں گے ۔ گویا سب کچھ بدل جائے گا ۔ میری آمد کا سب سے
بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مسلمانان ِ پاکستان ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیں گے ۔
ایک ایسا معاشرہ ، جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملے گی ۔
مگر میری تمام امیدوں پر اس وقت پانی پھر جاتا ہے ، جب میں دیکھتا ہوں کہ
کچھ بھی نہیں بدلتا ۔ سب کچھ جوں کا توں رہتا ہے ۔ وہی مسئلے ، وہی الجھنیں
، وہی مشکلیں ۔ نہ نفرت ختم ہوتی ہے ، نہ عداوت تھمتی ہے ۔ نہ عفوو درگزر
کے سوتے پھوٹتے ہیں ، نہ دشمن کو معاف کرنے کی سنت کا اجرا ہوتا ہے ۔آقا
علیہ السلام کے درس ِ اخوت پر بھی کوئی عمل نہیں کرتا ۔ فرقہ وارانہ تفاوت
جوں کا توں برقرار رہتا ہے ۔ غریب غریب ہی رہتا ہے ۔ امیر اس کا خیال نہیں
رکھتا ۔ مہنگائی کم نہیں ہوتی ۔ ناپ تول میں کمی کی عادت جاری رہتی ہے ۔
گویا کچھ نہیں بدلتا ۔ باید و شاید ہی کوئی ہو ، میری آمد جس کی زندگی پر
کوئی مثبت اثر مرتب کرتی ہو ۔مجموعی سطح پر کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی ۔
درحقیقیت امت کے دن اس وقت پھریں گے ، جب مجموعی سطح پر کوئی تبدیلی وقع
ہوگی ۔ بہ صورت ِ دیگر کچھ نہیں بدلے گا ۔
میرا حقیقی پیغام یہ ہے کہ امت اپنے پیارے رسول ﷺ کے نقش ِ قدم پر چلے ۔ ہر
عمل میں ، ہر فعل میں آپ ﷺ کی پیروی کرے ۔ امت کی کام یابی اور کامرانی اسی
میں مضمر ہے ۔ اس کے علاوہ اور کوئی عمل نہیں ، جس سے امت کو کام یابی اور
کامرانی حاصل ہو ۔ کاش !! رسول ِ اکرم ﷺ کی امت اپنے پیارے آقا علیہ السلام
کی سنتوں پر عمل کرتی !!
|
|